مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ
0
29. مسنَد عَبدِ اللَّهِ بنِ عمَرَ بنِ الخَطَّابِ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنهمَا
0
حدیث نمبر: 5668
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ يَعْنِي شَيْبَانَ ، عَنْ لَيْثٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ: مَرَّتْ بِنَا جِنَازَةٌ، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: لَوْ قُمْتَ بِنَا مَعَهَا، قَالَ: فَأَخَذَ بِيَدِي، فَقَبَضَ عَلَيْهَا قَبْضًا شَدِيدًا، فَلَمَّا دَنَوْنَا مِنَ الْمَقَابِرِ سَمِعَ رَنَّةً مِنْ خَلْفِهِ، وَهُوَ قَابِضٌ عَلَى يَدِي، فَاسْتَدَار بِي فَاسْتَقْبَلَهَا، فَقَالَ لَهَا شَرًّا، وَقَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تُتْبَعَ جِنَازَةٌ مَعَهَا رَنَّةٌ".
مجاہد رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہمارے قریب سے ایک جنازہ گزرا، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: آؤ، اس کے ساتھ چلیں، یہ کہہ کر انہوں نے میرا ہاتھ مضبوطی سے پکڑ لیا، جب ہم قبرستان کے قریب پہنچے تو پیچھے سے کسی کے رونے کی آواز آئی، اس وقت بھی سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے میرا ہاتھ پکڑا ہوا تھا، وہ مجھے لے کر پیچھے کی جانب گھومے اور اس رونے والی کے سامنے جا کر کھڑے ہو گئے اور اسے سخت سست کہا اور فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جنازے کے ساتھ کسی رونے والی کو جانے سے سے منع فرمایا ہے۔
حكم دارالسلام: حسن بمجموع طرقه وشواهده، وهذا إسناد ضعيف لضعف ليث.