(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، قال: حدثنا شعبة ، اخبرني المنهال بن عمرو ، قال: سمعت سعيد بن جبير ، قال: خرجت مع ابن عمر في طريق من طرق المدينة، فراى فتيانا قد نصبوا دجاجة يرمونها، لهم كل خاطئة، فقال: من فعل هذا؟ وغضب، فلما راوا ابن عمر تفرقوا، ثم قال ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" لعن الله من يمثل بالحيوان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، أَخْبَرَنِي الْمِنْهَالُ بْنُ عَمْرٍو ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ ، قَالَ: خَرَجْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ فِي طَرِيقٍ مِنْ طُرُقِ الْمَدِينَةِ، فَرَأَى فِتْيَانًا قَدْ نَصَبُوا دَجَاجَةً يَرْمُونَهَا، لَهُمْ كُلُّ خَاطِئَةٍ، فَقَالَ: مَنْ فَعَلَ هَذَا؟ وَغَضِبَ، فَلَمَّا رَأَوْا ابْنَ عُمَرَ تَفَرَّقُوا، ثُمَّ قَالَ ابْنُ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَعَنَ اللَّهُ مَنْ يُمَثِّلُ بِالْحَيَوَانِ".
سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مدینہ منورہ کے کسی راستے میں میرا حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ گزر ہوا، دیکھا کہ کچھ نوجوانوں نے ایک مرغی کو باندھ رکھا ہے اور اس پر اپنا نشانہ درست کر رہے ہیں، اس پر حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما غصے میں آ گئے اور فرمانے لگے یہ کون کر رہا ہے؟ اسی وقت سارے نوجوان دائیں بائیں ہو گئے، حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص پر لعنت فرمائی ہے جو جانور کا مثلہ کرے۔
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا شعبة ، قال: جبلة اخبرني، قال: كنا بالمدينة في بعث العراق، فكان ابن الزبير يرزقنا التمر، وكان ابن عمر يمر بنا، فيقول: لا تقارنوا، فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نهى عن القران، إلا ان يستاذن الرجل منكم اخاه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: جَبَلَةُ أَخْبَرَنِي، قَالَ: كُنَّا بِالْمَدِينَةِ فِي بَعْثِ الْعِرَاقِ، فَكَانَ ابْنُ الزُّبَيْرِ يَرْزُقُنَا التَّمْرَ، وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يَمُرُّ بِنَا، فَيَقُولُ: لَا تُقَارِنُوا، فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنِ الْقِرَانِ، إِلَّا أَنْ يَسْتَأْذِنَ الرَّجُلُ مِنْكُمْ أَخَاهُ".
جبلہ کہتے ہیں کہ سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ ہمیں کھانے کے لئے کھجور دیا کرتے تھے، اس زمانے میں لوگ انتہائی مشکلات کا شکار تھے، ایک دن ہم کھجوریں کھا رہے تھے کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما ہمارے پاس سے گزرے اور فرمانے لگے کہ ایک وقت میں کئی کئی کھجوریں اکٹھی مت کھاؤ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بھائی کی اجازت کے بغیر کئی کھجوریں کھانے سے منع فرمایا ہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا شعبة ، اخبرني جبلة ، سمعت ابن عمر ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من جر ثوبا من ثيابه من المخيلة، فإن الله لا ينظر إليه يوم القيامة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، أَخْبَرَنِي جَبَلَةُ ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ جَرَّ ثَوْبًا مِنْ ثِيَابِهِ مِنَ الْمَخِيلَةِ، فَإِنَّ اللَّهَ لَا يَنْظُرُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جو شخص تکبر کی وجہ سے اپنے کپڑے گھسیٹتا ہوا چلتا ہے (کپڑے زمین پر گھستے جاتے ہیں) اللہ قیامت کے دن اس پر نظر رحم نہ فرمائے گا۔“
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:”قیامت کے دن ہر دھوکے باز کے لئے ایک جھنڈا بلند کیا جائے گا اور کہا جائے گا کہ یہ فلاں بن فلاں کا دھوکہ ہے۔“
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا حماد يعني ابن سلمة ، اخبرنا علي بن زيد ، عن يعقوب السدوسي ، عن ابن عمر , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم خطب الناس يوم الفتح، فقال:" الا إن دية الخطإ العمد بالسوط او العصا مغلظة، مائة من الإبل، منها اربعون خلفة في بطونها اولادها، الا إن كل دم ومال وماثرة كانت في الجاهلية تحت قدمي، إلا ما كان من سقاية الحاج وسدانة البيت، فإني قد امضيتها لاهلها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ يَعْقُوبَ السَّدُوسِيِّ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَ النَّاسَ يَوْمَ الْفَتْحِ، فَقَالَ:" أَلَا إِنَّ دِيَةَ الْخَطَإِ الْعَمْدِ بِالسَّوْطِ أَوْ الْعَصَا مُغَلَّظَةٌ، مِائَةٌ مِنَ الْإِبِلِ، مِنْهَا أَرْبَعُونَ خَلِفَةً فِي بُطُونِهَا أَوْلَادُهَا، أَلَا إِنَّ كُلَّ دَمٍ وَمَالٍ وَمَأْثُرَةٍ كَانَتْ فِي الْجَاهِلِيَّةِ تَحْتَ قَدَمَيَّ، إِلَّا مَا كَانَ مِنْ سِقَايَةِ الْحَاجِّ وَسِدَانَةِ الْبَيْتِ، فَإِنِّي قَدْ أَمْضَيْتُهَا لِأَهْلِهَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے دن (خانہ کعبہ کی سیڑھیوں پر) نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کہ یاد رکھو! لکڑی یا لاٹھی سے مقتول ہو جانے والے کی دیت سو اونٹ ہے، بعض اسانید کے مطابق اس میں دیت مغلظہ ہے جن میں چالیس حاملہ اونٹیاں بھی ہوں گی، یاد رکھو! زمانہ جاہلیت کا ہر تفاخر، ہر خون اور ہر دعوی میرے ان دو قدموں کے نیچے ہے، البتہ حاجیوں کو پانی پلانے اور بیت اللہ شریف کی کلید برداری کا جو عہدہ ہے میں اسے ان عہدوں کے حاملین کے لئے برقرار رکھتا ہوں۔
