(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن ، حدثنا مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا قفل من حج او عمرة او غزو، كبر على كل شرف من الارض ثلاثا، ثم قال:" لا إله إلا الله وحده لا شريك له، له الملك وله الحمد، وهو على كل شيء قدير، آيبون تائبون، ساجدون عابدون، لربنا حامدون، صدق الله وعده، ونصر عبده، وهزم الاحزاب وحده".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا قَفَلَ مِنْ حَجٍّ أَوْ عُمْرَةٍ أَوْ غَزْوٍ، كَبَّرَ عَلَى كُلِّ شَرَفٍ مِنَ الْأَرْضِ ثَلَاثًا، ثُمَّ قَالَ:" لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، آيِبُونَ تَائِبُونَ، سَاجِدُونَ عَابِدُونَ، لِرَبِّنَا حَامِدُونَ، صَدَقَ اللَّهُ وَعْدَهُ، وَنَصَرَ عَبْدَهُ، وَهَزَمَ الْأَحْزَابَ وَحْدَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب حج، جہاد یا عمرہ سے واپس آتے تو زمین کے جس بلند حصے پر چڑھتے، تین مرتبہ اللہ اکبر کہہ کر یہ دعا پڑھتے: ”اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کی حکومت ہے اور اسی کی تعریف ہے، اور وہ ہر چیز پر قادر ہے، توبہ کرتے ہوئے لوٹ رہے ہیں، سجدہ کرتے ہوئے عبادت کرتے ہوئے اور اپنے رب کی حمد کرتے ہوئے واپس آ رہے ہیں، اللہ نے اپنا وعدہ سچ کر دکھایا، اپنے بندے کی مدد کی اور تمام لشکروں کو اکیلے ہی شکت دے دی۔“
حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 1797 ، م : 1344 .
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن ، حدثنا مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان" يصلي قبل الظهر ركعتين، وبعدها ركعتين، وبعد المغرب ركعتين في بيته، وبعد العشاء ركعتين، وبعد الجمعة ركعتين في بيته".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ" يُصَلِّي قَبْلَ الظُّهْرِ رَكْعَتَيْنِ، وَبَعْدَهَا رَكْعَتَيْنِ، وَبَعْدَ الْمَغْرِبِ رَكْعَتَيْنِ فِي بَيْتِهِ، وَبَعْدَ الْعِشَاءِ رَكْعَتَيْنِ، وَبَعْدَ الْجُمُعَةِ رَكْعَتَيْنِ فِي بَيْتِهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی نماز سے قبل دو رکعتیں اور اس کے بعد دو رکعتیں پڑھی ہیں، نیز مغرب کے بعد اپنے گھر میں دو رکعتیں اور عشاء کے بعد بھی دو رکعتیں اور دو رکعتیں جمعہ کے بعد اپنے گھر میں پڑھتے تھے۔
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن ، عن مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" نهى عن المزابنة"، والمزابنة: اشتراء الثمر بالتمر كيلا، والكرم بالزبيب كيلا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنِ الْمُزَابَنَةِ"، وَالْمُزَابَنَةُ: اشْتِرَاءُ الثَّمَرِ بِالتَّمْرِ كَيْلًا، وَالْكَرْمِ بِالزَّبِيبِ كَيْلًا.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع مزابنہ کی ممانعت فرمائی ہے، بیع مزابنہ کا مطلب یہ ہے کہ کٹی ہوئی کھجور کی درختوں پر لگی ہوئی کھجور کے بدلے اور انگور کی کشمش کے بدلے، اندازے سے بیع کرنا۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 2171 ، م : 1542 .
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن ، عن مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، خرج في فتنة ابن الزبير، وقال:" إن نصد عن البيت، صنعنا كما صنع النبي صلى الله عليه وسلم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، خَرَجَ فِي فِتْنَةِ ابْنِ الزُّبَيْرِ، وَقَالَ:" إِنْ نُصَدَّ عَنِ الْبَيْتِ، صَنَعْنَا كَمَا صَنَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
نافع رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کے ایام امتحان میں عمرے کے لئے روانہ ہوئے اور فرمایا کہ اگر ہمیں بیت اللہ سے روک دیا گیا تو ہم اسی طرح کریں گے جیسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 1639 ، م : 1230 .
