(حديث مرفوع) حدثنا يونس ، حدثنا ليث ، عن نافع ، عن عبد الله ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه قال:" الا إن احدكم إذا مات عرض عليه مقعده بالغداة والعشي، إن كان من اهل الجنة فمن اهل الجنة، وإن كان من اهل النار فمن اهل النار، حتى يبعثه الله تعالى يوم القيامة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ:" أَلَا إِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا مَاتَ عُرِضَ عَلَيْهِ مَقْعَدُهُ بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ، إِنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَمِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ، وَإِنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ النَّارِ فَمِنْ أَهْلِ النَّارِ، حَتَّى يَبْعَثَهُ اللَّهُ تَعَالَى يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مرنے کے بعد تم میں سے ہر شخص کے سامنے صبح شام اس کا ٹھکانہ پیش کیا جاتا ہے اگر وہ اہل جنت میں سے ہو تو اہل جنت کا ٹھکانہ اور اگر وہ اہل جہنم میں سے ہو تو اہل جہنم کا ٹھکانہ پیش کیا جاتا ہے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن دوبارہ زندہ کر دے۔
(حديث مرفوع) حدثنا يونس ، حدثنا ليث ، عن نافع ، عن عبد الله ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه قال:" لا يبيع بعضكم على بيع بعض، ولا يخطب على خطبة بعض".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ:" لَا يَبِيعُ بَعْضُكُمْ عَلَى بَيْعِ بَعْضٍ، وَلَا يَخْطُبُ عَلَى خِطْبَةِ بَعْضٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی شخص اپنے بھائی کی بیع پر بیع نہ کرے اور اپنے بھائی کے پیغام نکاح پر اپنا پیغام نکاح نہ بھیجے۔
(حديث مرفوع) حدثنا يونس ، حدثنا ليث ، عن نافع , ان عبد الله , طلق امراته وهي حائض، تطليقة واحدة، على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال عمر: يا رسول الله، إن عبد الله طلق امراته تطليقة واحدة وهي حائض! ," فامره رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يراجعها ويمسكها حتى تطهر، ثم تحيض عنده حيضة اخرى، ثم يمهلها حتى تطهر من حيضتها، فإن اراد ان يطلقها فليطلقها حين تطهر قبل ان يجامعها، فتلك العدة التي امر الله تعالى ان يطلق لها النساء"، وكان عبد الله إذا سئل عن ذلك، فقال لاحدهم: اما انت طلقت امراتك مرة او مرتين، فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم امرني بها، فإن كنت طلقتها ثلاثا، فقد حرمت عليك حتى تنكح زوجا غيرك، وعصيت الله تعالى فيما امرك من طلاق امراتك.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ نَافِعٍ , أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ , طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ، تَطْلِيقَةً وَاحِدَةً، عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ عُمَرُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ تَطْلِيقَةً وَاحِدَةً وَهِيَ حَائِضٌ! ," فَأَمَرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُرَاجِعَهَا وَيُمْسِكَهَا حَتَّى تَطْهُرَ، ثُمَّ تَحِيضَ عِنْدَهُ حَيْضَةً أُخْرَى، ثُمَّ يُمْهِلَهَا حَتَّى تَطْهُرَ مِنْ حَيْضَتِهَا، فَإِنْ أَرَادَ أَنْ يُطَلِّقَهَا فَلْيُطَلِّقْهَا حِينَ تَطْهُرُ قَبْلَ أَنْ يُجَامِعَهَا، فَتِلْكَ الْعِدَّةُ الَّتِي أَمَرَ اللَّهُ تَعَالَى أَنْ يُطَلَّقَ لَهَا النِّسَاءُ"، وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ إِذَا سُئِلَ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ لِأَحَدِهِمْ: أَمَّا أَنْتَ طَلَّقْتَ امْرَأَتَكَ مَرَّةً أَوْ مَرَّتَيْنِ، فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَنِي بِهَا، فَإِنْ كُنْتَ طَلَّقْتَهَا ثَلَاثًا، فَقَدْ حَرُمَتْ عَلَيْكَ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَكَ، وَعَصَيْتَ اللَّهَ تَعَالَى فِيمَا أَمَرَكَ مِنْ طَلَاقِ امْرَأَتِكَ.
