مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 6228
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) قرات على عبد الرحمن : مالك , وحدثنا إسحاق ، حدثنا مالك ، عن عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" خمس من الدواب من قتلهن وهو محرم فلا جناح عليه العقرب، والفارة، والكلب العقور، والغراب، والحداة".(حديث مرفوع) قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ , وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" خَمْسٌ مِنَ الدَّوَابِّ مَنْ قَتَلَهُنَّ وَهُوَ مُحْرِمٌ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ الْعَقْرَبُ، وَالْفَأْرَةُ، وَالْكَلْبُ الْعَقُورُ، وَالْغُرَابُ، وَالْحِدَأَةُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانچ قسم کے جانور ہیں جنہیں حالت میں احرام میں بھی مارنے سے کوئی گناہ نہیں ہوتا بچھو، چوہے، چیل، کوے اور باؤلے کتے۔

حكم دارالسلام: إسناداه صحيحان، خ: 1826 .
حدیث نمبر: 6229
Save to word اعراب
حدثناه إسحاق ، اخبرني مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" خمس من الدواب" , فذكر مثله.حَدَّثَنَاه إِسْحَاقُ ، أَخْبَرَنِي مَالِكٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" خَمْسٌ مِنَ الدَّوَابِّ" , فَذَكَرَ مِثْلَهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1826، م: 1199 .
حدیث نمبر: 6230
Save to word اعراب
قرات على عبد الرحمن : مالك ، عن نافع ، ايضا.َقَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، أَيْضًا.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح وأنظر ما قبله .
حدیث نمبر: 6231
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) قرات على عبد الرحمن : مالك ، عن نافع ، عن عبد الله بن عمر , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم دخل الكعبة هو واسامة بن زيد , وبلال , وعثمان بن طلحة الحجبي، واغلقها عليه، فمكث فيها، قال عبد الله سالت بلالا حين خرج , ماذا صنع رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال:" جعل عمودا عن يساره، وعمودين عن يمينه، وثلاثة اعمدة وراءه، وكان البيت يومئذ على ستة اعمدة ثم صلى، وبينه وبين الجدار ثلاثة اذرع".(حديث مرفوع) قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ الْكَعْبَةَ هُوَ وَأُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ , وَبِلَالٌ , وَعُثْمَانُ بْنُ طَلْحَةَ الْحَجَبِيُّ، وَأَغْلَقَهَا عَلَيْهِ، فَمَكَثَ فِيهَا، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ سَأَلْتُ بِلَالًا حِينَ خَرَجَ , مَاذَا صَنَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ:" جَعَلَ عَمُودًا عَنْ يَسَارِهِ، وَعَمُودَيْنِ عَنْ يَمِينِهِ، وَثَلَاثَةَ أَعْمِدَةٍ وَرَاءَهُ، وَكَانَ الْبَيْتُ يَوْمَئِذٍ عَلَى سِتَّةِ أَعْمِدَةٍ ثُمَّ صَلَّى، وَبَيْنَهُ وَبَيْنَ الْجِدَارِ ثَلَاثَةُ أَذْرُعٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ بیت اللہ میں داخل ہوئے اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ عثمان بن طلحہ رضی اللہ عنہ اور سیدنا بلال رضی اللہ عنہ تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر سیدنا بلال رضی اللہ عنہ نے دروازہ بند کر دیا پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے تو سیدنا بلال رضی اللہ عنہ سے میں نے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اندر کیا کیا؟ انہوں نے بتایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دو ستون دائیں ہاتھ، ایک ستون بائیں ہاتھ اور تین ستون پیچھے چھوڑ کرنماز پڑھی اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور خانہ کعبہ کی دیوار کے درمیان تین گز کا فاصلہ تھا سالم کہتے ہیں کہ اس زمانے میں بیت اللہ چھ ستونوں پر قائم تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 505 .
حدیث نمبر: 6232
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) قرات على عبد الرحمن : مالك , عن نافع , عن ابن عمر , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اناخ بالبطحاء التي بذي الحليفة فصلى بها".(حديث مرفوع) قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ , عَنْ نَافِعٍ , عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَاخَ بِالْبَطْحَاءِ الَّتِي بِذِي الْحُلَيْفَةِ فَصَلَّى بِهَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ذوالحلیفہ کی وادی بطحاء میں اپنی اونٹنی کو بٹھایا اور وہاں نماز پڑھی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1532، م: 1257 .
