سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم احرام باندھتے وقت زیتون کا وہ تیل استعمال فرماتے تھے جس میں پھول ڈال کر انہیں جوش نہ دیا گیا ہوتا۔
(حديث مرفوع) حدثنا يونس ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن بشر بن حرب ، سمعت ابن عمر , يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" اللهم بارك لنا في مدينتنا، وفي صاعنا، ومدنا، ويمننا، وشامنا"، ثم استقبل مطلع الشمس، فقال:" من هاهنا يطلع قرن الشيطان، من هاهنا الزلازل والفتن".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ بِشْرِ بْنِ حَرْبٍ ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ , يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي مَدِينَتِنَا، وَفِي صَاعِنَا، وَمُدِّنَا، وَيَمَنِنَا، وَشَامِنَا"، ثُمَّ اسْتَقْبَلَ مَطْلِعَ الشَّمْسِ، فَقَالَ:" مِنْ هَاهُنَا يَطْلُعُ قَرْنُ الشَّيْطَانِ، مِنْ هَاهُنَا الزَّلَازِلُ وَالْفِتَنُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اے اللہ ہمارے شہر مدینہ میں ہمارے شام اور ہمارے یمن میں برکتیں فرما اور ہمارے صاع اور ہمارے مد میں برکت عطاء فرما پھر مطلع شمس کی طرف رخ کر کے فرمایا: کہ یہاں سے شیطان کا سینگ طلوع ہوتا ہے یہاں زلزلے اور فتنے ہوں گے۔
(حديث مرفوع) حدثنا يونس ، حدثنا حماد يعني ابن سلمة ، عن بشر بن حرب ، عن ابن عمر ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" اسلم سالمها الله، وغفار غفر الله لها، وعصية عصت الله ورسوله، اللهم العن رعلا , وذكوان , وبني لحيان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ ، عَنْ بِشْرِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" أَسْلَمُ سَالَمَهَا اللَّهُ، وَغِفَارٌ غَفَرَ اللَّهُ لَهَا، وَعُصَيَّةُ عَصَتْ اللَّهَ وَرَسُولَهُ، اللَّهُمَّ الْعَنْ رِعْلًا , وَذَكْوَانَ , وَبَنِي لِحْيَانَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قبیلہ اسلم اللہ اسے سلامت رکھے قبیلہ غفار اللہ اس کی بخشش کرے اور '' عصیہ " نے اللہ اور اس کی رسول کی نافرمانی کی، اے اللہ رعل ذکوان اور بنو لحیان پر لعنت فرما۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف بشر بن حرب.
(حديث مرفوع) حدثنا يونس ، حدثنا حماد يعني ابن سلمة ، عن بشر بن حرب ، قال: سمعت ابن عمر , يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" إن لكل غادر لواء يعرف بقدر غدرته، وإن اكبر الغدر غدر امير عامة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ ، عَنْ بِشْرِ بْنِ حَرْبٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ , يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" إِنَّ لِكُلِّ غَادِرٍ لِوَاءً يُعْرَفُ بِقَدْرِ غَدْرَتِهِ، وَإِنَّ أَكْبَرَ الْغَدْرِ غَدْرُ أَمِيرِ عَامَّةٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: قیامت کے دن ہر دھوکے باز کے لئے ایک جھنڈا بلند کیا جائے گا جس سے اس کی شناخت ہو گی اور سب سے بڑا دھوکہ حکمران وقت کا ہو گا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف بشر بن حرب.
