مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 6149
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن عبد الملك بن ابي غنية , حدثنا ابي ، عن جبلة بن سحيم ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا اكل احدكم مع صاحبه، فلا يقرنن حتى يستامره" يعني: التمر.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي غَنِيَّةَ , حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ جَبَلَةَ بْنِ سُحَيْمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا أَكَلَ أَحَدُكُمْ مَعَ صَاحِبِهِ، فَلَا يَقْرِنَنَّ حَتَّى يَسْتَأْمِرَهُ" يَعْنِي: التَّمْرَ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے ساتھیوں کی اجازت کے بغیر ایک ساتھ کئی کھجوریں مت کھایا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح .
حدیث نمبر: 6150
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن عبد الملك ، حدثنا ابي ، عن جبلة ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من جر ثوبه خيلاء، لم ينظر الله إليه يوم القيامة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ جَبَلَةَ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ جَرَّ ثَوْبَهُ خُيَلَاءَ، لَمْ يَنْظُرْ اللَّهُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص تکبر کی وجہ سے اپنے کپڑے گھسیٹتا ہوا چلتا ہے (کپڑے زمین پر گھستے جاتے ہیں) اللہ قیامت کے دن اس پر نظر رحم نہ فرمائے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2085 .
حدیث نمبر: 6151
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا عبد الملك ، عن انس بن سيرين ، قال: كنت مع ابن عمر بعرفات، فلما كان حين راح رحت معه، حتى اتى الإمام، فصلى معه الاولى والعصر، ثم وقف معه وانا واصحاب لي، حتى افاض الإمام فافضنا معه، حتى انتهينا إلى المضيق دون المازمين، فاناخ وانخنا، ونحن نحسب انه يريد ان يصلي، فقال غلامه الذي يمسك راحلته: إنه ليس يريد الصلاة، ولكنه ذكر ان النبي صلى الله عليه وسلم" لما انتهى إلى هذا المكان قضى حاجته، فهو يحب ان يقضي حاجته.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ سِيرِينَ ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ بِعَرَفَاتٍ، فَلَمَّا كَانَ حِينَ رَاحَ رُحْتُ مَعَهُ، حَتَّى أَتَى الْإِمَامَ، فَصَلَّى مَعَهُ الْأُولَى وَالْعَصْرَ، ثُمَّ وَقَفَ مَعَهُ وَأَنَا وَأَصْحَابٌ لِي، حَتَّى أَفَاضَ الْإِمَامُ فَأَفَضْنَا مَعَهُ، حَتَّى انْتَهَيْنَا إِلَى الْمَضِيقِ دُونَ الْمَأْزِمَيْنِ، فَأَنَاخَ وَأَنَخْنَا، وَنَحْنُ نَحْسَبُ أَنَّهُ يُرِيدُ أَنْ يُصَلِّيَ، فَقَالَ غُلَامُهُ الَّذِي يُمْسِكُ رَاحِلَتَهُ: إِنَّهُ لَيْسَ يُرِيدُ الصَّلَاةَ، وَلَكِنَّهُ ذَكَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" لَمَّا انْتَهَى إِلَى هَذَا الْمَكَانِ قَضَى حَاجَتَهُ، فَهُوَ يُحِبُّ أَنْ يَقْضِيَ حَاجَتَهُ.
انس بن سیرین رحمہ اللہ کہتے کہ میں میدان عرفات میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ تھا جب وہ روانہ ہوئے تو میں بھی ان کے ساتھ چل پڑا وہ امام کے پاس پہنچے اور اس کے ساتھ ظہر اور عصر کی نماز اکٹھی پڑھی پھر اس کے ساتھ وقوف کیا میں اور میرے کچھ ساتھی بھی ان کے ساتھ شریک تھے یہاں تک کہ جب امام روانہ ہوا تو ہم بھی اس کے ساتھ روانہ ہو گئے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما جب ایک تنگ راستے پر پہنچے تو انہوں نے اپنی اونٹنی کو بٹھایا ہم نے بھی اپنی اونٹنیوں کو بٹھالیا ہم یہ سمجھ رہے تھے کہ وہ نماز پڑھنا چاہتے ہیں لیکن ان کے غلام نے " جو ان کی سواری کو تھامے ہوئے تھا " بتایا کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نماز نہیں پڑھنا چاہتے دراصل انہیں یہ بات یاد آگئی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب اس جگہ پر پہنچے تھے تو قضاء حاجت فرمائی تھی اس لئے ان کی خواہش یہ ہے کہ اس سنت کو بھی پورا کرتے ہوئے قضاء حاجت کر لیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح .
