مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ
0
29. مسنَد عَبدِ اللَّهِ بنِ عمَرَ بنِ الخَطَّابِ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنهمَا
0
حدیث نمبر: 6011
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ يَعْنِي شَيْبَانَ , عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى ابْنِ عُمَرَ، فَقَالَ: يَا ابْنَ عُمَرَ، إِنِّي سَائِلُكَ عَنْ شَيْءٍ، تُحَدِّثُنِي بِهِ؟ قَالَ: نَعَمْ، فَذَكَرَ عُثْمَانَ، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ : أَمَّا تَغَيُّبُهُ عَنْ بَدْرٍ، فَإِنَّهُ كَانَتْ تَحْتَهُ ابْنَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَانَتْ مَرِيضَةً، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ لَكَ أَجْرَ رَجُلٍ شَهِدَ بَدْرًا وَسَهْمَهُ"، وَأَمَّا تَغَيُّبُهُ عَنْ بَيْعَةِ الرِّضْوَانِ، فَإِنَّهُ لَوْ كَانَ أَحَدٌ أَعَزَّ بِبَطْنِ مَكَّةَ مِنْ عُثْمَانَ لَبَعَثَهُ، فَبَعَثَ عُثْمَانَ، وَكَانَتْ بَيْعَةُ الرِّضْوَانِ بَعْدَ مَا ذَهَبَ عُثْمَانُ إِلَى مَكَّةَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ الْيُمْنَى:" هَذِهِ يَدُ عُثْمَانَ"، فَضَرَبَ بِيَدِهِ الْأُخْرَى عَلَيْهَا، فَقَالَ:" هَذِهِ لِعُثْمَانَ"، فَقَالَ لَهُ ابْنُ عُمَرَ: اذْهَبْ بِهَذِهِ الْآنَ مَعَكَ.
عثمان بن عبداللہ بن موہب رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ مصر سے ایک آدمی سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ اے ابن عمر! اگر میں آپ سے کچھ پوچھوں تو آپ مجھے جواب دیں گے؟ انہوں نے فرمایا: ہاں! اس نے سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے حوالے سے مختلف سوال پوچھے۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: اب آؤ میں تمہیں ان تمام چیزوں کی حقیقت سے آگاہ کروں جن کے متعلق تم نے مجھ سے پوچھا ہے، جہاں تک غزوہ احد کے موقع پر بھاگنے کی بات ہے تو میں گواہی دیتاہوں کہ اللہ نے ان سے درگزر کی اور انہیں معاف فرما دیا ہے غزوہ بدر میں شریک نہ ہونے کی وجہ یہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی (سیدنا رقیہ رضی اللہ عنہ جو کہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے نکاح میں تھیں اس وقت بیمار تھیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: تھا کہ (تم یہیں رہ کر اس کی تیمارداری کرو) تمہیں غزوہ بدر کے شرکاء کے برابر اجر بھی ملے گا اور مال غنیمت کا حصہ بھی، رہی بیعت رضوان سے غیر حاضری تو اگر بطن مکہ میں عثمان سے زیادہ کوئی معزز ہوتا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسی کو بھیجتے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خود سیدنا عثمان کو مکہ مکرمہ میں بھیجا تھا اور بیعت رضوان ان کے جانے کے بعد ہوئی تھی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ کو دوسرے ہاتھ پر مار کر فرمایا: تھا یہ عثمان کا ہاتھ ہے اس کے بعد سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: ان باتوں کو اپنے ساتھ لے کر چلاجا۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ: 3698.