(حديث مرفوع) حدثنا يونس ، حدثنا فليح ، عن نافع ، عن ابن عمر , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" لبد راسه واهدى، فلما قدم مكة امر نساءه ان يحللن"، قلن: ما لك انت لا تحل؟ قال:" إني قلدت هديي، ولبدت راسي، فلا احل حتى احل من حجتي، واحلق راسي".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" لَبَّدَ رَأْسَهُ وَأَهْدَى، فَلَمَّا قَدِمَ مَكَّةَ أَمَرَ نِسَاءَهُ أَنْ يَحْلِلْنَ"، قُلْنَ: مَا لَكَ أَنْتَ لَا تَحِلُّ؟ قَالَ:" إِنِّي قَلَّدْتُ هَدْيِي، وَلَبَّدْتُ رَأْسِي، فَلَا أَحِلُّ حَتَّى أَحِلَّ مِنْ حَجَّتِي، وَأَحْلِقَ رَأْسِي".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے سرکے بالوں کو جمایا اور ہدی کا جانور ساتھ لے گئے جب مکہ مکرمہ پہنچے تو ازواج مطہرات کو احرام کھولنے کا حکم دیا، ازواج مطہرات نے پوچھا کہ آپ کیوں حلال نہیں ہوتے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ میں نے اپنی ہدی کے جانور کے گلے میں قلادہ باندھ رکھا ہے اور اپنے سر کے بال جما رکھے ہیں، اس لئے میں اس وقت تک حلال نہیں ہو سکتا جب تک اپنے حج سے فارغ ہو کر حلق نہ کر ا لوں۔