نافع رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اپنی بیوی کو " ایام " کی حالت میں ایک طلاق دے دی، سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ مسئلہ پوچھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ وہ رجوع کر لیں اور دوبارہ " ایام " آنے تک انتظار کر یں اور ان سے " پاکیزگی " حاصل ہونے تک رکے رہیں پھر اپنی بیوی کے " قریب " جانے سے پہلے اسے طلاق دے دیں یہی وہ طریقہ ہے جس کے مطابق اللہ نے مردوں کو اپنی بیویوں کو طلاق دینے کی رخصت دی ہے۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کا یہ معمول تھا کہ جب ان سے اس شخص کے متعلق پوچھا جاتاجو " ایام " کی حالت میں بیوی کو طلاق دے دے تو وہ فرماتے کہ میں نے تو اپنی بیوی کو ایک یا دو طلاقیں دی تھیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ اپنی بیوی سے رجوع کر لیں اور دوسرے ایام اور ان کے بعدطہر ہونے تک انتظار کر یں پھر اس کے قریب جانے سے پہلے اسے طلاق دے دیں جب کہ تم تو اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے آئے ہو تم نے اللہ کے اس حکم کی نافرمانی کی جو اس نے تمہیں اپنی بیوی کو طلاق دینے سے متعلق بتایا ہے اور تمہاری بیوی تم پر حرام ہوچکی یہاں تک کہ کہ وہ تمہارے علاوہ کسی اور شخص سے شادی نہ کر لے۔
(حديث مرفوع) حدثنا يونس ، حدثنا ليث ، عن نافع ، عن عبد الله ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" لا يقيمن احدكم الرجل من مجلسه ثم يجلس فيه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا يُقِيمَنَّ أَحَدُكُمْ الرَّجُلَ مِنْ مَجْلِسِهِ ثُمَّ يَجْلِسُ فِيهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تم میں سے کوئی شخص دوسرے کو اس کی جگہ سے اٹھا کر خود وہاں نہ بیٹھے۔
(حديث مرفوع) حدثنا يونس ، حدثنا حماد يعني ابن زيد ، حدثنا بشر بن حرب ، قال: سالت ابن عمر , كيف صلاة المسافر يا ابا عبد الرحمن؟ فقال: اما انتم فتتبعون سنة نبيكم صلى الله عليه وسلم اخبرتكم، واما انتم لا تتبعون سنة نبيكم، لم اخبركم، قال: قلنا: فخير السنن سنة نبينا صلى الله عليه وسلم يا ابا عبد الرحمن، فقال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" إذا خرج من هذه المدينة لم يزد على ركعتين حتى يرجع إليها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ , كَيْفَ صَلَاةُ الْمُسَافِرِ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ؟ فَقَالَ: أَمَّا أَنْتُمْ فَتَتَّبِعُونَ سُنَّةَ نَبِيِّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرْتُكُمْ، وَأَمَّا أَنْتُمْ لَا تَتَّبِعُونَ سُنَّةَ نَبِيِّكُمْ، لَمْ أُخْبِرْكُمْ، قَالَ: قُلْنَا: فَخَيْرُ السُّنَنِ سُنَّةُ نَبِيِّنَا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، فَقَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" إِذَا خَرَجَ مِنْ هَذِهِ الْمَدِينَةِ لَمْ يَزِدْ عَلَى رَكْعَتَيْنِ حَتَّى يَرْجِعَ إِلَيْهَا".
بشر بن حرب کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ اے ابوعبدالرحمن! مسافر کی نماز کس طرح ہوتی ہے؟ انہوں نے فرمایا: اگر تم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر عمل کرو تو میں تمہیں بتادوں، نہ کروں تو نہ بتاؤں؟ ہم نے عرض کیا کہ اے ابوعبدالرحمن! بہترین طریقہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہی تو ہے انہوں نے فرمایا: کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب اس شہر سے نکلتے تھے تو واپس آنے تک دو رکعتوں سے زیادہ نہ پڑھتے تھے۔
(حديث مرفوع) حدثنا يونس ، حدثنا حماد يعني ابن زيد ، اخبرنا بشر ، سمعت ابن عمر , يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" اللهم بارك لنا في مدينتنا، وبارك لنا في شامنا، وبارك لنا في يمننا، وبارك لنا في صاعنا، وبارك لنا في مدنا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ ، أَخْبَرَنَا بِشْرٌ ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ , يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي مَدِينَتِنَا، وَبَارِكْ لَنَا فِي شَامِنَا، وَبَارِكْ لَنَا فِي يَمَنِنَا، وَبَارِكْ لَنَا فِي صَاعِنَا، وَبَارِكْ لَنَا فِي مُدِّنَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اے اللہ ہمارے شہر مدینہ میں ہمارے شام اور ہمارے یمن میں برکتیں فرما اور ہمارے صاع اور ہمارے مد میں برکت عطاء فرما۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس کی نماز عصر فوت ہو جائے گویا اس کے اہل خانہ اور مال تباہ و برباد ہو گیا۔
