مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 6009
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هاشم ، حدثنا الليث ، حدثنا نافع ، عن عبد الله ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه قال:" الرؤيا الصالحة جزء من سبعين جزءا من النبوة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، حَدَّثَنَا نَافِعٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ:" الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ جُزْءٌ مِنْ سَبْعِينَ جُزْءًا مِنَ النُّبُوَّةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اچھا خواب اجزاء نبوت میں سے سترواں جزو ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2665.
حدیث نمبر: 6010
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هاشم ، حدثنا جسر ، حدثنا سليط ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا احسستم بالحمى، فاطفئوها بالماء البارد".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، حَدَّثَنَا جِسْرٌ ، حَدَّثَنَا سَلِيطٌ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا أَحْسَسْتُمْ بِالْحُمَّى، فَأَطْفِئُوهَا بِالْمَاءِ الْبَارِدِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تمہیں بخار محسوس ہو تو اسے ٹھنڈے پانی سے بجھاؤ۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح ، وهذا إسناد ضعيف لضعف جسر، وسليط لم يوثقه غير ابن حبان.
حدیث نمبر: 6011
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هاشم ، حدثنا ابو معاوية يعني شيبان , عن عثمان بن عبد الله ، قال: جاء رجل إلى ابن عمر، فقال: يا ابن عمر، إني سائلك عن شيء، تحدثني به؟ قال: نعم، فذكر عثمان، فقال ابن عمر : اما تغيبه عن بدر، فإنه كانت تحته ابنة رسول الله صلى الله عليه وسلم، وكانت مريضة، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم:" إن لك اجر رجل شهد بدرا وسهمه"، واما تغيبه عن بيعة الرضوان، فإنه لو كان احد اعز ببطن مكة من عثمان لبعثه، فبعث عثمان، وكانت بيعة الرضوان بعد ما ذهب عثمان إلى مكة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم بيده اليمنى:" هذه يد عثمان"، فضرب بيده الاخرى عليها، فقال:" هذه لعثمان"، فقال له ابن عمر: اذهب بهذه الآن معك.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ يَعْنِي شَيْبَانَ , عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى ابْنِ عُمَرَ، فَقَالَ: يَا ابْنَ عُمَرَ، إِنِّي سَائِلُكَ عَنْ شَيْءٍ، تُحَدِّثُنِي بِهِ؟ قَالَ: نَعَمْ، فَذَكَرَ عُثْمَانَ، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ : أَمَّا تَغَيُّبُهُ عَنْ بَدْرٍ، فَإِنَّهُ كَانَتْ تَحْتَهُ ابْنَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَانَتْ مَرِيضَةً، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ لَكَ أَجْرَ رَجُلٍ شَهِدَ بَدْرًا وَسَهْمَهُ"، وَأَمَّا تَغَيُّبُهُ عَنْ بَيْعَةِ الرِّضْوَانِ، فَإِنَّهُ لَوْ كَانَ أَحَدٌ أَعَزَّ بِبَطْنِ مَكَّةَ مِنْ عُثْمَانَ لَبَعَثَهُ، فَبَعَثَ عُثْمَانَ، وَكَانَتْ بَيْعَةُ الرِّضْوَانِ بَعْدَ مَا ذَهَبَ عُثْمَانُ إِلَى مَكَّةَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ الْيُمْنَى:" هَذِهِ يَدُ عُثْمَانَ"، فَضَرَبَ بِيَدِهِ الْأُخْرَى عَلَيْهَا، فَقَالَ:" هَذِهِ لِعُثْمَانَ"، فَقَالَ لَهُ ابْنُ عُمَرَ: اذْهَبْ بِهَذِهِ الْآنَ مَعَكَ.