حدیث نمبر: 6152
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا عبد الملك ، عن مسلم بن يناق ، قال: كنت مع عبد الله بن عمر في مجلس بني عبد الله بمكة، فمر علينا فتى مسبل إزاره، فقال: هلم يا فتى، فاتاه، فقال: من انت؟ قال: انا احد بني بكر بن سعد، قال: اتحب ان ينظر الله إليك يوم القيامة؟ قال: نعم، قال: فارفع إزارك إذن، فإني سمعت ابا القاسم صلى الله عليه وسلم , يقول: باذني هاتين، واهوى بإصبعيه إلى اذنيه، يقول:" من جر إزاره لا يريد به إلا الخيلاء، لم ينظر الله إليه يوم القيامة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ يَنَّاقَ ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ فِي مَجْلِسِ بَنِي عَبْدِ اللَّهِ بِمَكَّةَ، فَمَرَّ عَلَيْنَا فَتًى مُسْبِلٌ إِزَارَهُ، فَقَالَ: هَلُمَّ يَا فَتَى، فَأَتَاهُ، فَقَالَ: مَنْ أَنْتَ؟ قَالَ: أَنَا أَحَدُ بَنِي بَكْرِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: أَتُحِبُّ أَنْ يَنْظُرَ اللَّهُ إِلَيْكَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَارْفَعْ إِزَارَكَ إِذَنْ، فَإِنِّي سَمِعْتُ أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ: بِأُذُنَيَّ هَاتَيْنِ، وَأَهْوَى بِإِصْبَعَيْهِ إِلَى أُذُنَيْهِ، يَقُولُ:" مَنْ جَرَّ إِزَارَهُ لَا يُرِيدُ بِهِ إِلَّا الْخُيَلَاءَ، لَمْ يَنْظُرْ اللَّهُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
مسلم بن یناق رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں بنو عبداللہ کی مجلس میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا کہ ایک قریشی نوجوان ٹخنوں سے نیچے شلوار لٹکائے وہاں سے گزرا سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اسے بلایا اور پوچھا تم کس خاندان سے تعلق رکھتے ہو؟ اس نے کہا بنو بکر سے فرمایا: کیا تم یہ چاہتے ہو کہ اللہ قیامت کے دن تم پر نظر رحم فرمائیں؟ اس نے کہا جی ہاں فرمایا: اپنی شلوار اونچی کرو میں نے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے اپنے ان دو کانوں سے سنا ہے جو شخص صرف تکبر کی وجہ سے اپنی شلوار زمین پر کھینچتا ہے اللہ اس پر قیامت کے دن نظر رحم نہ فرمائے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2085 .
حدیث نمبر: 6153
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، اخبرنا ايوب ، عن نافع ، عن عبد الله بن عمر , ان النبي صلى الله عليه وسلم:" كان إذا قعد يتشهد، وضع يده اليسرى على ركبته اليسرى، ووضع يده اليمنى، على ركبته اليمنى، وعقد ثلاثا وخمسين، ودعا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ إِذَا قَعَدَ يَتَشَهَّدُ، وَضَعَ يَدَهُ الْيُسْرَى عَلَى رُكْبَتِهِ الْيُسْرَى، وَوَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى، عَلَى رُكْبَتِهِ الْيُمْنَى، وَعَقَدَ ثَلَاثًا وَخَمْسِينَ، وَدَعَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب تشہد میں بیٹھتے تو اپنے بائیں ہاتھ کو بائیں گھٹنے پر اور دائیں ہاتھ کو دائیں گھٹنے پر رکھ لیتے اور ٥٣ کا عدد بتانے والی انگلی کو بند کر لیتے اور دعاء فرماتے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 580 .
