مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 3776
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو المنذر ، حدثنا عيسى بن دينار الخزاعي ، قال: حدثني ابي ، انه سمع عمرو بن الحارث الخزاعي يقول: سمعت عبد الله بن مسعود رضي الله عنه، يقول:" ما صمت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم تسعا وعشرين اكثر مما صمت معه ثلاثين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْمُنْذِرِ ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ دِينَارٍ الْخُزَاعِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي ، أَنَّهُ سَمِعَ عَمْرَو بْنَ الْحَارِثِ الْخُزَاعِيَّ يَقُولُ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ:" مَا صُمْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تِسْعًا وَعِشْرِينَ أَكْثَرُ مِمَّا صُمْتُ مَعَهُ ثَلَاثِينَ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ماہ رمضان کے تیس روزے جس کثرت کے ساتھ رکھے ہیں، اتنی کثرت کے ساتھ انتیس (29) کبھی نہیں رکھے۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة حال دينار والد عيسي.
حدیث نمبر: 3777
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا اسود بن عامر ، حدثنا زهير ، عن ابي إسحاق ، عن سعد او سعيد بن عياض ، عن عبد الله بن مسعود ، قال: كان" احب العرق إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم ذراع الشاة، وكان يرى انه سم في ذراع الشاة، وكنا نرى ان اليهود الذين سموه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ سَعْدِ أَوْ سَعِيدِ بْنِ عِيَاضٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ: كَانَ" أَحَبَّ الْعَرْقِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذِرَاعُ الشَّاةِ، وَكَانَ يَرَى أَنَّهُ سُمَّ فِي ذِرَاعِ الشَّاةِ، وَكُنَّا نَرَى أَنَّ الْيَهُودَ الَّذِينَ سَمُّوهُ.
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ہڈی والے گوشت میں بکری کی دستی کا گوشت زیادہ پسند تھا اور دستی ہی کے گوشت میں زہر ملا کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھلایا گیا تھا، اور عام خیال یہی تھا کہ یہودیوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کھانے میں زہر ملایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، سعد أو سعيد هذا مجهول.
حدیث نمبر: 3778
Save to word اعراب
حدثنا حدثنا اسود ، حدثنا إسرائيل ، عن ابي إسحاق ، عن سعد بن عياض ، عن ابن مسعود رضي الله عنه، قال: إن من البيان سحرا. قال: قال: وكنا نرى ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" سم في ذراع شاة"، سمته اليهود.حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَسْوَدُ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عِيَاضٍ ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: إِنَّ مِنَ الْبَيَانِ سِحْرًا. قَالَ: قَالَ: وَكُنَّا نَرَى أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" سُمَّ فِي ذِرَاعِ شَاةٍ"، سَمَّتْهُ الْيَهُودُ.
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بعض بیان جادو کا سا اثر رکھتے ہیں، اور ہمارا خیال یہی تھا کہ یہودیوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کھانے میں زہر ملایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، وهو مكرر ما قبله.
حدیث نمبر: 3779
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا اسود بن عامر ، حدثنا سفيان بن سعيد الثوري ، عن منصور ، عن سالم بن ابي الجعد ، عن ابيه ، عن ابن مسعود ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" ما منكم من احد إلا ومعه قرينه من الملائكة ومن الجن"، قالوا: وانت يا رسول الله؟ قال:" وانا، إلا ان الله اعانني عليه فاسلم، ولا يامرني إلا بخير".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ سَعِيدٍ الثَّوْرِيُّ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَا مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا وَمَعَهُ قَرِينُهُ مِنَ الْمَلَائِكَةِ وَمِنْ الْجِنِّ"، قَالُوا: وَأَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" وَأَنَا، إِلَّا أَنَّ اللَّهَ أَعَانَنِي عَلَيْهِ فَأَسْلَمَ، وَلَا يَأْمُرُنِي إِلَّا بِخَيْرٍ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تم میں سے ہر شخص کے ساتھ جنات میں سے ایک ہم نشین اور ایک ہم نشین ملائکہ میں سے مقرر کیا گیا ہے، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے پوچھا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا آپ کے ساتھ بھی؟ فرمایا: ہاں! لیکن اللہ نے اس پر میری مدد فرمائی اس لئے اب وہ مجھے صرف حق بات کا ہی حکم دیتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح. م: 2814.
حدیث نمبر: 3780
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حسن بن موسى ، حدثنا زهير ، حدثنا ابو إسحاق الشيباني ، قال: اتيت زر بن حبيش ، وعلي دربان، فالقيت علي محبة منه، وعنده شباب، فقالوا لي: سله: فكان قاب قوسين او ادنى سورة النجم آية 9؟ فسالته، فقال: حدثنا عبد الله بن مسعود ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" راى جبريل عليه السلام وله ست مائة جناح".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الشَّيْبَانِيُّ ، قَالَ: أَتَيْتُ زِرَّ بْنَ حُبَيْشٍ ، وَعَلَيَّ دَرْبَانِ، فَأُلْقِيَتْ عَلَيَّ مَحَبَّةٌ مِنْهُ، وَعِنْدَهُ شَبَابٌ، فَقَالُوا لِي: سَلْهُ: فَكَانَ قَابَ قَوْسَيْنِ أَوْ أَدْنَى سورة النجم آية 9؟ فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" رَأَى جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلَام وَلَهُ سِتُّ مِائَةِ جَنَاحٍ".