عثمان بن عبداللہ بن موہب رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ مصر سے ایک آدمی سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ اے ابن عمر! اگر میں آپ سے کچھ پوچھوں تو آپ مجھے جواب دیں گے؟ انہوں نے فرمایا: ہاں! اس نے سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے حوالے سے مختلف سوال پوچھے۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: اب آؤ میں تمہیں ان تمام چیزوں کی حقیقت سے آگاہ کروں جن کے متعلق تم نے مجھ سے پوچھا ہے، جہاں تک غزوہ احد کے موقع پر بھاگنے کی بات ہے تو میں گواہی دیتاہوں کہ اللہ نے ان سے درگزر کی اور انہیں معاف فرما دیا ہے غزوہ بدر میں شریک نہ ہونے کی وجہ یہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی (سیدنا رقیہ رضی اللہ عنہ جو کہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے نکاح میں تھیں اس وقت بیمار تھیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: تھا کہ (تم یہیں رہ کر اس کی تیمارداری کرو) تمہیں غزوہ بدر کے شرکاء کے برابر اجر بھی ملے گا اور مال غنیمت کا حصہ بھی، رہی بیعت رضوان سے غیر حاضری تو اگر بطن مکہ میں عثمان سے زیادہ کوئی معزز ہوتا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسی کو بھیجتے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خود سیدنا عثمان کو مکہ مکرمہ میں بھیجا تھا اور بیعت رضوان ان کے جانے کے بعد ہوئی تھی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ کو دوسرے ہاتھ پر مار کر فرمایا: تھا یہ عثمان کا ہاتھ ہے اس کے بعد سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: ان باتوں کو اپنے ساتھ لے کر چلاجا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ: 3698.
حدیث نمبر: 6012
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هاشم ، حدثنا ابو خيثمة ، حدثنا ابو الزبير ، عن جابر ، وعبد الله بن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نهى عن النقير والمزفت والدباء".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أن رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنِ النَّقِيرِ وَالْمُزَفَّتِ وَالدُّبَّاءِ".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ اور ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نقیر، مزفت اور دباء سے منع فرمایا: ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح.
حدیث نمبر: 6013
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هاشم ، حدثنا ابو خيثمة ، حدثنا عطاء بن السائب ، عن كثير بن جمهان ، قال: قلت: يا ابا عبد الرحمن ، او قال له غيري: ما لي اراك تمشي والناس يسعون؟ فقال:" إن امشي , فقد رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يمشي، وإن اسعى فقد رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يسعى"، وانا شيخ كبير.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ ، حَدَّثَنَا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ جُمْهَانَ ، قَالَ: قُلْتُ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَوْ قَالَ لَهُ غَيْرِي: مَا لِي أَرَاكَ تَمْشِي وَالنَّاسُ يَسْعَوْنَ؟ فَقَالَ:" إِنْ أَمْشِي , فَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْشِي، وَإِنْ أَسْعَى فَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْعَى"، وَأَنَا شَيْخٌ كَبِيرٌ.
کثیربن جمہان کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کو صفا مروہ کے درمیان عام رفتار سے چلتے ہوئے دیکھا تو ان سے پوچھا کہ آپ عام رفتار سے چل رہے ہیں؟ فرمایا: اگر میں عام رفتار سے چلوں تو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی اس طرح چلتے ہوئے دیکھا ہے اور اگر تیزی سے چلوں تو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس طرح بھی دیکھا ہے اور میں بہت بوڑھا ہوچکا ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لكثير بن جمهان ، فهو مجهول.
حدیث نمبر: 6014
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هاشم ، حدثنا عاصم يعني ابن محمد بن زيد بن عبد الله بن عمر ، عن ابيه ، قال: قال عبد الله : , قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لو يعلم الناس ما في الوحدة ما اعلم لم يسر راكب بليل وحده ابدا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ : , قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَوْ يَعْلَمُ النَّاسُ مَا فِي الْوَحْدَةِ مَا أَعْلَمُ لَمْ يَسِرْ رَاكِبٌ بِلَيْلٍ وَحْدَهُ أَبَدًا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر لوگوں کو تنہا سفر کرنے کا نقصان معلوم ہو جائے تو رات کے وقت کوئی بھی تنہا سفر نہ کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ: 2998.
