(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن ، عن مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، انه طلق امراته وهي حائض، فسال عمر النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" مره فليراجعها، ثم يمسكها حتى تطهر، ثم تحيض ثم تطهر، ثم إن شاء طلقها، وإن شاء امسكها، فتلك العدة التي امر الله ان يطلق لها النساء".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ، فَسَأَلَ عُمَرُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" مُرْهُ فَلْيُرَاجِعْهَا، ثُمَّ يُمْسِكْهَا حَتَّى تَطْهُرَ، ثُمَّ تَحِيضَ ثُمَّ تَطْهُرَ، ثُمَّ إِنْ شَاءَ طَلَّقَهَا، وَإِنْ شَاءَ أَمْسَكَهَا، فَتِلْكَ الْعِدَّةُ الَّتِي أَمَرَ اللَّهُ أَنْ يُطَلَّقَ لَهَا النِّسَاءُ".
نافع رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اپنی بیوی کو ”ایام“ کی حالت میں ایک طلاق دے دی، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ مسئلہ پوچھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ وہ رجوع کر لیں اور دوبارہ ”ایام“ آنے تک انتظار کریں اور ان سے ”پاکیزگی“حاصل ہونے تک رکے رہیں، پھر اپنی بیوی کے ”قریب“جانے سے پہلے اگر چاہیں تو اسے طلاق دے دیں، اور چاہیں تو اسے روک لیں یہی وہ طریقہ ہے جس کے مطابق اللہ نے مردوں کو اپنی بیویوں کو طلاق دینے کی رخصت دی ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 5251 ، م : 1471 .