(حديث مرفوع) حدثنا إسحاق بن عيسى ، اخبرني مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر , ان عائشة ارادت ان تشتري جارية تعتقها، قال: اهلها نبيعك على ان ولاءها لنا، فذكرت ذلك لرسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" لا يمنعك ذلك، فإن الولاء لمن اعتق".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى ، أَخْبَرَنِي مَالِكٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنَّ عَائِشَةَ أَرَادَتْ أَنْ تَشْتَرِيَ جَارِيَةً تُعْتِقُهَا، قَالَ: أَهْلُهَا نَبِيعُكِ عَلَى أَنَّ وَلَاءَهَا لَنَا، فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" لَا يَمْنَعْكِ ذَلِكَ، فَإِنَّ الْوَلَاءَ لِمَنْ أَعْتَقَ".
(حديث مرفوع) حدثنا إسحاق ، اخبرني مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" ما حق امرئ له شيء يوصي فيه يبيت ليلتين إلا ووصيته مكتوبة عنده".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ، أَخْبَرَنِي مَالِكٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَا حَقُّ امْرِئٍ لَهُ شَيْءٌ يُوصِي فِيهِ يَبِيتُ لَيْلَتَيْنِ إِلَّا وَوَصِيَّتُهُ مَكْتُوبَةٌ عِنْدَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”کسی شخص پر اگر کسی کا حق ہو تو اس پر دو راتیں اس طرح نہیں گزرنی چاہئیں کہ اس کی وصیت اس کے پاس لکھی ہوئی نہ ہو۔“
(حديث مرفوع) حدثنا إسحاق بن عيسى ، اخبرني مالك ، عن عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال لاصحابه:" لا تدخلوا على هؤلاء القوم المعذبين، إلا ان تكونوا باكين، فإن لم تكونوا باكين، فلا تدخلوا عليهم، ان يصيبكم مثل ما اصابهم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْن عِيسَى ، أَخْبَرَنِي مَالِكٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِأَصْحَابِهِ:" لَا تَدْخُلُوا عَلَى هَؤُلَاءِ الْقَوْمِ الْمُعَذَّبِينَ، إِلَّا أَنْ تَكُونُوا بَاكِينَ، فَإِنْ لَمْ تَكُونُوا بَاكِينَ، فَلَا تَدْخُلُوا عَلَيْهِمْ، أَنْ يُصِيبَكُمْ مِثْلُ مَا أَصَابَهُمْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”ان معذب اقوام پر روتے ہوئے داخل ہوا کرو، اگر تمہیں رونا نہ آتاہو تو وہاں نہ جایا کرو، کیونکہ مجھے اندیشہ ہے کہ تمہیں بھی وہ عذاب نہ آ پکڑے جو ان پر آیا تھا۔“
(حديث مرفوع) حدثنا إسحاق ، اخبرنا مالك ، عن عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ايما رجل، قال لاخيه: يا كافر، فقد باء بها احدهما".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَيُّمَا رَجُلٍ، قَالَ لِأَخِيهِ: يَا كَافِرُ، فَقَدْ بَاءَ بِهَا أَحَدُهُمَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”تم میں سے کوئی شخص جب اپنے بھائی کو اے کافر! کہتا ہے تو دونوں میں سے کوئی ایک تو کافر ہو کر لوٹتا ہی ہے۔“
(حديث مرفوع) حدثنا إسحاق ، اخبرنا مالك ، عن عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، قال: بينما الناس بقباء في صلاة الصبح، إذ اتاهم آت، فقال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم:" انزل عليه قرآن الليلة، وقد امر ان يستقبل الكعبة"، فاستقبلوها، وكانت وجوههم إلى الشام، فاستداروا إلى الكعبة.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: بَيْنَمَا النَّاسُ بِقُبَاءَ فِي صَلَاةِ الصُّبْحِ، إِذْ أَتَاهُمْ آتٍ، فَقَالَ: إِنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أُنْزِلَ عَلَيْهِ قُرْآنٌ اللَّيْلَةَ، وَقَدْ أُمِرَ أَنْ يَسْتَقْبِلَ الْكَعْبَةَ"، فَاسْتَقْبِلُوهَا، وَكَانَتْ وُجُوهُهُمْ إِلَى الشَّامِ، فَاسْتَدَارُوا إِلَى الْكَعْبَةِ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ لوگ مسجد قباء میں صبح کی نماز پڑھ رہے تھے، اسی دوران ایک شخص آیا اور کہنے لگا کہ آج رات نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر قرآن نازل ہوا ہے، جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز میں خانہ کعبہ کی طرف رخ کرنے کا حکم دیا گیا ہے، یہ سنتے ہی ان لوگوں نے نماز کے دوران ہی گھوم کر خانہ کعبہ کی طرف اپنا رخ کر لیا۔
(حديث مرفوع) حدثنا إسحاق ، حدثني مالك ، عن قطن بن وهب , او وهب بن قطن الليثي , شك إسحاق , عن يحنس مولى الزبير، قال: كنت عند ابن عمر ، إذ اتته مولاة له، فذكرت شدة الحال، وانها تريد ان تخرج من المدينة، فقال لها: اجلسي، فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" لا يصبر احدكم على لاوائها وشدتها إلا كنت له شفيعا او شهيدا يوم القيامة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ، حَدَّثَنِي مَالِكٌ ، عَنْ قَطَنِ بْنِ وَهْبٍ , أَوْ وَهْبِ بْنِ قَطَنٍ اللَّيْثِيِّ , شَكَّ إِسْحَاقُ , عَنْ يُحَنَّسَ مَوْلَى الزُّبَيْرِ، قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ ابْنِ عُمَرَ ، إِذْ أَتَتْهُ مَوْلَاةٌ لَهُ، فَذَكَرَتْ شِدَّةَ الْحَالِ، وَأَنَّهَا تُرِيدُ أَنْ تَخْرُجَ مِنَ الْمَدِينَةِ، فَقَالَ لَهَا: اجْلِسِي، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" لَا يَصْبِرُ أَحَدُكُمْ عَلَى لَأْوَائِهَا وَشِدَّتِهَا إِلَّا كُنْتُ لَهُ شَفِيعًا أَوْ شَهِيدًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ کے آزاد کر دہ غلام ”یوحنس“کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ ان کی ایک باندی آگئی اور حالات کی سختی کا ذکر کر نے لگی اور ان سے مدینہ منورہ کو چھوڑ کر کہیں اور جانے کی اجازت طلب کرنے لگی، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اس سے فرمایا: بیٹھ جاؤ، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ تم میں سے جو شخص مدینہ منورہ کی تکالیف اور سختیوں پر صبر کرے، میں قیامت کے دن اس کی سفارش کروں گا۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک شخص نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے رات کی نماز سے متعلق پوچھا، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دو دو رکعتیں اور جب صبح ہو جانے کا اندیشہ ہو تو ان دو کے ساتھ ایک رکعت اور ملا لو۔“
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا سفيان ، عن عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إن اليهود إذا سلموا عليكم قالوا: السام عليكم"، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" فقل: وعليك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ الْيَهُودَ إِذَا سَلَّمُوا عَلَيْكُمْ قَالُوا: السَّامُ عَلَيْكُمْ"، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَقُلْ: وَعَلَيْكَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی یہودی تمہیں سلام کرے تو وہ «السام عليكم» کہتا ہے، اس لئے اس کے جواب میں تم صرف «وعليك» کہہ دیا کرو۔“