ابواسحاق شیبانی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت زر بن حبیش کے پاس آیا، ان کے دروازے پر دربان مقرر تھا، اس کے دل میں میری محبت پیدا ہوئی (اور اس نے مجھے اندر جانے دیا)، ان کے پاس کچھ نوجوان بھی تھے، وہ کہنے لگے کہ ان سے «﴿فَكَانَ قَابَ قَوْسَيْنِ أَوْ أَدْنَى﴾ [النجم: 9] » کی تفسیر پوچھو، چنانچہ میں نے ان سے اس کی تفسیر پوچھی تو وہ کہنے لگے کہ ہمیں سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے یہ حدیث سنائی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت جبرئیل علیہ السلام کو دیکھا تھا جن کے چھ سو پر تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3232، م: 174.
حدیث نمبر: 3781
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حسن بن موسى ، حدثنا حماد بن زيد ، عن المجالد ، عن الشعبي ، عن مسروق ، قال: كنا جلوسا عند عبد الله بن مسعود ، وهو يقرئنا القرآن، فقال له رجل: يا ابا عبد الرحمن، هل سالتم رسول الله صلى الله عليه وسلم: كم تملك هذه الامة من خليفة؟ فقال عبد الله بن مسعود: ما سالني عنها احد منذ قدمت العراق قبلك، ثم قال: نعم، ولقد سالنا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" اثنا عشر، كعدة نقباء بني إسرائيل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنِ الْمُجَالِدِ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، قَالَ: كُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، وَهُوَ يُقْرِئُنَا الْقُرْآنَ، فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، هَلْ سَأَلْتُمْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَمْ تَمْلِكُ هَذِهِ الْأُمَّةُ مِنْ خَلِيفَةٍ؟ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ: مَا سَأَلَنِي عَنْهَا أَحَدٌ مُنْذُ قَدِمْتُ الْعِرَاقَ قَبْلَكَ، ثُمَّ قَالَ: نَعَمْ، وَلَقَدْ سَأَلْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" اثْنَا عَشَرَ، كَعِدَّةِ نُقَبَاءِ بَنِي إِسْرَائِيلَ".
مسروق رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے اور وہ ہمیں قرآن پڑھا رہے تھے، اسی اثنا میں ایک آدمی آ کر کہنے لگا: اے ابوعبدالرحمن! کیا آپ لوگوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ پوچھا تھا کہ اس امت میں کتنے خلفاء ہوں گے؟ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں جب سے عراق آیا ہوں، تم سے پہلے آج تک مجھ سے کسی نے یہ سوال نہیں پوچھا، پھر فرمایا: ہاں! ہم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سوال پوچھا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ بارہ خلفاء ہوں گے، نقباء بنی اسرائیل کی تعداد کی طرح۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف مجالد.
حدیث نمبر: 3782
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن إسحاق ، حدثنا ابن لهيعة ، عن قيس بن الحجاج ، عن حنش الصنعاني ، عن ابن عباس ، عن عبد الله بن مسعود رضي الله عنهما، انه كان مع رسول الله صلى الله عليه وسلم ليلة الجن، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم:" يا عبد الله، امعك ماء؟" قال: معي نبيذ في إداوة، فقال:" اصبب علي"، فتوضا، قال: فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" يا عبد الله بن مسعود، شراب وطهور".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ قَيْسِ بْنِ الْحَجَّاجِ ، عَنْ حَنَشٍ الصَّنْعَانِيِّ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّهُ كَانَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةَ الْجِنِّ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا عَبْدَ اللَّهِ، أَمَعَكَ مَاءٌ؟" قَالَ: مَعِي نَبِيذٌ فِي إِدَاوَةٍ، فَقَالَ:" اصْبُبْ عَلَيَّ"، فَتَوَضَّأَ، قَالَ: فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ، شَرَابٌ وَطَهُورٌ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ لیلۃ الجن کے موقع پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ موجود تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: عبداللہ! کیا تمہارے پاس پانی ہے؟ انہوں نے عرض کیا کہ میرے پاس ایک برتن میں نبیذ ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے میرے ہاتھوں پر ڈالو، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے وضو کیا اور فرمایا: اے عبداللہ بن مسعود! یہ پینے کی چیز بھی ہے اور طہارت بخش بھی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف ابن لهيعة، وقد ثبت بإسناد صحيح أن ابن مسعود لم يشهد ليلة الجن مع النبى .
