مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 3796
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حجين بن المثني ، حدثنا إسرائيل ، عن ابي إسحاق ، عن ابي عبيدة ، عن عبد الله ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه كان" إذا نام، وضع يمينه تحت خده، وقال:" اللهم قني عذابك، يوم تجمع عبادك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حُجَيْنُ بْنُ الْمُثَنَّي ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ كَانَ" إِذَا نَامَ، وَضَعَ يَمِينَهُ تَحْتَ خَدِّهِ، وَقَالَ:" اللَّهُمَّ قِنِي عَذَابَكَ، يَوْمَ تَجْمَعُ عِبَادَكَ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب سونے کے لئے اپنے بستر پر آ کر لیٹتے تو اپنے دائیں ہاتھ کو اپنے رخسار کے نیچے رکھتے اور یہ دعا فرماتے: «اَللّٰهُمَّ قِنِي عَذَابَكَ يَوْمَ تَجْمَعُ عِبَادَكَ» پروردگار! مجھے اس دن کے عذاب سے بچا جس دن تو اپنے بندوں کو جمع کرے گا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، أبو عبيدة لم يسمع من أبيه عبدالله وهو أبوه.
حدیث نمبر: 3797
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حجين بن المثنى ، حدثنا إسرائيل ، عن ابي إسحاق ، عن ابي عبيدة ، عن عبد الله ، انه كان في المسجد يدعو، فدخل النبي صلى الله عليه وسلم، وهو يدعو، فقال:" سل تعطه"، وهو يقول: اللهم إني اسالك إيمانا لا يرتد، ونعيما لا ينفد، ومرافقة النبي صلى الله عليه وسلم، في اعلى غرف الجنة، جنة الخلد.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حُجَيْنُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّهُ كَانَ فِي الْمَسْجِدِ يَدْعُو، فَدَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهُوَ يَدْعُو، فَقَالَ:" سَلْ تُعْطَهْ"، وَهُوَ يَقُولُ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ إِيمَانًا لَا يَرْتَدُّ، وَنَعِيمًا لَا يَنْفَدُ، وَمُرَافَقَةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فِي أَعْلَى غُرَفِ الْجَنَّةِ، جَنَّةِ الْخُلْدِ.
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نماز پڑھ رہا تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ہوا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دور ہی سے فرمایا: مانگو تمہیں دیا جائے گا، وہ یہ دعا کر رہے تھے: «اَللّٰهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ إِيمَانًا لَا يَرْتَدُّ وَنَعِيمًا لَا يَنْفَدُ وَمُرَافَقَةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أَعْلَى غُرَفِ الْجَنَّةِ جَنَّةِ الْخُلْدِ» اے اللہ! میں آپ سے ایسے ایمان کا سوال کرتا ہوں جس میں کبھی ارتداد نہ آئے، ایسی نعمتوں کا سوال کرتا ہوں جو کبھی ختم نہ ہوں، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی جنت الخلد میں رفاقت کا سوال کرتا ہوں۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، أبو عبيدة لم يسمع من أبيه عبدالله.
حدیث نمبر: 3798
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، عن سفيان ، عن ابي حصين ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من رآني في المنام، فقد رآني في اليقظة، فإن الشيطان لا يتمثل على صورتي".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ رَآنِي فِي الْمَنَامِ، فَقَدْ رَآنِي فِي الْيَقَظَةِ، فَإِنَّ الشَّيْطَانَ لَا يَتَمَثَّلُ عَلَى صُورَتِي".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جسے خواب میں میری زیارت نصیب ہو جائے، اسے یقین کر لینا چاہئے کہ اس نے میری ہی زیارت کی ہے کیونکہ شیطان میری شکل و صورت اختیار کرنے کی طاقت نہیں رکھتا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، وسيأتي فى مسند أبى هريرة.
حدیث نمبر: 3799
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، عن سفيان ، عن ابي إسحاق ، عن ابي الاحوص ، عن عبد الله ، عن النبي صلى الله عليه وسلم... مثله.حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ... مِثْلَهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 3800
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن ابيه ، عن ابي الضحى ، عن عبد الله ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن لكل نبي ولاة من النبيين وإن وليي منهم ابي وخليل ربي إبراهيم" قال: ثم قرا: إن اولى الناس بإبراهيم سورة آل عمران آية 68 إلى آخر الآية.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي الضُّحَى ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ لِكُلِّ نَبِيٍّ وُلَاةً مِنَ الْنَبِيين وَإِنَّ وَلِيِّي مِنْهُمْ أَبِي وَخَلِيلُ رَبِّي إِبْرَاهِيمُ" قَالَ: ثُمَّ قَرَأَ: إِنَّ أَوْلَى النَّاسِ بِإِبْرَاهِيمَ سورة آل عمران آية 68 إِلَى آخِرِ الْآيَةَ.
