سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جن الفاظ سے قسم کھایا کرتے تھے، وہ یہ تھے " لا و مقلب القلوب (نہیں مقلب القلوب کی قسم)
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا وهيب ، حدثني موسى بن عقبة ، اخبرني سالم ، انه سمع عبد الله يحدث، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم , انه لقي زيد بن عمرو بن نفيل باسفل بلدح، وذلك قبل ان ينزل على رسول الله صلى الله عليه وسلم الوحي، فقدم إليه رسول الله صلى الله عليه وسلم سفرة فيها لحم، فابى ان ياكل منها، وقال: إني لا آكل مما تذبحون على انصابكم، ولا آكل إلا ما ذكر اسم الله عليه , وحدث هذا عبد الله، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ ، أَخْبَرَنِي سَالِمٌ ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ يُحَدِّثُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ لَقِيَ زَيْدَ بْنَ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ بِأَسْفَلِ بَلْدَحَ، وَذَلِكَ قَبْلَ أَنْ يَنْزِلَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْوَحْيُ، فَقَدَّمَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُفْرَةً فِيهَا لَحْمٌ، فَأَبَى أَنْ يَأْكُلَ مِنْهَا، وَقَالَ: إِنِّي لَا آكُلُ مِمَّا تَذْبَحُونَ عَلَى أَنْصَابِكُمْ، وَلَا آكُلُ إِلَّا مَا ذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ , وَحَدَّثَ هَذَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ مکہ مکرمہ کے نشیبی علاقے میں نزول وحی کا زمانہ شروع ہونے سے قبل نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ملاقات زید بن عمرو بن نفیل سے ہوئی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے سامنے دسترخوان بچھا یا اور گوشت لاکر سامنے رکھا انہوں نے اسے کھانے سے انکار کر دیا اور کہنے لگے کہ میں ان جانوروں کا گوشت نہیں کھاتا جنہیں تم لوگ اپنے بتوں کے نام پر قربان کرتے ہو، بلکہ میں صرف وہ چیزیں کھاتاہوں جن پر اللہ کا نام لیا گیا ہو۔
فائدہ۔ " تم لوگ " سے مراد " قوم " سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات مراد نہیں۔
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا همام ، حدثنا قتادة ، عن ابي الصديق ، عن ابن عمر ، قال همام في كتابي , قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا وضعتم موتاكم في القبور فقولوا: بسم الله، وعلى سنة رسول الله صلى الله عليه وسلم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ أَبِي الصِّدِّيقِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ هَمَّامٌ فِي كِتَابِي , قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا وَضَعْتُمْ مَوْتَاكُمْ فِي الْقُبُورِ فَقُولُوا: بِسْمِ اللَّهِ، وَعَلَى سُنَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تم اپنے مردوں کو قبر میں اتارو تو کہو " بسم اللہ وعلی سنۃ رسول اللہ ''
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب کسی حاجی سے ملو تو اسے سلام کرو اس سے مصافحہ کرو اور اس کے اپنے گھر میں داخل ہونے سے پہلے اپنے لئے بخشش کی دعاء کرواؤ کیونکہ وہ بخشا بخشایا ہوا ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف جدا ، محمد بن الحارث الحارثي وعبدالرحمن بن البيلماني ضعيفان، ومحمد بن عبدالرحمن البيلماني ضعيف أيضا، وقال عنه البخاري: منكر .
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین آدمیوں پر اللہ نے جنت کو حرام قرار دے دیا ہے شراب کا عادی، والدین کا نافرمان اور وہ بےغیرت آدمی جو اپنے گھر میں گندگی کو برداشت کرتا ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لجهالة راويه عن سالم.
(حديث مرفوع) حدثنا علي بن عاصم ، عن يونس بن عبيد ، اخبرنا الحسن ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما تجرع عبد جرعة افضل عند الله عز وجل من جرعة غيظ، يكظمها ابتغاء وجه الله تعالى".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَاصِمٍ ، عَنْ يُونُسَ بْنِ عُبَيْدٍ ، أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا تَجَرَّعَ عَبْدٌ جَرْعَةً أَفْضَلَ عِنْدَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ جَرْعَةِ غَيْظٍ، يَكْظِمُهَا ابْتِغَاءَ وَجْهِ اللَّهِ تَعَالَى".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ کے نزدیک غصہ کے اس گھونٹ سے زیادہ افضل گھونٹ کسی بندے نے کبھی نہ پیا ہو گا جو وہ اللہ کی رضاحاصل کرنے کے لئے پیتا ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، على بن عاصم - وإن كان ضعيفا - قد توبع.
(حديث مرفوع) حدثنا شجاع بن الوليد ، عن عمر بن محمد ، عن سالم ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما تجرع عبد جرعة، افضل عند الله عز وجل من جرعة غيظ يكظمها ابتغاء وجه الله تعالى".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا شُجَاعُ بْنُ الْوَلِيدِ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا تَجَرَّعَ عَبْدٌ جَرْعَةً، أَفْضَلَ عِنْدَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ جَرْعَةِ غَيْظٍ يَكْظِمُهَا ابْتِغَاءَ وَجْهِ اللَّهِ تَعَالَى".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ کے نزدیک غصہ کے اس گھونٹ سے زیادہ افضل گھونٹ کسی بندے نے کبھی نہ پیا ہو گا جو وہ اللہ کی رضاحاصل کرنے کے لئے پیتا ہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا شجاع بن الوليد ، عن عمر بن محمد عن سالم ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا ياكلن احدكم بشماله، ولا يشربن بها، فإن الشيطان ياكل بها ويشرب بها"، قال: وزاد نافع: ولا ياخذن بها، ولا يعطين بها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا شُجَاعُ بْنُ الْوَلِيدِ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَأْكُلَنَّ أَحَدُكُمْ بِشِمَالِهِ، وَلَا يَشْرَبَنَّ بِهَا، فَإِنَّ الشَّيْطَانَ يَأْكُلُ بِهَا وَيَشْرَبُ بِهَا"، قَالَ: وَزَادَ نَافِعٌ: وَلَا يَأْخُذَنَّ بِهَا، وَلَا يُعْطِيَنَّ بِهَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تم میں سے کوئی شخص بائیں ہاتھ سے نہ کھائے پئیے کیونکہ بائیں ہاتھ سے شیطان کھاتا پیتا ہے نافع اس میں یہ اضافہ کرتے ہیں کہ بائیں ہاتھ سے کچھ پکڑے اور نہ کسی کو کچھ دے۔