مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ
0
29. مسنَد عَبدِ اللَّهِ بنِ عمَرَ بنِ الخَطَّابِ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنهمَا
0
حدیث نمبر: 6233
(حديث مرفوع) قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَلْحَلَةَ الدِّيْلِيِّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِمْرَانَ الْأَنْصَارِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ قَالَ: عَدَلَ إِلَيَّ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، وَأَنَا نَازِلٌ تَحْتَ سَرْحَةٍ بِطَرِيقِ مَكَّةَ، فَقَالَ: مَا أَنْزَلَكَ تَحْتَ هَذِهِ السَّرْحَةِ، قُلْتُ: أَرَدْتُ ظِلَّهَا , قَالَ: هَلْ غَيْرَ ذَلِكَ؟ قُلْتُ: لَا، مَا أَنْزَلَنِي إِلَّا ذَلِكَ , قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ , قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا كُنْتَ بَيْنَ الْأَخْشَبَيْنِ مِنْ مِنًى , وَنَفَحَ بِيَدِهِ نَحْوَ الْمَشْرِقِ , فَإِنَّ هُنَالِكَ وَادِيًا يُقَالُ لَهُ: السُّرَرُ، بِهِ سَرْحَةٌ سُرَّ تَحْتَهَا سَبْعُونَ نَبِيًّا".
عمران انصاری رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں مکہ مکرمہ کے راستے میں ایک درخت کے سائے تلے پڑاؤ کئے ہوئے تھا کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما میرے پاس تشریف لے آئے اور مجھ سے پوچھنے لگے کہ اس درخت کے نیچے پڑاؤ کرنے پر تمہیں کس چیز نے مجبور کیا؟ میں نے عرض کیا کہ میں اس کا سایہ حاصل کرنا چاہتا تھا انہوں نے پوچھا اس کے علاوہ کوئی اور مقصد؟ میں نے عرض کیا کہ اس کے علاوہ کوئی مقصد نہیں انہوں نے فرمایا: کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم منٰی دو پتھریلے علاقوں کے درمیان ہو یہ کہہ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے مشرق کی طرف اشارہ کر کے پھونک ماری تو وہاں سرر نامی ایک وادی آئے گی وہاں ایک درخت ہے جس کے نیچے ستر انبیاء کر ام رضی اللہ عنہ نے استراحت فرمائی ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، محمد بن عمران الأنصاري تفرد بالرواية عنه محمد بن عمرو أبن حلحلة، وتفرد هو عن أبيه ، وقال الذهبي فىي الميزان : لا يدري من هو ولا أبوه .