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ہر نبی کا دوسرے انبیاء علیہم السلام میں سے کوئی نہ کوئی ولی ہوا ہے، اور میرے ولی میرے والد (جد امجد) اور میرے رب کے خلیل حضرت ابراہیم علیہ السلام ہیں، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت مکمل تلاوت فرمائی: «﴿إِنَّ أَوْلَى النَّاسِ بِإِبْرَاهِيمَ . . . . .﴾ [آل عمران: 68] » ۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه، أبو الضحى لم يدرك ابن مسعود.
حدیث نمبر: 3801
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الملك بن عمرو ، ومؤمل ، قالا: حدثنا سفيان ، عن سماك ، عن عبد الرحمن ، عن عبد الله ، قال: انتهيت إلى النبي صلى الله عليه وسلم وهو في قبة حمراء، قال عبد الملك: من ادم في نحو من اربعين رجلا، فقال:" إنكم مفتوح عليكم، منصورون، ومصيبون، فمن ادرك ذلك منكم، فليتق الله، وليامر بالمعروف، ولينه عن المنكر، وليصل رحمه. (حديث مرفوع) (حديث موقوف)" من كذب علي متعمدا، فليتبوا مقعده من النار"." ومثل الذي يعين قومه على غير الحق، كمثل بعير ردي في بئر، فهو ينزع منها بذنبه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو ، وَمُؤَمَّلٌ ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: انْتَهَيْتُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي قُبَّةٍ حَمْرَاءَ، قَالَ عَبْدُ الْمَلِكِ: مِنْ أَدَمٍ فِي نَحْوٍ مِنْ أَرْبَعِينَ رَجُلًا، فَقَالَ:" إِنَّكُمْ مَفْتُوحٌ عَلَيْكُمْ، مَنْصُورُونَ، وَمُصِيبُونَ، فَمَنْ أَدْرَكَ ذَلِكَ مِنْكُمْ، فَلْيَتَّقِ اللَّهَ، وَلْيَأْمُرْ بِالْمَعْرُوفِ، وَلْيَنْهَ عَنِ الْمُنْكَرِ، وَلْيَصِلْ رَحِمَهُ. (حديث مرفوع) (حديث موقوف)" مَنْ كَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا، فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ"." وَمَثَلُ الَّذِي يُعِينُ قَوْمَهُ عَلَى غَيْرِ الْحَقِّ، كَمَثَلِ بَعِيرٍ رُدِّيَ فِي بِئْرٍ، فَهُوَ يَنْزِعُ مِنْهَا بِذَنَبِهِ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں جمع فرمایا، اس وقت ہم لوگ چالیس افراد تھے، میں ان میں سب سے آخر میں آیا تھا، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تم لوگ فتح و نصرت حاصل کرنے والے ہو، تم میں سے جو شخص اس زمانے کو پائے، اسے چاہئے کہ اللہ سے ڈرے، اچھی باتوں کا حکم کرے اور بری باتوں سے روکے، اور جو شخص جان بوجھ کر میری طرف کسی بات کی جھوٹی نسبت کرے گا اسے جہنم میں اپنا ٹھکانا بنا لینا چاہئے۔ جو شخص اپنے قبیلے والوں کی کسی ایسی بات پر مدد اور حمایت کرتا ہے جو ناحق ہو اور غلط ہو، اس کی مثال اس اونٹ کی سی ہے جو کسی کنوئیں میں گر پڑے، پھر اپنی دم کے سہارے کنوئیں سے باہر نکلنا چاہے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن عند من يصحح سماع عبدالرحمن من أبيه، وضعيف عند من يقول: لم يسمع منه إلا اليسير.
حدیث نمبر: 3802
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، عن سفيان ، عن منصور ، عن سالم بن ابي الجعد ، عن ابيه ، عن ابن مسعود ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما منكم من احد إلا وقد وكل به قرينه من الجن وقرينه من الملائكة"، قالوا: وإياك يا رسول الله؟ قال:" وإياي، لكن الله اعانني عليه فاسلم، فلا يامرني إلا بخير".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ ، عَنْ أَبِيِه ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا وَقَدْ وُكِّلَ بِهِ قَرِينُهُ مِنَ الْجِنِّ وَقَرِينُهُ مِنَ الْمَلَائِكَةِ"، قَالُوا: وَإِيَّاكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" وَإِيَّايَ، لَكِنَّ اللَّهَ أَعَانَنِي عَلَيْهِ فَأَسْلَمَ، فَلَا يَأْمُرُنِي إِلَّا بِخَيْرٍ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تم میں سے ہر شخص کے ساتھ جنات میں سے ایک ہم نشین اور ایک ہم نشین ملائکہ میں سے مقرر کیا گیا ہے، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے پوچھا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا آپ کے ساتھ بھی؟ فرمایا: ہاں! لیکن اللہ نے اس پر میری مدد فرمائی اس لئے اب وہ مجھے صرف حق بات کا ہی حکم دیتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2814.