حدیث نمبر: 6154
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا ابو عوانة ، عن يزيد بن ابي زياد ، عن مجاهد ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" ما من ايام اعظم عند الله ولا احب إليه العمل فيهن من هذه الايام العشر، فاكثروا فيهن من التهليل والتكبير والتحميد".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَا مِنْ أَيَّامٍ أَعْظَمُ عِنْدَ اللَّهِ وَلَا أَحَبُّ إِلَيْهِ الْعَمَلُ فِيهِنَّ مِنْ هَذِهِ الْأَيَّامِ الْعَشْرِ، فَأَكْثِرُوا فِيهِنَّ مِنَ التَّهْلِيلِ وَالتَّكْبِيرِ وَالتَّحْمِيدِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: عشرہ ذی الحجہ سے بڑھ کر کوئی دن اللہ کی نگاہوں میں معظم نہیں اور نہ ہی ان کے علاوہ کسی اور دن میں اعمال اتنے زیادہ پسند ہیں اس لئے ان دنوں میں تہلیل و تکبیر اور تحمید کی کثرت کیا کرو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف يزيد بن أبى زياد .
حدیث نمبر: 6155
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عصام بن خالد ، حدثنا شعيب بن ابي حمزة ، وابو اليمان ، قال: اخبرنا شعيب بن ابي حمزة ، عن الزهري ، حدثني سالم بن عبد الله ، عن عبد الله بن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كان يسبح وهو على ظهر راحلته، لا يبالي حيث كان وجهه، ويومئ براسه إيماء"، وكان ابن عمر يفعل ذلك.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عِصَامُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ ، وَأَبُو الْيَمَانِ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، حَدَّثَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ يُسَبِّحُ وَهُوَ عَلَى ظَهْرِ رَاحِلَتِهِ، لَا يُبَالِي حَيْثُ كَانَ وَجْهُهُ، وَيُومِئُ بِرَأْسِهِ إِيمَاءً"، وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يَفْعَلُ ذَلِكَ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری پر " خواہ اس کا رخ کسی بھی سمت میں ہوتا نفل نماز پڑھ لیا کرتے تھے اور سر سے اشارہ فرماتے تھے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بھی اسی طرح کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1105، م: 700 .
حدیث نمبر: 6156
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو المغيرة ، حدثنا الاوزاعي ، اخبرني عبدة بن ابي لبابة ، عن عبد الله بن عمر ، قال: اخذ رسول الله صلى الله عليه وسلم ببعض جسدي، فقال:" اعبد الله كانك تراه، وكن في الدنيا كانك غريب او عابر سبيل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، أَخْبَرَنِي عَبْدَةُ بْنُ أَبِي لُبَابَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ: أَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِبَعْضِ جَسَدِي، فَقَالَ:" اعْبُدْ اللَّهَ كَأَنَّكَ تَرَاهُ، وَكُنْ فِي الدُّنْيَا كَأَنَّكَ غَرِيبٌ أَوْ عَابِرُ سَبِيلٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ میرے جسم کے کسی حصے کو پکڑ کر فرمایا: اللہ کی عبادت اس طرح کیا کرو کہ گویا تم اسے دیکھ رہے ہو دنیا میں اس طرح رہو جیسے کوئی مسافر یا راہ گزر ہوتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح .
حدیث نمبر: 6157
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو المغيرة ، حدثنا الاوزاعي ، حدثنا يحيى بن ابي كثير ، عن ابي سلمة ، عن عبد الله بن عمر , ان عمر بن الخطاب , سال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اينام احدنا وهو جنب؟ قال:" نعم، ويتوضا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ , أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ , سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيَنَامُ أَحَدُنَا وَهُوَ جُنُبٌ؟ قَالَ:" نَعَمْ، وَيَتَوَضَّأُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا اگر کوئی آدمی اختیاری طور پر ناپاک ہو جائے تو کیا اسی حال میں سو سکتا ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں! وضو کر لے اور سو جائے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 287، م: 306 .
حدیث نمبر: 6158
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو المغيرة ، حدثنا الاوزاعي ، حدثنا المطلب بن عبد الله بن المطلب المخزومي , ان عبد الله بن عمر :" كان يتوضا ثلاثا ثلاثا" , ويسند ذلك إلى النبي صلى الله عليه وسلم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، حَدَّثَنَا الْمُطَّلِبُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُطَّلِبِ الْمَخْزُومِيُّ , أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ :" كَانَ يَتَوَضَّأُ ثَلَاثًا ثَلَاثًا" , وَيُسْنِدُ ذَلِكَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
مطلب بن عبداللہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما اعضاء وضو کو تین تین مرتبہ دھوتے تھے اور اس کی نسبت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف كما سلف برقم: 4534، وروي موقوفا وهو أصح .

Previous    258    259    260    261    262    263    264    265    266    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.