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن ، عن مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، انه طلق امراته وهي حائض، فسال عمر النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" مره فليراجعها، ثم يمسكها حتى تطهر، ثم تحيض ثم تطهر، ثم إن شاء طلقها، وإن شاء امسكها، فتلك العدة التي امر الله ان يطلق لها النساء".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ، فَسَأَلَ عُمَرُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" مُرْهُ فَلْيُرَاجِعْهَا، ثُمَّ يُمْسِكْهَا حَتَّى تَطْهُرَ، ثُمَّ تَحِيضَ ثُمَّ تَطْهُرَ، ثُمَّ إِنْ شَاءَ طَلَّقَهَا، وَإِنْ شَاءَ أَمْسَكَهَا، فَتِلْكَ الْعِدَّةُ الَّتِي أَمَرَ اللَّهُ أَنْ يُطَلَّقَ لَهَا النِّسَاءُ".
نافع رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اپنی بیوی کو ”ایام“ کی حالت میں ایک طلاق دے دی، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ مسئلہ پوچھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ وہ رجوع کر لیں اور دوبارہ ”ایام“ آنے تک انتظار کریں اور ان سے ”پاکیزگی“حاصل ہونے تک رکے رہیں، پھر اپنی بیوی کے ”قریب“جانے سے پہلے اگر چاہیں تو اسے طلاق دے دیں، اور چاہیں تو اسے روک لیں یہی وہ طریقہ ہے جس کے مطابق اللہ نے مردوں کو اپنی بیویوں کو طلاق دینے کی رخصت دی ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 5251 ، م : 1471 .
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن ، عن مالك ، عن نافع ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" لا يتحرين احدكم فيصلي قبل طلوع الشمس ولا عند غروبها"، قلت لمالك: عن عبد الله ؟ قال: نعم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا يَتَحَرَّيَنَّ أَحَدُكُمْ فَيُصَلِّيَ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَلَا عِنْدَ غُرُوبِهَا"، قُلْتُ لِمَالِكٍ: عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ؟ قَالَ: نَعَمْ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”طلوع آفتاب یا غروب آفتاب کے وقت نماز پڑھنے کا ارادہ نہ کیا کرو۔“
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن ، عن مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا كانت ليلة ريح وبرد في سفر" امر المؤذن فاذن، ثم قال: الصلاة في الرحال".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا كَانَتْ لَيْلَةُ رِيحٍ وَبَرْدٍ فِي سَفَرٍ" أَمَرَ الْمُؤَذِّنَ فَأَذَّنَ، ثُمَّ قَالَ: الصَّلَاةُ فِي الرِّحَالِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم دوران سفر سردی کی راتوں میں یا بارش والی راتوں میں نماز کا اعلان کر کے یہ منادی کر دیتے تھے کہ اپنے اپنے خیموں میں نماز پڑھ لو۔
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن ، عن مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال:" فرض رسول الله صلى الله عليه وسلم صدقة الفطر صاعا من تمر، او صاعا من شعير، عن كل ذكر وانثى، وحر وعبد، من المسلمين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" فَرَضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَدَقَةَ الْفِطْرِ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ، أَوْ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ، عَنْ كُلِّ ذَكَرٍ وَأُنْثَى، وَحُرٍّ وَعَبْدٍ، مِنَ الْمُسْلِمِينَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مذکر و مؤنث اور آزاد و غلام سب مسلمانوں پر صدقہ فطر ایک صاع کھجور یا ایک صاع جَو مقرر فرمایا ہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن ، عن مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم نهى عن تلقي السلع حتى يهبط بها الاسواق، ونهى عن النجش، وقال:" لا يبيع بعضكم على بيع بعض".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ تَلَقِّي السِّلَعِ حَتَّى يُهْبَطَ بِهَا الْأَسْوَاقُ، وَنَهَى عَنِ النَّجْشِ، وَقَالَ:" لَا يَبِيعُ بَعْضُكُمْ عَلَى بَيْعِ بَعْضٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بازار میں سامان پہنچنے سے پہلے تاجروں سے ملنے اور دھوکہ کی بیع سے منع فرمایا ہے اور یہ کہ تم میں سے کوئی شخص دوسرے کی بیع پر اپنی بیع نہ کرے۔