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا وهيب ، حدثنا ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إذا وضع العشاء واقيمت الصلاة، فابدءوا بالعشاء"، قال: ولقد تعشى ابن عمر مرة وهو يسمع قراءة الإمام.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا وُضِعَ الْعَشَاءُ وَأُقِيمَتْ الصَّلَاةُ، فَابْدَءُوا بِالْعَشَاءِ"، قَالَ: وَلَقَدْ تَعَشَّى ابْنُ عُمَرَ مَرَّةً وَهُوَ يَسْمَعُ قِرَاءَةَ الْإِمَامِ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جب تم میں سے کسی کے سامنے کھانا لا کر رکھ دیا جائے اور نماز کھڑی ہو جائے تو پہلے کھانا کھا لیا کرو۔“ راوی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما امام کی قرأت کی آواز سننے کے باوجود کھانا کھاتے رہے تھے۔
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا وهيب ، حدثنا ايوب ، عن نافع ، ان ابن عمر " كان يغدو إلى المسجد يوم الجمعة، فيصلي ركعات يطيل فيهن القيام، فإذا انصرف الإمام، رجع إلى بيته فصلى ركعتين"، وقال: هكذا كان يفعل رسول الله صلى الله عليه وسلم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ " كَانَ يَغْدُو إِلَى الْمَسْجِدِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، فَيُصَلِّي رَكَعَاتٍ يُطِيلُ فِيهِنَّ الْقِيَامَ، فَإِذَا انْصَرَفَ الْإِمَامُ، رَجَعَ إِلَى بَيْتِهِ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ"، وَقَالَ: هَكَذَا كَانَ يَفْعَلُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
نافع رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما جمعہ کے دن مسجد جاتے اور چند رکعات نماز پڑھتے جن میں طویل قیام فرماتے جب امام واپس چلا جاتا تو اپنے گھر جا کر دو رکعتیں پڑھتے اور فرماتے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسی طرح کیا کرتے تھے۔
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا عبيد الله بن إياد ، قال: حدثنا إياد يعني ابن لقيط ، عن عبد الرحمن بن نعيم الاعرجي ، قال: سال رجل ابن عمر ، وانا عنده، عن المتعة , متعة النساء، فغضب، وقال: والله ما كنا على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم زنائين ولا مسافحين، ثم قال: والله لقد سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" ليكونن قبل المسيح الدجال كذابون ثلاثون او اكثر" , قال عبد الله بن احمد: قال ابي: وقال ابو الوليد الطيالسي:" قبل يوم القيامة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ إِيَادٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِيَادٌ يَعْنِي ابْنَ لَقِيطٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ نُعَيْمٍ الْأَعْرَجِيِّ ، قَالَ: سَأَلَ رَجُلٌ ابْنَ عُمَرَ ، وَأَنَا عِنْدَهُ، عَنِ الْمُتْعَةِ , مُتْعَةِ النِّسَاءِ، فَغَضِبَ، وَقَالَ: وَاللَّهِ مَا كُنَّا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَنَّائِينَ وَلَا مُسَافِحِينَ، ثُمَّ قَالَ: وَاللَّهِ لَقَدْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" لَيَكُونَنَّ قَبْلَ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ كَذَّابُونَ ثَلَاثُونَ أَوْ أَكْثَرُ" , قَالَ عَبْدُ اللهُ بْنِ أَحْمَّد: قَالَ أَبِي: وقَالَ أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ:" قَبْلَ يَوْمِ الْقِيَامَةِ".
عبدالرحمن اعرجی سے منقول ہے کہ ایک آدمی نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے میری موجودگی میں عورتوں سے متعہ کے متعلق دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا کہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں کوئی بدکاری یا شہوت رانی نہیں کیا کرتے تھے، پھر فرمایا کہ بخدا! میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: قیامت سے پہلے مسیح دجال اور تیس یا زیادہ کذاب ضرور آئیں گے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لعبدالرحمن بن نعيم الأعرجي.
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا شعبة ، عن واقد بن عبد الله , كذا قال عفان، وإنما هو واقد بن محمد بن زيد بن عبد الله بن عمر، عن ابيه ، انه سمع عبد الله بن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه قال:" لا ترجعوا بعدي كفارا يضرب بعضكم رقاب بعض".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ وَاقِدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ , كَذَا قَالَ عَفَّانُ، وإنما هو واقد بن محمد بن زيد بن عبد الله بن عمر، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ:" لَا تَرْجِعُوا بَعْدِي كُفَّارًا يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (حجتہ الوداع کے موقع پر) ارشاد فرمایا:”میرے بعد کافر نہ ہو جانا کہ ایک دوسرے کی گردنے مارنے لگو۔“
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (حجتہ الوداع کے موقع پر) ارشاد فرمایا: ”میرے بعد کافر نہ ہو جانا کہ ایک دوسرے کی گردنے مارنے لگو۔“