(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا سفيان ، عن الاعمش ، وليث , عن مجاهد ، عن ابن عمر ، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" ائذنوا للنساء بالليل إلى المسجد"، فقال له ابنه: والله لا ناذن لهن، يتخذن ذلك دغلا , فقال: فعل الله بك، وفعل الله بك، تسمعني اقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: وتقول انت: لا؟! قال ليث: ولكن ليخرجن تفلات.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، وَلَيْثٍ , عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ائْذَنُوا لِلنِّسَاءِ بِاللَّيْلِ إِلَى الْمَسْجِدِ"، فَقَالَ لَهُ ابْنُهُ: وَاللَّهِ لَا نَأْذَنُ لَهُنَّ، يَتَّخِذْنَ ذَلِكَ دَغَلًا , فَقَالَ: فَعَلَ اللَّهُ بِكَ، وَفَعَلَ اللَّهُ بِكَ، تَسْمَعُنِي أَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَتَقُولُ أَنْتَ: لَا؟! قَالَ لَيْثٌ: وَلَكِنْ لِيَخْرُجْنَ تَفِلَاتٍ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”تم رات کے وقت اپنے اہل خانہ کو مسجد آنے سے نہ روکا کرو یہ سن کر سالم یا سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کا کوئی بیٹا کہنے لگا کہ واللہ ہم تو انہیں اس طرح نہیں چھوڑیں گے وہ تو اسے اپنے لئے دلیل بنالیں گی سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اس کے سینے پر ہاتھ مار کر فرمایا: ”کہ میں تم سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث بیان کر رہا ہوں اور تم کہہ رہے ہو کہ نہیں، البتہ انہیں پراگندہ حالت میں نکلنا چاہئے۔
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم:" كان يخرج بالعنزة معه يوم الفطر والاضحى، لان يركزها، فيصلي إليها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ يُخْرَجُ بِالْعَنَزَةِ مَعَهُ يَوْمَ الْفِطْرِ وَالْأَضْحَى، لِأَنْ يَرْكُزَهَا، فَيُصَلِّيَ إِلَيْهَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عیدین کے موقع پر اپنے ساتھ نیزہ لے کر نکلتے تھے تاکہ اسے گاڑ کر اس کے سامنے نماز پڑھ سکیں۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جس شخص کی نماز عصر فوت ہو جائے گویا اس کے اہل خانہ اور مال تباہ و برباد ہو گیا۔
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن المؤمن ياكل في معى واحد، وإن الكافر ياكل في سبعة امعاء".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الْمُؤْمِنَ يَأْكُلُ فِي مِعًى وَاحِدٍ، وَإِنَّ الْكَافِرَ يَأْكُلُ فِي سَبْعَةِ أَمْعَاءٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”مؤمن ایک آنت میں کھاتا ہے اور کافر سات آنتوں میں کھاتا ہے۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم احرام باندھتے وقت زیتون کا وہ تیل استعمال فرماتے تھے جس میں پھول ڈال کر انہیں جوش نہ دیا گیا ہوتا۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جب تم چاند دیکھ لو تب روزہ رکھو اور چاند دیکھ کر ہی افطار کرو اور اگر بادل چھائے ہوئے ہوں تو اندازہ کر لو۔
(حديث مرفوع) حدثنا ابو كامل ، حدثنا إبراهيم ، اخبرنا ابن شهاب ، ويعقوب ، قال: حدثنا ابي ، عن ابن شهاب ، عن سالم ، عن ابيه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال يعقوب: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" من فاتته صلاة العصر، فكانما وتر اهله وماله".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ شِهَابٍ ، وَيَعْقُوبُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ يَعْقُوبُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" مَنْ فَاتَتْهُ صَلَاةُ الْعَصْرِ، فَكَأَنَّمَا وُتِرَ أَهْلَهُ وَمَالَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جس شخص کی نماز عصر فوت ہو جائے گویا اس کے اہل خانہ اور مال تباہ و برباد ہو گیا۔