حدیث نمبر: 6233
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) قرات على عبد الرحمن : مالك ، عن محمد بن عمرو بن حلحلة الديلي ، عن محمد بن عمران الانصاري ، عن ابيه ، انه قال: عدل إلي عبد الله بن عمر، وانا نازل تحت سرحة بطريق مكة، فقال: ما انزلك تحت هذه السرحة، قلت: اردت ظلها , قال: هل غير ذلك؟ قلت: لا، ما انزلني إلا ذلك , قال عبد الله بن عمر , قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا كنت بين الاخشبين من منى , ونفح بيده نحو المشرق , فإن هنالك واديا يقال له: السرر، به سرحة سر تحتها سبعون نبيا".(حديث مرفوع) قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَلْحَلَةَ الدِّيْلِيِّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِمْرَانَ الْأَنْصَارِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ قَالَ: عَدَلَ إِلَيَّ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، وَأَنَا نَازِلٌ تَحْتَ سَرْحَةٍ بِطَرِيقِ مَكَّةَ، فَقَالَ: مَا أَنْزَلَكَ تَحْتَ هَذِهِ السَّرْحَةِ، قُلْتُ: أَرَدْتُ ظِلَّهَا , قَالَ: هَلْ غَيْرَ ذَلِكَ؟ قُلْتُ: لَا، مَا أَنْزَلَنِي إِلَّا ذَلِكَ , قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ , قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا كُنْتَ بَيْنَ الْأَخْشَبَيْنِ مِنْ مِنًى , وَنَفَحَ بِيَدِهِ نَحْوَ الْمَشْرِقِ , فَإِنَّ هُنَالِكَ وَادِيًا يُقَالُ لَهُ: السُّرَرُ، بِهِ سَرْحَةٌ سُرَّ تَحْتَهَا سَبْعُونَ نَبِيًّا".
عمران انصاری رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں مکہ مکرمہ کے راستے میں ایک درخت کے سائے تلے پڑاؤ کئے ہوئے تھا کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما میرے پاس تشریف لے آئے اور مجھ سے پوچھنے لگے کہ اس درخت کے نیچے پڑاؤ کرنے پر تمہیں کس چیز نے مجبور کیا؟ میں نے عرض کیا کہ میں اس کا سایہ حاصل کرنا چاہتا تھا انہوں نے پوچھا اس کے علاوہ کوئی اور مقصد؟ میں نے عرض کیا کہ اس کے علاوہ کوئی مقصد نہیں انہوں نے فرمایا: کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم منٰی دو پتھریلے علاقوں کے درمیان ہو یہ کہہ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے مشرق کی طرف اشارہ کر کے پھونک ماری تو وہاں سرر نامی ایک وادی آئے گی وہاں ایک درخت ہے جس کے نیچے ستر انبیاء کر ام رضی اللہ عنہ نے استراحت فرمائی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، محمد بن عمران الأنصاري تفرد بالرواية عنه محمد بن عمرو أبن حلحلة، وتفرد هو عن أبيه ، وقال الذهبي فىي الميزان : لا يدري من هو ولا أبوه .
حدیث نمبر: 6234
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) قرات على عبد الرحمن : مالك , وحدثنا إسحاق بن عيسى ، اخبرنا مالك ، عن نافع ، عن عبد الله بن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" اللهم ارحم المحلقين"، قالوا: والمقصرين يا رسول الله؟ قال:" اللهم اغفر للمحلقين"، قالوا: والمقصرين يا رسول الله؟ قال:" والمقصرين".(حديث مرفوع) قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ , وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" اللَّهُمَّ ارْحَمْ الْمُحَلِّقِينَ"، قَالُوا: وَالْمُقَصِّرِينَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِلْمُحَلِّقِينَ"، قَالُوا: وَالْمُقَصِّرِينَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" وَالْمُقَصِّرِينَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اے اللہ حلق کر انے والوں کو معاف فرما دے لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ!! قصر کر انے والوں کے لئے بھی تو دعاء فرمایئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تیسری مرتبہ قصر کر انے والوں کے لئے فرمایا: کہ اے اللہ! قصر کر انے والوں کو بھی معاف فرمادے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1301 .
