مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ
0
29. مسنَد عَبدِ اللَّهِ بنِ عمَرَ بنِ الخَطَّابِ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنهمَا
0
حدیث نمبر: 5935
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ، حَدَّثَنِي مَالِكٌ ، عَنْ قَطَنِ بْنِ وَهْبٍ , أَوْ وَهْبِ بْنِ قَطَنٍ اللَّيْثِيِّ , شَكَّ إِسْحَاقُ , عَنْ يُحَنَّسَ مَوْلَى الزُّبَيْرِ، قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ ابْنِ عُمَرَ ، إِذْ أَتَتْهُ مَوْلَاةٌ لَهُ، فَذَكَرَتْ شِدَّةَ الْحَالِ، وَأَنَّهَا تُرِيدُ أَنْ تَخْرُجَ مِنَ الْمَدِينَةِ، فَقَالَ لَهَا: اجْلِسِي، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" لَا يَصْبِرُ أَحَدُكُمْ عَلَى لَأْوَائِهَا وَشِدَّتِهَا إِلَّا كُنْتُ لَهُ شَفِيعًا أَوْ شَهِيدًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ کے آزاد کر دہ غلام ”یوحنس“کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ ان کی ایک باندی آگئی اور حالات کی سختی کا ذکر کر نے لگی اور ان سے مدینہ منورہ کو چھوڑ کر کہیں اور جانے کی اجازت طلب کرنے لگی، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اس سے فرمایا: بیٹھ جاؤ، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ تم میں سے جو شخص مدینہ منورہ کی تکالیف اور سختیوں پر صبر کرے، میں قیامت کے دن اس کی سفارش کروں گا۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1377.