(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا ابو عوانة ، حدثنا سماك بن حرب ، عن مصعب بن سعد ، قال: دخل عبد الله بن عمر على عبد الله بن عامر يعوده، فقال: ما لك لا تدعو لي؟ قال: فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" إن الله عز وجل لا يقبل صلاة بغير طهور، ولا صدقة من غلول"، وقد كنت على البصرة، يعني: عاملا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، حَدَّثَنَا سِمَاكُ بْنُ حَرْبٍ ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ ، قَالَ: دَخَلَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرٍ يَعُودُهُ، فَقَالَ: مَا لَكَ لَا تَدْعُو لِي؟ قَالَ: فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَا يَقْبَلُ صَلَاةً بِغَيْرِ طُهُورٍ، وَلَا صَدَقَةً مِنْ غُلُولٍ"، وَقَدْ كُنْتَ عَلَى الْبَصْرَةِ، يَعْنِي: عَامِلًا.
مصعب بن سعد رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما ابن عامر کے پاس ان کی بیمار پرسی کے لئے آئے، ابن عامر نے ان سے کہا کہ آپ میرے لئے دعاء کیوں نہیں فرماتے؟ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ مال غنیمت میں سے چوری کی ہوئی چیز کا صدقہ قبول نہیں کرتا اور نہ ہی طہارت کے بغیر نماز قبول کرتا ہے اور تم بصرہ کے گورنر رہ چکے ہو۔