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن سلمة ، عن ابي عبد الرحيم ، عن الجهم بن الجارود ، عن سالم ، عن ابيه ، قال: اهدى عمر بن الخطاب بختية، اعطي بها ثلاث مئة دينار، فاتى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، اهديت بختية لي، اعطيت بها ثلاث مئة دينار، فانحرها، او اشتري بثمنها بدنا، قال:" لا، ولكن انحرها إياها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحِيمِ ، عَنِ الْجَهْمِ بْنِ الْجَارُودِ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: أَهْدَى عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ بُخْتِيَّةً، أُعْطِيَ بِهَا ثَلَاثَ مِئَةِ دِينَارٍ، فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَهْدَيْتُ بُخْتِيَّةً لِي، أُعْطِيتُ بِهَا ثَلَاثَ مِئَةِ دِينَارٍ، فَأَنْحَرُهَا، أَوْ أَشْتَرِي بِثَمَنِهَا بُدْنًا، قَالَ:" لَا، وَلَكِنْ انْحَرْهَا إِيَّاهَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ ہدی کے لئے ایک بختی اونٹنی لے کر گئے تھے انہیں اس کے تین سو دینار ملنے لگے وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے یا رسول اللہ! میں ہدی کے لئے اپنی بختی اونٹنی لے کر آیا ہوں اب مجھے اس کے تین سو دینار مل رہے ہیں کیا میں اسی کو ذبح کروں یا اسے بیچ کر اس کی قیمت سے کوئی اور جانور خرید لوں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں اسی کو ذبح کرو۔
(حديث مرفوع) حدثنا حفص بن غياث ، حدثنا ليث ، قال: دخلت على سالم بن عبد الله وهو متكئ على وسادة فيها تماثيل طير ووحش، فقلت: اليس يكره هذا؟ قال: لا، إنما يكره ما نصب نصبا، حدثني ابي عبد الله بن عمر ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" من صور صورة عذب"، وقال حفص مرة:" كلف ان ينفخ فيها، وليس بنافخ".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ وَهُوَ مُتَّكِئٌ عَلَى وِسَادَةٍ فِيهَا تَمَاثِيلُ طَيْرٍ وَوَحْشٍ، فَقُلْتُ: أَلَيْسَ يُكْرَهُ هَذَا؟ قَالَ: لَا، إِنَّمَا يُكْرَهُ مَا نُصِبَ نَصْبًا، حَدَّثَنِي أَبِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ صَوَّرَ صُورَةً عُذِّبَ"، وَقَالَ حَفْصٌ مَرَّةً:" كُلِّفَ أَنْ يَنْفُخَ فِيهَا، وَلَيْسَ بِنَافِخٍ".
لیث رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں سالم رحمہ اللہ کی خدمت میں حاضر ہوا اس وقت وہ ایک تکیے سے ٹیک لگائے ہوئے تھے جس پر کچھ پرندوں اور وحشی جانوروں کی تصویریں بنی ہوئی تھیں میں نے عرض کیا کہ کیا یہ مکروہ نہیں ہے؟ انہوں نے فرمایا: ”نہیں ناپسندیدہ وہ تصویریں ہیں جنہیں نصب کیا گیا ہو اور ان کے متعلق میرے والد صاحب نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث بیان کی ہے کہ جو شخص تصویر سازی کرتا ہے اسے عذاب میں مبتلا کیا جائے گا راوی حفص نے ایک مرتبہ یوں کہا تھا کہ اسے اس میں روح پھونکنے کا مکلف بنایا جائے گا لیکن وہ اس میں روح پھونک نہیں سکے گا۔
حكم دارالسلام: المرفوع منه صحيح، وإسناده ضعيف لضعف ليث
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو برسر منبر یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب کوئی شخص جمعہ کے لئے آئے تو اسے چاہئے کہ غسل کر کے آئے۔