حدیث نمبر: 3803
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن ، عن همام ، عن عاصم ، عن ابي وائل ، عن عبد الله ، قال: سمعت رجلا يقرا حم الثلاثين يعني الاحقاف فقرا حرفا، وقرا رجل آخر حرفا، لم يقراه صاحبه، وقرات احرفا، فلم يقراها صاحبي، فانطلقنا إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فاخبرناه، فقال:" لا تختلفوا، فإنما هلك من كان قبلكم باختلافهم"، ثم قال:" انظروا اقراكم رجلا، فخذوا بقراءته".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ هَمَّامٍ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَجُلًا يَقْرَأُ حم الثَّلَاثِينَ يَعْنِي الْأَحْقَافَ فَقَرَأَ حَرْفًا، وَقَرَأَ رَجُلٌ آخَرُ حَرْفًا، لَمْ يَقْرَأْهُ صَاحِبُهُ، وَقَرَأْتُ أَحْرُفًا، فَلَمْ يَقْرَأْهَا صَاحِبَيَّ، فَانْطَلَقْنَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبَرْنَاهُ، فَقَالَ:" لَا تَخْتَلِفُوا، فَإِنَّمَا هَلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ بِاخْتِلَافِهِمْ"، ثُمَّ قَالَ:" انْظُرُوا أَقْرَأَكُمْ رَجُلًا، فَخُذُوا بِقِرَاءَتِهِ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے ایک آدمی کو سورہ احقاف کی تلاوت کرتے ہوئے سنا، وہ ایک مختلف طریقے سے اس کی قراءت کر رہا تھا، دوسرا آدمی دوسرے طریقے سے اسے پڑھ رہا تھا جو اس کے ساتھی سے مختلف تھا، اور میں اسے تیسرے طریقے سے پڑھ رہا تھا جس پر وہ دونوں نہ پڑھ رہے تھے، ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے اور انہیں اس کی اطلاع دی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اختلاف نہ کرو، کیونکہ تم سے پہلے لوگ اختلاف کرنے کی وجہ سے ہلاک ہو گئے تھے، پھر فرمایا: یہ دیکھ لیا کرو کہ تم میں زیادہ بڑا قاری کون ہے، اس کی تلاوت اپنا لیا کرو۔

حكم دارالسلام: صحيح، إسناده حسن، خ: 2410.
حدیث نمبر: 3804
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن يزيد بن ابي زياد ، عن ابي الكنود ، قال: اصبت خاتما من ذهب في بعض المغازي، فلبسته، فاتيت عبد الله ، فاخذه، فوضعه بين لحييه، فمضغه، وقال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان" يتختم بخاتم الذهب" او قال: بحلقة الذهب.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ ، عَنْ أَبِي الْكَنُودِ ، قَالَ: أَصَبْتُ خَاتَمًا مِنْ ذَهَبٍ فِي بَعْضِ الْمَغَازِي، فَلَبِسْتُهُ، فَأَتَيْتُ عَبْدَ اللَّهِ ، فَأَخَذَهُ، فَوَضَعَهُ بَيْنَ لَحْيَيْهِ، فَمَضَغَهُ، وَقَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ" يُتَخَتَّمَ بِخَاتَمِ الذَّهَبِ" أَوْ قَالَ: بِحَلَقَةِ الذَّهَبِ.
ابوالکنود کہتے ہیں کہ کسی غزوے میں مجھے سونے کی ایک انگوٹھی ملی، میں اسے پہن کر سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس آیا، انہوں نے اسے اپنے دو جبڑوں کے درمیان رکھ کر چبایا اور فرمایا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کے چھلے اور انگوٹھی سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف يزيد.
حدیث نمبر: 3805
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا شعبة ، عن ابي إسحاق ، عن الاسود ، عن عبد الله ، قال:" سجد رسول الله صلى الله عليه وسلم في سورة النجم"، فما بقي احد من القوم إلا سجد، إلا شيخ اخذ كفا من حصى، فرفعه إلى جبهته، وقال: يكفيني هذا، قال عبد الله: فلقد رايته قتل كافرا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنِ الْأَسْوَدِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ:" سَجَدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سُورَةِ النَّجْمِ"، فَمَا بَقِيَ أَحَدٌ مِنَ الْقَوْمِ إِلَّا سَجَدَ، إِلَّا شَيْخٌ أَخَذَ كَفًّا مِنْ حَصًى، فَرَفَعَهُ إِلَى جَبْهَتِهِ، وَقَالَ: يَكْفِينِي هَذَا، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: فَلَقَدْ رَأَيْتُهُ قُتِلَ كَافِرًا.
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سورہ نجم کے آخر میں سجدہ تلاوت کیا اور تمام لوگوں نے بھی سجدہ کیا، سوائے قریش کے ایک آدمی کے جس نے ایک مٹھی بھر کر مٹی اٹھائی اور اسے اپنی پیشانی کی طرف بڑھا کر اس پر سجدہ کر لیا اور کہنے لگا کہ مجھے یہی کافی ہے، سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ بعد میں، میں نے اسے دیکھا کہ وہ کفر کی حالت میں مارا گیا۔

حكم دارالسلام:  إسناده صحيح، خ: 1070، م: 576.

Previous    22    23    24    25    26    27    28    29    30    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.