مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 5414
Save to word اعراب
(حديث قدسي) حدثنا حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، اخبرنا إسحاق بن عبد الله يعني ابن ابي طلحة ، عن عبيد الله بن مقسم ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قرا هذه الآية ذات يوم على المنبر: وما قدروا الله حق قدره والارض جميعا قبضته يوم القيامة والسموات مطويات بيمينه سبحانه وتعالى عما يشركون سورة الزمر آية 67 ورسول الله صلى الله عليه وسلم يقول هكذا بيده، ويحركها، يقبل بها ويدبر:" يمجد الرب نفسه: انا الجبار، انا المتكبر، انا الملك، انا العزيز، انا الكريم"، فرجف برسول الله صلى الله عليه وسلم المنبر، حتى قلنا ليخرن به.(حديث قدسي) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ أَبِي طَلْحَةَ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ مِقْسَمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَرَأَ هَذِهِ الْآيَةَ ذَاتَ يَوْمٍ عَلَى الْمِنْبَرِ: وَمَا قَدَرُوا اللَّهَ حَقَّ قَدْرِهِ وَالأَرْضُ جَمِيعًا قَبْضَتُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَالسَّمَوَاتُ مَطْوِيَّاتٌ بِيَمِينِهِ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى عَمَّا يُشْرِكُونَ سورة الزمر آية 67 وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ هَكَذَا بِيَدِهِ، وَيُحَرِّكُهَا، يُقْبِلُ بِهَا وَيُدْبِرُ:" يُمَجِّدُ الرَّبُّ نَفْسَهُ: أَنَا الْجَبَّارُ، أَنَا الْمُتَكَبِّرُ، أَنَا الْمَلِكُ، أَنَا الْعَزِيزُ، أَنَا الْكَرِيمُ"، فَرَجَفَ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمِنْبَرُ، حَتَّى قُلْنَا لَيَخِرَّنَّ بِهِ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے منبر پر یہ آیت تلاوت فرمائی «وَمَا قَدَرُوا اللَّهَ حَقَّ قَدْرِهِ وَالْأَرْضُ جَمِيعًا قَبْضَتُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَالسَّمَوَاتُ مَطْوِيَّاتٌ بِيَمِينِهِ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى عَمَّا يُشْرِكُونَ» اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ہاتھوں کو آگے پیچھے لے جا کر حرکت دیتے ہوئے کہنے لگے کہ پروردگار اپنی بزرگی خود بیان کرے گا اور کہے کہ میں ہوں جبار، میں ہوں متکبر، میں ہوں بادشاہ، میں ہوں غالب، میں ہوں سخی یہ کہتے ہوئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر کانپنے لگے، یہاں تک کہ ہمیں اندیشہ ہونے لگا کہ کہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نیچے ہی نہ گر جائیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، م :2788.
حدیث نمبر: 5415
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا حماد ، عن ثابت ، قال: سالت ابن عمر عن الاوعية، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن تلك الاوعية".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ ثَابِتٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ عَنِ الْأَوْعِيَةِ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ تِلْكَ الْأَوْعِيَةِ".
ثابت رحمہ اللہ کہتے ہیں میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے برتنوں کے متعلق پوچھا، تو انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان برتنوں سے منع فرمایا ہے (جو شراب کشید کرنے کے لئے استعمال ہوتے تھے)۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح .
حدیث نمبر: 5416
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، اخبرنا حبيب يعني المعلم ، عن عطاء ، عن عروة بن الزبير ، انه سال ابن عمر : اكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يعتمر في رجب؟ قال: نعم، فاخبر بذلك عائشة ، فقالت: يرحم الله ابا عبد الرحمن، ما اعتمر رسول الله صلى الله عليه وسلم عمرة إلا وهو معه،" وما اعتمر رسول الله صلى الله عليه وسلم في رجب قط".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنَا حَبِيبٌ يَعْنِي الْمُعَلِّمَ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، أَنَّهُ سَأَلَ ابْنَ عُمَرَ : أَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْتَمِرُ فِي رَجَبٍ؟ قَالَ: نَعَمْ، فَأَخْبَرَ بِذَلِكَ عَائِشَةَ ، فَقَالَتْ: يَرْحَمُ اللَّهُ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، مَا اعْتَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عُمْرَةً إِلَّا وَهُوَ مَعَهُ،" وَمَا اعْتَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَجَبٍ قَطُّ".
عروہ بن زبیر رحمہ اللہ نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ماہ رجب میں عمرہ کیا ہے؟ انہوں نے جواب دیا، ہاں! عروہ نے یہ بات سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو بتائی تو انہوں نے فرمایا: اللہ ابو عبدالرحمن پر رحم فرمائے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جو عمرہ بھی کیا وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اس میں شریک رہے ہیں (لیکن یہ بھول گئے کہ) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے رجب میں کبھی عمرہ نہیں کیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 1777، م :1255.