(حديث مرفوع) حدثنا علي بن هاشم بن البريد ، عن ابن ابي ليلى ، عن نافع ، عن ابن عمر , ان النبي صلى الله عليه وسلم:" رجم يهوديا ويهودية" , قال عبد الله بن احمد: قال ابي: سمعت من علي بن هاشم بن البريد في سنة تسع وسبعين، في اول سنة طلبت الحديث مجلسا، ثم عدت إليه المجلس الآخر وقد مات، وهي السنة التي مات فيها مالك بن انس.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ هَاشِمِ بْنِ الْبَرِيدِ ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" رَجَمَ يَهُودِيًّا وَيَهُودِيَّةً" , قَالَ عَبْدُ الله بْنِ أَحْمَّد: قَالَ أَبِي: سَمِعْتُ مِنْ عَلِيِّ بْنِ هَاشِمِ بْنِ الْبَرِيدِ فِي سَنَةِ تِسْعٍ وَسَبْعِينَ، فِي أَوَّلِ سَنَةٍ طَلَبْتُ الْحَدِيثَ مَجْلِسًا، ثُمَّ عُدْتُ إِلَيْهِ الْمَجْلِسَ الْآخَرَ وَقَدْ مَاتَ، وَهِيَ السَّنَةُ الَّتِي مَاتَ فِيهَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک یہودی مرد و عورت پر رجم کی سزا جاری فرمائی۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف ، ابن أبي ليلى سيئ الحفظ، لكنه متابع.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: نحوست تین چیزوں میں ہوسکتی تھی، گھوڑے میں، عورت میں اور گھر میں۔
(حديث مرفوع) حدثنا إسحاق بن عيسى ، حدثني عبد الله بن زيد ، حدثني ابي ، عن ابن عمر , انه كان يصبغ ثيابه ويدهن بالزعفران، فقيل له: لم تصبغ هذا بالزعفران؟ قال: لاني رايته احب الاصباغ إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يدهن ويصبغ به ثيابه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنَّهُ كَانَ يَصْبُغُ ثِيَابَهُ وَيَدَّهِنُ بِالزَّعْفَرَانِ، فَقِيلَ لَهُ: لِمَ تَصْبُغُ هَذَا بِالزَّعْفَرَانِ؟ قَالَ: لِأَنِّي رَأَيْتُهُ أَحَبَّ الْأَصْبَاغِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَدَّهِنُ وَيَصْبُغُ بِهِ ثِيَابَهُ".
زید بن اسلم رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما اپنے کپڑوں کو رنگتے تھے اور زعفران کا تیل لگاتے تھے کسی نے ان سے پوچھا کہ آپ اپنے کپڑوں کو زعفران سے کیوں رنگتے ہیں؟ تو انہوں نے فرمایا: کہ میں نے دیکھا ہے کہ زعفران کا تیل نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو رنگے جانے کی چیزوں میں سب سے زیادہ پسندیدہ تھا اسی کا تیل لگاتے تھے اور اس سے کپڑوں کو رنگتے تھے۔
(حديث مرفوع) حدثنا سريج بن النعمان ، حدثنا فليح ، عن نافع ، عن ابن عمر , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم: اخر ليلة العشاء حتى رقدنا، ثم استيقظنا، ثم رقدنا، ثم استيقظنا، وإنما حبسنا لوفد جاءه، ثم خرج، فقال:" ليس احد ينتظر الصلاة غيركم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ النُّعْمَانِ ، حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَخَّرَ لَيْلَةً الْعِشَاءَ حَتَّى رَقَدْنَا، ثُمَّ اسْتَيْقَظْنَا، ثُمَّ رَقَدْنَا، ثُمَّ اسْتَيْقَظْنَا، وَإِنَّمَا حَبَسَنَا لِوَفْدٍ جَاءَهُ، ثُمَّ خَرَجَ، فَقَالَ:" لَيْسَ أَحَدٌ يَنْتَظِرُ الصَّلَاةَ غَيْرُكُمْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء کی نماز کو اتنا مؤخر کر دیا کہ ہم لوگ مسجد میں تین مرتبہ سو کر جاگے دراصل نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک وفد آیا ہوا تھا؟ اس کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے اور فرمایا: کہ اس وقت روئے زمین پر تمہارے علاوہ کوئی شخص نماز کا انتظار نہیں کر رہا۔
(حديث مرفوع) حدثنا سريج ، حدثنا فليح ، عن نافع ، عن ابن عمر : ان رجلا لاعن امراته في زمن النبي صلى الله عليه وسلم، وانتفى من ولدها،" ففرق النبي صلى الله عليه وسلم بينهما، والحق الولد بالمراة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ ، حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ رَجُلًا لَاعَنَ امْرَأَتَهُ فِي زَمَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَانْتَفَى مِنْ وَلَدِهَا،" فَفَرَّقَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَهُمَا، وَأَلْحَقَ الْوَلَدَ بِالْمَرْأَةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک شخص نے اپنی بیوی سے لعان کیا اور اس کے بچے کی اپنی طرف نسبت کی نفی کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کے درمیان تفریق کر ادی اور بچے کو ماں کے حوالے کر دیا۔