(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا ابن جريج ، اخبرني نافع , ان ابن عمر , كان احيانا يبعثه وهو صائم، فيقدم له عشاؤه، وقد نودي صلاة المغرب، ثم تقام وهو يسمع، فلا يترك عشاءه، ولا يعجل حتى يقضي عشاءه، ثم يخرج فيصلي، قال: وقد كان يقول: قال نبي الله صلى الله عليه وسلم:" لا تعجلوا عن عشائكم إذا قدم إليكم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ , أَنَّ ابْنَ عُمَرَ , كَانَ أَحْيَانًا يَبْعَثُهُ وَهُوَ صَائِمٌ، فَيُقَدَّمُ لَهُ عَشَاؤُهُ، وَقَدْ نُودِيَ صَلَاةُ الْمَغْرِبِ، ثُمَّ تُقَامُ وَهُوَ يَسْمَعُ، فَلَا يَتْرُكُ عَشَاءَهُ، وَلَا يَعْجَلُ حَتَّى يَقْضِيَ عَشَاءَهُ، ثُمَّ يَخْرُجُ فَيُصَلِّي، قَالَ: وَقَدْ كَانَ يَقُولُ: قَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَعْجَلُوا عَنْ عَشَائِكُمْ إِذَا قُدِّمَ إِلَيْكُمْ".
نافع رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بعض اوقات روزے سے ہوتے وہ انہیں افطاری کا کھانا لانے کے لئے بھیجتے ان کے سامنے کھانا اس وقت پیش کیا جاتا جب مغرب کی اذان ہوچکی ہوتی نماز کھڑی ہوجاتی اور ان کے کانوں میں آواز بھی جاری ہوتی لیکن وہ اپنا کھانا ترک نہ کرتے اور فراغت سے قبل جلدی نہ کرتے پھر باہر آ کر نماز پڑھ لیتے اور فرماتے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہے جب رات کا کھانا تمہارے سامنے پیش کر دیا جائے تو اس سے اعراض کر کے جلدی نہ کرو۔