سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے گوہ کے متعلق پوچھا گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں اسے کھاتا ہوں اور نہ ہی حرام قرار دیتا ہوں۔“
حكم دارالسلام: هذا الحديث له إسنادان : الأول : وكيع عن سفيان عن عبد الله بن دينار عن ابن عمر ، و هو صحيح - و الثاني : وكيع عن العمري عن نافع ، وهو ضعيف لضعف عبد الله بن عمر .
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا الاعمش ، عن سعد بن عبيدة ، قال: كنت مع ابن عمر في حلقة، قال: فسمع رجلا في حلقة اخرى وهو يقول: لا وابي، فرماه ابن عمر بالحصى، فقال: إنها كانت يمين عمر، فنهاه النبي صلى الله عليه وسلم عنها، وقال:" إنها شرك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ فِي حَلْقَةٍ، قَالَ: فَسَمِعَ رَجُلًا فِي حَلْقَةٍ أُخْرَى وَهُوَ يَقُولُ: لَا وَأبي، فرماه ابن عمر بالحَصَى، فقال: إنَّها كانت يمينَ عمر، فنهاه النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْهَا، وَقَالَ:" إِنَّهَا شِرْكٌ".
سعد بن عبیدہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں ایک حلقہ میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے دوسرے حلقے میں بیٹھے ہوئے ایک آدمی کو «لا وابي» کہہ کر قسم کھاتے ہوئے سنا، تو اسے کنکر یاں ماریں اور فرمایا: سیدنا عمر رضی اللہ عنہ اس طرح قسم کھاتے تھے لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اس سے منع کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ شرک ہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، عن ابيه ، عن عطاء بن السائب ، عن كثير بن جمهان ، عن ابن عمر ، قال:" إن اسعى فقد رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يسعى، وإن امشي، فقد رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يمشي، وانا شيخ كبير".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ جُمْهَانَ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" إِنْ أَسْعَى فَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْعَى، وَإِنْ أَمْشِي، فَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْشِي، وَأَنَا شَيْخٌ كَبِيرٌ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ اگر میں عام رفتار سے چلوں تو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی اس طرح چلتے ہوئے دیکھا ہے اور اگر تیزی سے چلوں تو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس طرح بھی دیکھا ہے اور میں انتہائی بوڑھا ہو چکا ہوں۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف ، عطاء السائب قد اختلط ، و كثير بن جمهان لم يوثقه غير ابن حبان .
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جب تم تین آدمی ہو تو تیسرے کو چھوڑ کر دو آدمی سرگوشی نہ کرنے لگا کرو۔“
حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 6288 ، م : 2183 .
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جو شخص اپنے بھائی کو اے کافر کہتا ہے تو دونوں میں سے کوئی ایک تو کافر ہو کر لوٹتا ہی ہے۔“
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جب کوئی شخص کسی کو کافر کہتا ہے تو ان دونوں میں سے کوئی ایک تو کافر ہوتا ہی ہے۔“
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”قبیلہ اسلم، اللہ اسے سلامت رکھے، قبیلہ غفار اللہ اس کی بخشش کرے اور عصیہ نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی۔“
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جس شخص پر نوحہ کیا جائے اسے قیامت تک اس پر ہونے والے نوحے کی وجہ سے عذاب ہوتا رہے گا۔“
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، عن العمري ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من لم يجب الدعوة، فقد عصى الله ورسوله".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنِ الْعُمَرِيِّ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ لَمْ يُجِبْ الدَّعْوَةَ، فَقَدْ عَصَى اللَّهَ وَرَسُولَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جو شخص دعوت قبول نہ کرے وہ اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرتا ہے۔“
حكم دارالسلام: حديث صحيح لغيره ، وهذا إسناد ضعيف لضعف العمري .
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، عن حماد ، عن بشر بن حرب ، سمعت ابن عمر ، يقول:" إن رفعكم ايديكم بدعة، ما زاد رسول الله صلى الله عليه وسلم على هذا"، يعني: إلى الصدر.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ حَمَّادٍ ، عَنْ بِشْرِ بْنِ حَرْبٍ ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ:" إِنَّ رَفْعَكُمْ أَيْدِيَكُمْ بِدْعَةٌ، مَا زَادَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى هَذَا"، يَعْنِي: إِلَى الصَّدْرِ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ تمہارا رفع یدین کرنا بدعت ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سینے سے آگے ہاتھ نہیں بڑھائے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف ، بشر بن حرب الأزدي ضعفه ابن معين و أبو زرعة و النسائي و أبو حاتم .