(حديث مرفوع) حدثنا يونس ، حدثنا حماد يعني ابن زيد ، عن ايوب ، عن نافع ، عن عبد الله ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الا إن مثل آجالكم في آجال الامم قبلكم كما بين صلاة العصر إلى مغيربان الشمس".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَلَا إِنَّ مَثَلَ آجَالِكُمْ فِي آجَالِ الْأُمَمِ قَبْلَكُمْ كَمَا بَيْنَ صَلَاةِ الْعَصْرِ إِلَى مُغَيْرِبَانِ الشَّمْسِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: گزشتہ امتوں کی عمروں کے مقابلے میں تمہاری عمریں ایسی ہیں جیسے عصر اور مغرب کا درمیانی وقت ہوتا ہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا يونس ، وسريج , قالا: حدثنا فليح ، عن نافع ، عن ابن عمر , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" خرج معتمرا، فحال كفار قريش بينه وبين البيت، فنحر هديه وحلق راسه بالحديبية، فصالحهم على ان يعتمروا العام المقبل، ولا يحمل السلاح عليهم، وقال سريج: ولا يحمل سلاحا، إلا سيوفا، ولا يقيم بها إلا ما احبوا، فاعتمر من العام المقبل، فدخلها كما كان صالحهم، فلما ان اقام ثلاثا امروه ان يخرج، فخرج".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ ، وَسُرَيْجٌ , قَالَا: حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" خَرَجَ مُعْتَمِرًا، فَحَالَ كُفَّارُ قُرَيْشٍ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْبَيْتِ، فَنَحَرَ هَدْيَهُ وَحَلَقَ رَأْسَهُ بِالْحُدَيْبِيَةِ، فَصَالَحَهُمْ عَلَى أَنْ يَعْتَمِرُوا الْعَامَ الْمُقْبِلَ، وَلَا يَحْمِلَ السِّلَاحَ عَلَيْهِمْ، وَقَالَ سُرَيْجٌ: وَلَا يَحْمِلَ سِلَاحًا، إِلَّا سُيُوفًا، وَلَا يُقِيمَ بِهَا إِلَّا مَا أَحَبُّوا، فَاعْتَمَرَ مِنَ الْعَامِ الْمُقْبِلِ، فَدَخَلَهَا كَمَا كَانَ صَالَحَهُمْ، فَلَمَّا أَنْ أَقَامَ ثَلَاثًا أَمَرُوهُ أَنْ يَخْرُجَ، فَخَرَجَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم عمرہ کے ارادے سے روانہ ہوئے لیکن قریش کے کفار نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور بیت اللہ کے درمیان حائل ہو گئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجبور ہو کر حدیبیہ ہی میں ہدی کا جانور ذبح کر کے حلق کروا لیا اور ان سے اس شرط پر مصالحت کر لی کہ آئندہ سال آ کر عمرہ کر یں گے اور اپنے ساتھ ہتھیار لے کرنہیں آئیں گے البتہ تلوار کی اجازت ہو گی اور مکہ مکرمہ میں ان کا قیام قریش کی مرضی کے مطابق ہو گا، چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم آئندہ سال عمرہ کے لئے تشریف لائے اور شرائط صلح کے مطابق مکہ مکرمہ میں داخل ہوئے تین دن رکنے کے بعد قریش نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے واپسی کے لئے کہا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم مکہ مکرمہ سے نکل آئے۔
(حديث مرفوع) حدثنا يونس ، حدثنا فليح ، عن نافع ، عن ابن عمر , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" لبد راسه واهدى، فلما قدم مكة امر نساءه ان يحللن"، قلن: ما لك انت لا تحل؟ قال:" إني قلدت هديي، ولبدت راسي، فلا احل حتى احل من حجتي، واحلق راسي".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" لَبَّدَ رَأْسَهُ وَأَهْدَى، فَلَمَّا قَدِمَ مَكَّةَ أَمَرَ نِسَاءَهُ أَنْ يَحْلِلْنَ"، قُلْنَ: مَا لَكَ أَنْتَ لَا تَحِلُّ؟ قَالَ:" إِنِّي قَلَّدْتُ هَدْيِي، وَلَبَّدْتُ رَأْسِي، فَلَا أَحِلُّ حَتَّى أَحِلَّ مِنْ حَجَّتِي، وَأَحْلِقَ رَأْسِي".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے سرکے بالوں کو جمایا اور ہدی کا جانور ساتھ لے گئے جب مکہ مکرمہ پہنچے تو ازواج مطہرات کو احرام کھولنے کا حکم دیا، ازواج مطہرات نے پوچھا کہ آپ کیوں حلال نہیں ہوتے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ میں نے اپنی ہدی کے جانور کے گلے میں قلادہ باندھ رکھا ہے اور اپنے سر کے بال جما رکھے ہیں، اس لئے میں اس وقت تک حلال نہیں ہو سکتا جب تک اپنے حج سے فارغ ہو کر حلق نہ کر ا لوں۔