حدیث نمبر: 6015
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هاشم ، حدثنا عاصم ، عن ابيه ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" بني الإسلام على خمس: شهادة ان لا إله إلا الله، وان محمدا رسول الله، وإقام الصلاة، وإيتاء الزكاة، وحج البيت، وصوم رمضان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" بُنِيَ الْإِسْلَامُ عَلَى خَمْسٍ: شَهَادَةِ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، وَإِقَامِ الصَّلَاةِ، وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ، وَحَجِّ الْبَيْتِ، وَصَوْمِ رَمَضَانَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں، نماز قائم کرنا، زکوٰۃ ادا کرنا، بیت اللہ کا حج کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ: 4513، م: 16.
حدیث نمبر: 6016
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هاشم ، حدثنا إسحاق بن سعيد ، عن ابيه ، قال: صدرت مع ابن عمر يوم الصدر، فمرت بنا رفقة يمانية، ورحالهم الادم، وخطم إبلهم الجرر، فقال عبد الله بن عمر :" من احب ان ينظر إلى اشبه رفقة وردت الحج العام برسول الله صلى الله عليه وسلم واصحابه إذ قدموا في حجة الوداع، فلينظر إلى هذه الرفقة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: صَدَرْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ يَوْمَ الصَّدَرِ، فَمَرَّتْ بِنَا رُفْقَةٌ يَمَانِيَةٌ، وَرِحَالُهُمْ الْأُدُمُ، وَخُطُمُ إِبِلِهِمْ الْجُرُرُ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ :" مَنْ أَحَبَّ أَنْ يَنْظُرَ إِلَى أَشْبَهِ رُفْقَةٍ وَرَدَتْ الْحَجَّ الْعَامَ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابِهِ إِذْ قَدِمُوا فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ، فَلْيَنْظُرْ إِلَى هَذِهِ الرُّفْقَةِ".
سعیدرحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ میں حج سے واپسی کے بعد سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ آ رہا تھا، ہمارا گزر ایک یمانی قافلہ پر ہوا ان کے خیمے یا کجاوے چمڑے کے تھے اور ان کے اونٹوں کی لگا میں پھندے کی طرح محسوس ہوتی تھیں، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما اس قافلہ کو دیکھ کر فرمانے لگے کہ جو شخص اس سال حج کے لئے آنے والے قافلوں میں سے کسی ایسے قافلے کو دیکھنا چاہے جو حجۃ الوداع کے موقع پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کر ام رضی اللہ عنہ کے سب سے زیادہ مشابہہ ہو، وہ اس قافلے کو دیکھ لے۔

حكم دارالسلام: هذا الأثر إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 6017
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هاشم بن القاسم ، وإسحاق بن عيسى , قالا: حدثنا ليث بن سعد ، وقال هاشم: حدثنا ليث، حدثني ابن شهاب ، عن سالم ، عن ابيه ، انه قال: لم ار رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يمسح من البيت إلا الركنين اليمانيين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى , قَالَا: حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، وَقَالَ هَاشم: حَدَّثَنَا لَيْثٌ، حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ قَالَ: لَمْ أَرَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَمْسَحُ مِنَ الْبَيْتِ إِلَّا الرُّكْنَيْنِ الْيَمَانِيَيْنِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حجر اسود اور رکن یمانی کے علاوہ بیت اللہ کے کسی حصے کو چھوتے ہوئے نہیں دیکھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ: 1609، م: 1267.
حدیث نمبر: 6018
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) حدثنا وكيع ، عن إسماعيل بن عبد الملك ، عن حبيب بن ابي ثابت ، قال:" خرجت مع ابي نتلقى الحاج، فنسلم عليهم قبل ان يتدنسوا".(حديث مقطوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ عَبْدِ الْمَلِكِ ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ ، قَالَ:" خَرَجْتُ مَعَ أَبِي نَتَلَقَّى الْحَاجَّ، فَنُسَلِّمُ عَلَيْهِمْ قَبْلَ أَنْ يَتَدَنَّسُوا".
حبیب بن ابی ثابت کہتے ہیں کہ میں اپنے والد کے ساتھ نکلا تاکہ حجاج کر ام سے ملاقات کر یں اور انہیں گناہوں کی گندگی میں ملوث ہونے سے پہلے سلام کر لیں۔

حكم دارالسلام: وهذا الأثر إسناده ضعيف لضعف إسماعيل بن عبد الملك.

Previous    244    245    246    247    248    249    250    251    252    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.