(حديث قدسي) حدثنا حدثنا يحيى بن إسحاق ، انبانا حماد بن سلمة ، عن عاصم بن بهدلة ، عن ابي وائل ، عن عبد الله بن مسعود رضي الله عنه، ان رجلا لم يعمل من الخير شيئا قط إلا التوحيد، فلما حضرته الوفاة، قال لاهله: إذا انا مت، فخذوني واحرقوني، حتى تدعوني حممة، ثم اطحنوني، ثم اذروني في البحر في يوم راح، قال: ففعلوا به ذلك، قال: فإذا هو في قبضة الله، قال: فقال الله عز وجل له:" ما حملك على ما صنعت؟ قال: مخافتك، قال: فغفر الله له".(حديث قدسي) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ ، أَنْبَأَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ بَهْدَلَةَ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَجُلًا لَمْ يَعْمَلْ مِنَ الْخَيْرِ شَيْئًا قَطُّ إِلَّا التَّوْحِيدَ، فَلَمَّا حَضَرَتْهُ الْوَفَاةُ، قَالَ لِأَهْلِهِ: إِذَا أَنَا مِتُّ، فَخُذُونِي وَاحْرُقُونِي، حَتَّى تَدَعُونِي حُمَمَةً، ثُمَّ اطْحَنُونِي، ثُمَّ اذْرُونِي فِي الْبَحْرِ فِي يَوْمٍ رَاحٍ، قَالَ: فَفَعَلُوا بِهِ ذَلِكَ، قَالَ: فَإِذَا هُوَ فِي قَبْضَةِ اللَّهِ، قَالَ: فَقَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَهُ:" مَا حَمَلَكَ عَلَى مَا صَنَعْتَ؟ قَالَ: مَخَافَتُكَ، قَالَ: فَغَفَرَ اللَّهُ لَهُ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک شخص تھا جس نے توحید یعنی اللہ کو ایک ماننے کے علاوہ کبھی کوئی نیک عمل نہیں کیا تھا، جب اس کی موت کا وقت قریب آیا تو اس نے اپنے اہل خانہ سے کہا کہ جب میں مر جاؤں تو مجھے پکڑ کر جلا دینا حتی کہ جب میں جل کر کوئلہ بن جاؤں تو اسے پیسنا، پھر جس دن تیز ہوا چل رہی ہو، مجھے سمندر میں بہا دینا، اس کے اہل خانہ نے ایسا ہی کیا، لیکن وہ پھر بھی اللہ کے قبضے میں تھا، اللہ نے اس سے پوچھا کہ تجھے اس کام پر کس چیز نے مجبور کیا؟ اس نے عرض کیا: آپ کے خوف نے، اس پر اللہ نے اس کی بخشش فرما دی۔