(حديث مرفوع) حدثنا ابو النضر ، حدثنا شريك ، عن معاوية بن إسحاق ، عن ابي صالح الحنفي ، عن رجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، اراه ابن عمر ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" من مثل بذي روح، ثم لم يتب، مثل الله به يوم القيامة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ الْحَنَفِيِّ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أُرَاهُ ابْنَ عُمَرَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَنْ مَثَّلَ بِذِي رُوحٍ، ثُمَّ لَمْ يَتُبْ، مَثَّلَ اللَّهُ بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جو شخص کسی ذی روح کا مثلہ کرے اور توبہ نہ کرے، قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس کا بھی مثلہ کریں گے۔“
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف شريك .
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”اے لوگو! ظلم کرنے سے بچو کیونکہ ظلم قیامت کے دن اندھیروں کی صورت میں ہو گا۔“
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جو شخص دنیا میں شہرت کا لباس پہنتا ہے، اللہ اسے قیامت کے دن ذلت کا لباس پہنائے گا۔“
حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف لضعف شريك .
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”قبیلہ ثقیف میں ایک ہلاکت میں ڈالنے والا شخص اور ایک کذاب ہو گا۔“
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف شريك .
(حديث مرفوع) حدثنا عثمان بن عمر ، حدثنا اسامة ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قدم يوم احد، فسمع نساء من بني عبد الاشهل يبكين على هلكاهن، فقال:" لكن حمزة لا بواكي له"، فجئن نساء الانصار يبكين على حمزة عنده، فاستيقظ رسول الله صلى الله عليه وسلم وهن يبكين، فقال:" يا ويحهن! انتن هاهنا تبكين حتى الآن؟! مروهن فليرجعن ولا يبكين على هالك بعد اليوم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ ، حَدَّثَنَا أُسَامَةُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدِمَ يَوْمَ أُحُدٍ، فَسَمِعَ نِسَاءً مِنْ بَنِي عَبْدِ الْأَشْهَلِ يَبْكِينَ عَلَى هَلْكَاهُنَّ، فَقَالَ:" لَكِنْ حَمْزَةُ لَا بَوَاكِيَ لَهُ"، فَجِئْنَ نِسَاءُ الْأَنْصَارِ يَبْكِينَ عَلَى حَمْزَةَ عِنْدَهُ، فَاسْتَيْقَظَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُنَّ يَبْكِينَ، فَقَالَ:" يَا وَيْحَهُنَّ! أَنْتُنَّ هَاهُنَا تَبْكِينَ حَتَّى الْآنَ؟! مُرُوهُنَّ فَلْيَرْجِعْنَ وَلَا يَبْكِينَ عَلَى هَالِكٍ بَعْدَ الْيَوْمِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ احد سے واپس ہوئے تو انصار کی عورتیں اپنے اپنے شہید ہونے والے شوہروں پر رونے لگیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”حمزہ کے لئے کوئی رونے والی نہیں ہے“، چنانچہ کچھ انصاری عورتیں آ کر حمزہ رضی اللہ عنہ پر رونے لگیں، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھ لگ گئی، بیدار ہوئے تو وہ خواتین اسی طرح رو رہی تھیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان پر افسوس ہے، تم لوگ ابھی تک یہاں بیٹھ کر رو رہی ہو، انہیں حکم دو کہ واپس چلی جائیں اور آج کے بعد کسی مرنے والے پر نہ روئیں۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”مجھےقیامت کے قریب تلوار دے کر بھیجا گیا ہے تاکہ اللہ کی ہی عبادت کی جائے جس کا کوئی شریک نہیں، میرا رزق میرے نیزے کے سائے کے نیچے رکھا گیا ہے، میرے احکام کی خلاف ورزی کرنے والوں کے لئے بھرپور ذلت لکھ دی گئی ہے اور جو شخص کسی قوم کی مشابہت اختیار کرے گا، وہ ان ہی میں شمار ہو گا۔“
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، فيه عبدالرحمن بن ثابت بن ثوبان سلف الكلام عليه برقم : 5114.
(حديث مرفوع) حدثنا ابو النضر ، حدثنا ابو معاوية يعني شيبان ، عن ليث ، عن مجاهد ، عن عبد الله بن عمر ، قال: مرت بنا جنازة، فقال ابن عمر: لو قمت بنا معها، قال: فاخذ بيدي، فقبض عليها قبضا شديدا، فلما دنونا من المقابر سمع رنة من خلفه، وهو قابض على يدي، فاستدار بي فاستقبلها، فقال لها شرا، وقال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان تتبع جنازة معها رنة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ يَعْنِي شَيْبَانَ ، عَنْ لَيْثٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ: مَرَّتْ بِنَا جِنَازَةٌ، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: لَوْ قُمْتَ بِنَا مَعَهَا، قَالَ: فَأَخَذَ بِيَدِي، فَقَبَضَ عَلَيْهَا قَبْضًا شَدِيدًا، فَلَمَّا دَنَوْنَا مِنَ الْمَقَابِرِ سَمِعَ رَنَّةً مِنْ خَلْفِهِ، وَهُوَ قَابِضٌ عَلَى يَدِي، فَاسْتَدَار بِي فَاسْتَقْبَلَهَا، فَقَالَ لَهَا شَرًّا، وَقَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تُتْبَعَ جِنَازَةٌ مَعَهَا رَنَّةٌ".
مجاہد رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہمارے قریب سے ایک جنازہ گزرا، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: آؤ، اس کے ساتھ چلیں، یہ کہہ کر انہوں نے میرا ہاتھ مضبوطی سے پکڑ لیا، جب ہم قبرستان کے قریب پہنچے تو پیچھے سے کسی کے رونے کی آواز آئی، اس وقت بھی سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے میرا ہاتھ پکڑا ہوا تھا، وہ مجھے لے کر پیچھے کی جانب گھومے اور اس رونے والی کے سامنے جا کر کھڑے ہو گئے اور اسے سخت سست کہا اور فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جنازے کے ساتھ کسی رونے والی کو جانے سے سے منع فرمایا ہے۔
حكم دارالسلام: حسن بمجموع طرقه وشواهده، وهذا إسناد ضعيف لضعف ليث.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم صفا مروہ پر کھڑے ہوئے اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ ہمیں صفا مروہ پر اس جگہ کھڑے ہونے کا حکم دیتے تھے جہاں سے خانہ کعبہ نظر آ سکے۔
حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف لضعف ليث.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پانچ سے کم اونٹوں میں، پانچ اوقیہ سے کم چاندی یا پانچ وسق میں کوئی زکوٰۃ نہیں ہے۔“
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف ليث.