حدیث نمبر: 5417
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا ابان العطار ، حدثنا انس بن سيرين ، عن ابن عمر ، انه قال:" حفظت عن رسول الله صلى الله عليه وسلم عشر ركعات: ركعتين قبل الظهر، وركعتين بعدها، وركعتين بعد المغرب، وركعتين بعد العشاء، وركعتين قبل الصبح".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا أَبَانُ الْعَطَّارُ ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ سِيرِينَ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ قَالَ:" حَفِظْتُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشْرَ رَكَعَاتٍ: رَكْعَتَيْنِ قَبْلَ الظُّهْرِ، وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَهَا، وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْمَغْرِبِ، وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعِشَاءِ، وَرَكْعَتَيْنِ قَبْلَ الصُّبْحِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے دس رکعتیں محفوظ کی ہیں ظہر کی نماز سے قبل دو رکعتیں اور اس کے بعد دو رکعتیں نیز مغرب کے بعد دو رکعتیں اور عشاء کے بعد بھی دو رکعتیں اور دو رکعتیں نماز فجر سے پہلے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ :1180.
حدیث نمبر: 5418
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، اخبرنا ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" البيعان بالخيار ما لم يتفرقا، او يقول احدهما لصاحبه: اختر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا، أَوْ يَقُولُ أَحَدُهُمَا لِصَاحِبِهِ: اخْتَرْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بائع (بچنے والا) اور مشتری (خریدنے والا اور بیچنے والا) کو اس وقت تک اختیار رہتا ہے جب تک وہ جدا نہ ہو جائیں یا یہ کہ ان دونوں میں سے ایک دوسرے سے کہہ دے کہ اختیار کر لو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 2107، م :1531.
حدیث نمبر: 5419
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا ابو عوانة ، حدثنا سماك بن حرب ، عن مصعب بن سعد ، قال: دخل عبد الله بن عمر على عبد الله بن عامر يعوده، فقال: ما لك لا تدعو لي؟ قال: فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" إن الله عز وجل لا يقبل صلاة بغير طهور، ولا صدقة من غلول"، وقد كنت على البصرة، يعني: عاملا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، حَدَّثَنَا سِمَاكُ بْنُ حَرْبٍ ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ ، قَالَ: دَخَلَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرٍ يَعُودُهُ، فَقَالَ: مَا لَكَ لَا تَدْعُو لِي؟ قَالَ: فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَا يَقْبَلُ صَلَاةً بِغَيْرِ طُهُورٍ، وَلَا صَدَقَةً مِنْ غُلُولٍ"، وَقَدْ كُنْتَ عَلَى الْبَصْرَةِ، يَعْنِي: عَامِلًا.
مصعب بن سعد رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما ابن عامر کے پاس ان کی بیمار پرسی کے لئے آئے، ابن عامر نے ان سے کہا کہ آپ میرے لئے دعاء کیوں نہیں فرماتے؟ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ مال غنیمت میں سے چوری کی ہوئی چیز کا صدقہ قبول نہیں کرتا اور نہ ہی طہارت کے بغیر نماز قبول کرتا ہے اور تم بصرہ کے گورنر رہ چکے ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن ، م : 224 .
حدیث نمبر: 5420
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا شعبة ، قال: ابن ابي نجيح انباني، قال: سمعت ابي يحدث، عن رجل ، عن ابن عمر ، انه ساله عن صوم يوم عرفة، قال:" خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فلم يصمه، ومع ابي بكر فلم يصمه، ومع عمر فلم يصمه، ومع عثمان فلم يصمه، وانا لا اصومه، ولا آمرك، ولا انهاك، إن شئت فصمه، وإن شئت فلا تصمه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: ابْنُ أَبِي نَجِيحٍ أَنْبَأَنِي، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ، عَنِ رَجُلٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ سَأَلَهُ عَنْ صَوْمِ يَوْمِ عَرَفَةَ، قَالَ:" خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَصُمْهُ، وَمَعَ أَبِي بَكْرٍ فَلَمْ يَصُمْهُ، وَمَعَ عُمَرَ فَلَمْ يَصُمْهُ، وَمَعَ عُثْمَانَ فَلَمْ يَصُمْهُ، وَأَنَا لَا أَصُومُهُ، وَلَا آمُرُكَ، وَلَا أَنْهَاكَ، إِنْ شِئْتَ فَصُمْهُ، وَإِنْ شِئْتَ فَلَا تَصُمْهُ".