حدیث نمبر: 3783
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حسن ، وابو النضر ، واسود بن عامر ، قالوا: حدثنا شريك ، عن سماك ، عن عبد الرحمن بن عبد الله بن مسعود رضي الله عنهما، عن ابيه ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم، عن صفقتين في صفقة واحدة" قال اسود قال شريك: قال سماك: الرجل يبيع البيع، فيقول هو بنساء بكذا وكذا، وهو بنقد بكذا وكذا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، وَأَبُو النَّضْرِ ، وأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنْ صَفْقَتَيْنِ فِي صَفْقَةٍ وَاحِدَةٍ" قَالَ أَسْوَدُ قَالَ شَرِيكٌ: قَالَ سِمَاكٌ: الرَّجُلُ يَبِيعُ الْبَيْعَ، فَيَقُولُ هُوَ بِنَسَاءٍ بِكَذَا وَكَذَا، وَهُوَ بِنَقْدٍ بِكَذَا وَكَذَا.
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک معاملے میں دو معاملوں کو جمع کرنے سے منع فرمایا ہے، راوی اس کا مطلب یہ بیان کرتے ہیں کہ کوئی شخص یوں کہے کہ یہ چیز ادھار میں اتنے کی ہے اور نقد ادائیگی کی صورت میں اتنے کی۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف شريك.
حدیث نمبر: 3784
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد بن ابي شيبة ، قال عبد الله بن احمد: وسمعته انا من ابن ابي شيبة ، حدثنا حفص بن غياث ، عن الاعمش ، عن ابي إسحاق ، عن ابي الاحوص ، عن عبد الله بن مسعود رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الإسلام بدا غريبا، وسيعود غريبا كما بدا، فطوبى للغرباء"، قيل: ومن الغرباء؟ قال:" النزاع من القبائل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي شَيْبَةَ ، قال عبد الله بن أَحمد: وَسَمِعْتُهُ أَنَا مِنْ ابْنِ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الْإِسْلَامَ بَدَأَ غَرِيبًا، وَسَيَعُودُ غَرِيبًا كَمَا بَدَأَ، فَطُوبَى لِلْغُرَبَاءِ"، قِيلَ: وَمَنْ الْغُرَبَاءُ؟ قَالَ:" النُّزَّاعُ مِنَ الْقَبَائِلِ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اسلام کی ابتدا بھی اجنبیت میں ہوئی اور عنقریب یہ اسی حال پر لوٹ جائے گا جیسے اس کا آغاز ہوا تھا، سو خوشخبری ہے غربا کے لئے، کسی نے پوچھا: غربا سے کون لوگ مراد ہیں؟ فرمایا: قبائل سے کھینچ کر لائے جانے والے لوگ۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 3785
Save to word اعراب
(حديث قدسي) حدثنا حدثنا يحيى بن إسحاق ، انبانا حماد بن سلمة ، عن عاصم بن بهدلة ، عن ابي وائل ، عن عبد الله بن مسعود رضي الله عنه، ان رجلا لم يعمل من الخير شيئا قط إلا التوحيد، فلما حضرته الوفاة، قال لاهله: إذا انا مت، فخذوني واحرقوني، حتى تدعوني حممة، ثم اطحنوني، ثم اذروني في البحر في يوم راح، قال: ففعلوا به ذلك، قال: فإذا هو في قبضة الله، قال: فقال الله عز وجل له:" ما حملك على ما صنعت؟ قال: مخافتك، قال: فغفر الله له".(حديث قدسي) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ ، أَنْبَأَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ بَهْدَلَةَ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَجُلًا لَمْ يَعْمَلْ مِنَ الْخَيْرِ شَيْئًا قَطُّ إِلَّا التَّوْحِيدَ، فَلَمَّا حَضَرَتْهُ الْوَفَاةُ، قَالَ لِأَهْلِهِ: إِذَا أَنَا مِتُّ، فَخُذُونِي وَاحْرُقُونِي، حَتَّى تَدَعُونِي حُمَمَةً، ثُمَّ اطْحَنُونِي، ثُمَّ اذْرُونِي فِي الْبَحْرِ فِي يَوْمٍ رَاحٍ، قَالَ: فَفَعَلُوا بِهِ ذَلِكَ، قَالَ: فَإِذَا هُوَ فِي قَبْضَةِ اللَّهِ، قَالَ: فَقَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَهُ:" مَا حَمَلَكَ عَلَى مَا صَنَعْتَ؟ قَالَ: مَخَافَتُكَ، قَالَ: فَغَفَرَ اللَّهُ لَهُ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک شخص تھا جس نے توحید یعنی اللہ کو ایک ماننے کے علاوہ کبھی کوئی نیک عمل نہیں کیا تھا، جب اس کی موت کا وقت قریب آیا تو اس نے اپنے اہل خانہ سے کہا کہ جب میں مر جاؤں تو مجھے پکڑ کر جلا دینا حتی کہ جب میں جل کر کوئلہ بن جاؤں تو اسے پیسنا، پھر جس دن تیز ہوا چل رہی ہو، مجھے سمندر میں بہا دینا، اس کے اہل خانہ نے ایسا ہی کیا، لیکن وہ پھر بھی اللہ کے قبضے میں تھا، اللہ نے اس سے پوچھا کہ تجھے اس کام پر کس چیز نے مجبور کیا؟ اس نے عرض کیا: آپ کے خوف نے، اس پر اللہ نے اس کی بخشش فرما دی۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن.

Previous    20    21    22    23    24    25    26    27    28    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.