حدیث نمبر: 6235
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، اخبرنا يونس بن عبيد ، عن زياد بن جبير ، قال: سال رجل ابن عمر وهو يمشي بمنى، فقال: نذرت ان اصوم كل يوم ثلاثاء او اربعاء، فوافقت هذا اليوم، يوم النحر، فما ترى؟ قال:" امر الله تعالى بوفاء النذر، ونهى رسول الله صلى الله عليه وسلم او قال نهينا , ان نصوم يوم النحر" , قال: فظن الرجل انه لم يسمع، فقال: إني نذرت ان اصوم كل يوم ثلاثاء او اربعاء، فوافقت هذا اليوم، يوم النحر؟ فقال: امر الله بوفاء النذر، ونهانا رسول الله صلى الله عليه وسلم او قال نهينا , ان نصوم يوم النحر , قال: فما زاده على ذلك حتى اسند في الجبل.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عُبَيْدٍ ، عَنْ زِيَادِ بْنِ جُبَيْرٍ ، قَالَ: سَأَلَ رَجُلٌ ابْنَ عُمَرَ وَهُوَ يَمْشِي بِمِنًى، فَقَالَ: نَذَرْتُ أَنْ أَصُومَ كُلَّ يَوْمِ ثُلَاثَاءَ أَوْ أَرْبِعَاءَ، فَوَافَقْتُ هَذَا الْيَوْمَ، يَوْمَ النَّحْرِ، فَمَا تَرَى؟ قَالَ:" أَمَرَ اللَّهُ تَعَالَى بِوَفَاءِ النَّذْرِ، وَنَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ قَالَ نُهِينَا , أَنْ نَصُومَ يَوْمَ النَّحْرِ" , قَالَ: فَظَنَّ الرَّجُلُ أَنَّهُ لَمْ يَسْمَعْ، فَقَالَ: إِنِّي نَذَرْتُ أَنْ أَصُومَ كُلَّ يَوْمِ ثُلَاثَاءَ أَوْ أَرْبِعَاءَ، فَوَافَقْتُ هَذَا الْيَوْمَ، يَوْمَ النَّحْرِ؟ فَقَالَ: أَمَرَ اللَّهُ بِوَفَاءِ النَّذْرِ، وَنَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ قَالَ نُهِينَا , أَنْ نَصُومَ يَوْمَ النَّحْرِ , قَالَ: فَمَا زَادَهُ عَلَى ذَلِكَ حَتَّى أَسْنَدَ فِي الْجَبَلِ.
زیادہ بن جبیر کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر ہو کر یہ سوال پوچھا جبکہ وہ منٰی میں چل رہے تھے کہ میں نے یہ منت مان رکھی ہے کہ میں ہر منگل یا بدھ کو روزہ رکھا کروں گا اب بدھ کے دن عید الاضحی آگئی ہے، اب آپ کی کیا رائے ہے؟ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: کہ اللہ نے منت پوری کر نے کا حکم دیا ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں یوم النحر (دس ذی الحجہ) کا روزہ رکھنے سے منع فرمایا: ہے وہ آدمی یہ سمجھا کہ شاید سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اس کی بات سنی نہیں ہے لہٰذا اس نے اپنا سوال پھر دہرادیا سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بھی حسب سابق جواب دیا اور اس پر کوئی اضافہ نہیں کیا یہاں تک کہ پہاڑ کے قریب پہنچ کر اس سے ٹیک لگا لی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6705، م: 1139 .
حدیث نمبر: 6236
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، اخبرنا يونس ، عن زياد بن جبير ، قال: رايت ابن عمر اتى على رجل قد اناخ بدنته لينحرها بمنى، فقال:" ابعثها، قياما مقيدة"، سنة محمد صلى الله عليه وسلم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ ، عَنِ زِيَادِ بْنِ جُبَيْرٍ ، قَالَ: رَأَيْتُ ابْنَ عُمَرَ أَتَى عَلَى رَجُلٍ قَدْ أَنَاخَ بَدَنَتَهُ لِيَنْحَرَهَا بِمِنًى، فَقَالَ:" ابْعَثْهَا، قِيَامًا مُقَيَّدَةً"، سُنَّةَ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
زیاد بن جبیر کہتے ہیں کہ میں میدان منٰی میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ تھا راستے میں ان کا گزر ایک آدمی کے پاس سے ہوا جس نے اپنی اونٹنی کو گھٹنوں کے بل بٹھا رکھا تھا اور اسے نحر کرنا چاہتا تھا سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اس سے فرمایا: اسے کھڑا کر کے اس کے پاؤں باندھ لو اور پھر اسے ذبح کرو یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1137، م: 749 .
حدیث نمبر: 6237
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، حدثنا زهير ، عن زيد بن اسلم ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنما الناس كإبل مئة، لا تكاد تجد فيها راحلة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّمَا النَّاسُ كَإِبِلٍ مِئَةٍ، لَا تَكَادُ تَجِدُ فِيهَا رَاحِلَةً".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: لوگوں کی مثال ان سو اونٹوں کی سی ہے جن میں سے ایک بھی سواری کے قابل نہ ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6498 .

Previous    266    267    268    269    270    271    272    273    274    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.