ابونجیح کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ کسی نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے عرفہ کے دن روزہ رکھنے کی متعلق پوچھا، تو انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کیا، لیکن انہوں نے اس دن کا روزہ نہیں رکھا، میں نے سیدنا ابوبکر سیدنا عمر اور سیدنا عثمان رضی اللہ عنہم کے ساتھ حج کیا، لیکن انہوں نے بھی اس دن کا روزہ نہ رکھا، میں اس دن کا روزہ رکھتا ہوں اور نہ حکم دیتا ہوں اور نہ منع کرتا ہوں، اس لئے اگر تمہاری مرضی ہو تو وہ روزہ رکھ لو، نہ ہو تو نہ رکھو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح بطرقه وشواهده ، وهذا إسناد ضعيف ، لإبهام الرجل الراوي عن ابن عمر .
حدیث نمبر: 5421
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا وهيب ، حدثنا مسلم بن ابي مريم ، عن علي بن عبد الرحمن المعاوي ، ان رجلا صلى إلى جنب ابن عمر ، فجعل يعبث بالحصى، فقال: لا تعبث بالحصى، فإنه من الشيطان، ولكن اصنع كما كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصنع، قال هكذا، وارانا وهيب، وصفه عفان:" وضع يده اليسرى، وبسط اصابعه على ركبته اليسرى، ووضع يده اليمنى على ركبته اليمنى، وكانه عقد، واشار بالسبابة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُعَاوِيِّ ، أَنَّ رَجُلًا صَلَّى إِلَى جَنْبِ ابْنِ عُمَرَ ، فَجَعَلَ يَعْبَثُ بِالْحَصَى، فَقَالَ: لَا تَعْبَثْ بِالْحَصَى، فَإِنَّهُ مِنَ الشَّيْطَانِ، وَلَكِنْ اصْنَعْ كَمَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ، قَالَ هَكَذَا، وَأَرَانَا وُهَيْبٌ، وَصَفَهُ عَفَّانُ:" وَضَعَ يَدَهُ الْيُسْرَى، وَبَسَطَ أَصَابِعَهُ عَلَى رُكْبَتِهِ الْيُسْرَى، وَوَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى رُكْبَتِهِ الْيُمْنَى، وَكَأَنَّهُ عَقَدَ، وَأَشَارَ بِالسَّبَّابَةِ".
ایک مرتبہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے ایک آدمی کو دوران نماز کھیلتے ہوئے دیکھا، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اس سے فرمایا: نماز میں مت کھیلو کیونکہ یہ شیطانی کام ہے اور اسی طرح کرو جیسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کرتے تھے۔ راوی کہتے ہیں کہ پھر سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بایاں ہاتھ بائیں گھٹنے پر اور دایاں ہاتھ دائیں گھٹنے پر رکھ لیا اور انگلی سے اشارہ کرنے لگے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، م :580.
حدیث نمبر: 5422
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن بكر ، وعبد الرزاق ، قالا: اخبرنا ابن جريج ، اخبرني عطاء ، عن حبيب بن ابي ثابت ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا عمرى ولا رقبى، فمن اعمر شيئا او ارقبه فهو له حياته ومماته"، قال ابن بكر في حديثه: قال عطاء: والرقبى هي للآخر، قال عبد الرزاق: مني ومنك.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا عُمْرَى وَلَا رُقْبَى، فَمَنْ أُعْمِرَ شَيْئًا أَوْ أُرْقِبَهُ فَهُوَ لَهُ حَيَاتَهُ وَمَمَاتَهُ"، قَالَ ابْنُ بَكْرٍ فِي حَدِيثِهِ: قَالَ عَطَاءٌ: وَالرُّقْبَى هِيَ لِلْآخِرِ، قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ: مِنِّي وَمِنْكَ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کسی کی موت تک یا عمر بھر کے لئے کوئی زمین دینے کی کوئی حیثیت نہیں، جسے ایسی زمین دی گئی ہو وہ زندگی اور موت کے بعد بھی اسی کی ہو گی۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره ، حبيب بن أبي ثابت مدلس ، وقد عنعن ، وقد صرح عند عبدالرزاق (16920) أنه لم يسمع من ابن عمر الا الحديث في العمرى ، ولم يخبر عطاء في العمرى شيئا .
حدیث نمبر: 5423
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا سليمان يعني ابن المغيرة ، عن ثابت ، قال: قلت لابن عمر :" انهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن نبيذ الجر؟ قال: قد زعموا ذلك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابْنَ الْمُغِيرَةِ ، عَنْ ثَابِتٍ ، قَالَ: قُلْتُ لِابْنِ عُمَرَ :" أَنَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ؟ قَالَ: قَدْ زَعَمُوا ذَلِكَ".
ثابت رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا، کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مٹکے کی نبیذ سے منع فرمایا ہے؟ انہوں نے فرمایا: ہاں، لوگ یہی کہتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، م : 1997 .

Previous    184    185    186    187    188    189    190    191    192    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.