(حديث مرفوع) حدثنا ابو كامل ، حدثنا زهير ، حدثنا ابو إسحاق ، عن عبد الرحمن بن الاسود ، عن الاسود ، وعلقمة ، عن عبد الله ، قال: رايت النبي صلى الله عليه وسلم" يكبر في كل رفع ووضع، وقيام وقعود، ويسلم عن يمينه وعن شماله:" السلام عليكم ورحمة الله، السلام عليكم ورحمة الله"، حتى ارى بياض خده، ورايت ابا بكر وعمر يفعلان ذاك.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَسْوَدِ ، عَنِ الْأَسْوَدِ ، وَعَلْقَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يُكَبِّرُ فِي كُلِّ رَفْعٍ وَوَضْعٍ، وَقِيَامٍ وَقُعُودٍ، وَيُسَلِّمُ عَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ شِمَالِهِ:" السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ، السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ"، حَتَّى أَرَى بَيَاضَ خَدِّهِ، وَرَأَيْتُ أَبَا بَكْرٍ وَعُمَرَ يَفْعَلَانِ ذَاكَ.
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے کہ وہ ہر مرتبہ جھکتے اٹھتے، کھڑے اور بیٹھے ہوئے تکبیر کہتے تھے اور دائیں بائیں اس طرح سلام پھیرتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک رخساروں کی سفیدی دکھائی دیتی تھی، اور میں نے سیدنا ابوبکر و سیدنا عمر رضی اللہ عنہما کو بھی اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف، زهير سمع من أبى إسحاق بعد الأختلاط.
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سود کھانے والے، کھلانے والے، سودی معاملے پر گواہ بننے والے اور اسے تحریر کرنے والے پر لعنت فرمائی ہے۔
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے اس ارشاد باری تعالیٰ: «﴿مَا كَذَبَ الْفُؤَادُ مَا رَأَى﴾ [النجم: 11] »”دل نے جھوٹ نہیں بولا جو دیکھا“ کی تفسیر میں مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت جبرائیل علیہ السلام کو باریک ریشمی حلے میں دیکھا کہ انہوں نے آسمان و زمین کے درمیان تمام حصے کو پر کر رکھا تھا۔
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ یہ آیت نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اس طرح پڑھائی تھی: «﴿إِنِّيْ أَنَا الرَّزَّاقُ ذُو الْقُوَّةِ الْمَتِينُ﴾» ۔
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے بستر پر آ کر لیٹتے تو یہ دعا فرماتے: «قِنِي عَذَابَكَ يَوْمَ تَجْمَعُ عِبَادَكَ»”پروردگار! مجھے اس دن کے عذاب سے بچا جس دن تو اپنے بندوں کو جمع کرے گا۔“
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، أبو عبيدة لم يسمع من أبيه عبدالله.
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن آدم ، حدثنا إسرائيل ، عن ابي إسحاق ، عن ابي الاحوص ، عن عبد الله ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لقد هممت ان آمر رجلا، فيصلي بالناس، ثم آمر باناس لا يصلون معنا، فتحرق عليهم بيوتهم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ آمُرَ رَجُلًا، فَيُصَلِّيَ بِالنَّاسِ، ثُمَّ آمُرَ بِأُنَاسٍ لَا يُصَلُّونَ مَعَنَا، فَتُحَرَّقَ عَلَيْهِمْ بُيُوتُهُمْ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”ایک مرتبہ میں نے یہ ارادہ کر لیا کہ میں ایک آدمی کو حکم دوں کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھا دے اور جو لوگ نماز میں ہمارے ساتھ شریک نہیں ہوتے، ان کے متعلق حکم دوں کہ ان کے گھروں کو آگ لگا دی جائے۔“
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن آدم ، حدثنا إسرائيل ، عن ابي إسحاق ، عن ابي عبيدة ، عن عبد الله ، قال: منذ انزل على رسول الله صلى الله عليه وسلم: إذا جاء نصر الله والفتح سورة النصر آية 1 كان يكثر ان يقول، إذا قراها ثم ركع بها، ان يقول:" سبحانك ربنا وبحمدك، اللهم اغفر لي، إنك انت التواب الرحيم" ثلاثا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: مُنْذُ أُنْزِلَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ سورة النصر آية 1 كَانَ يُكْثِرُ أَنْ يَقُولَ، إِذَا قَرَأَهَا ثُمَّ رَكَعَ بِهَا، أَنْ يَقُولَ:" سُبْحَانَكَ رَبَّنَا وَبِحَمْدِكَ، اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي، إِنَّكَ أَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ" ثَلَاثًا.
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر سورہ نصر نازل ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اگر اسے نماز میں پڑھتے تو اس کے رکوع میں تین مرتبہ یوں کہتے: «سُبْحَانَكَ رَبَّنَا وَبِحَمْدِكَ اللّٰهُمَّ اغْفِرْ لِي إِنَّكَ أَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ»”پاک ہے تیری ذات، اے اللہ! اے ہمارے رب! اور تیرے ہی لیے تعریف ہے، اے اللہ مجھے بخش دے کیونکہ تو ہی توبہ قبول کرنے والا بڑا مہربان ہے۔“
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه ، أبو عبيدة لم يسمع من عبدالله وهو أبوه.