سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جو شخص غلہ خریدے تو اس پر قبضہ کرنے سے پہلے اسے آگے فروخت نہ کرے۔“
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، عن إسرائيل ، عن ابي إسحاق ، عن النجراني ، عن ابن عمر رضي الله عنهما، ان رجلين تبايعا على عهد النبي صلى الله عليه وسلم نخلا قبل ان تطلع الثمرة، فلم تطلع شيئا، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" على اي شيء تاكل ماله؟!" ونهى عن بيع الثمر حتى يبدو صلاحه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ إِسْرَائِيلَ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنِ النَّجْرَانِيِّ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّ رَجُلَيْنِ تَبَايَعَا عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَخْلًا قَبْلَ أَنْ تَطْلُعَ الثَّمَرَةُ، فَلَمْ تُطْلِعْ شَيْئًا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" عَلَى أَيِّ شَيْءٍ تَأْكُلُ مَالَهُ؟!" وَنَهَى عَنْ بَيْعِ الثَّمَرِ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهُ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں دو آدمیوں نے پھل آنے سے پہلے بیع کر لی، لیکن اس سال پھل ہی نہیں آیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کے پیسے کیوں روک رکھے ہیں؟“ اس کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پھل پکنے تک بیع سلم سے منع فرما دیا۔
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا إسرائيل ، عن سماك بن حرب ، عن سعيد بن جبير ، عن ابن عمر ، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول:" إذا اشتريت الذهب بالفضة، او احدهما بالآخر، فلا يفارقك وبينك وبينه لبس".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِذَا اشْتَرَيْتَ الذَّهَبَ بِالْفِضَّةِ، أَوْ أَحَدَهُمَا بِالْآخَرِ، فَلَا يُفَارِقْكَ وَبَيْنَكَ وَبَيْنَهُ لَبْسٌ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب تم سونے کو چاندی کے بدلے یا ان دونوں میں سے کوئی بھی چیز لو تو اپنے ساتھی سے اس وقت تک جدا نہ ہو جب تک تمہارے اور اس کے درمیان معمولی سا بھی اشتباہ ہو۔
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، عن العمري ، عن نافع ، عن ابن عمر ، انه" رمل من الحجر إلى الحجر ثلاثا، ومشى اربعا، وصلى عند المقام ركعتين، ثم ذكر ان النبي صلى الله عليه وسلم فعله".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنِ الْعُمَرِيِّ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ" رَمَلَ مِنَ الْحَجَرِ إِلَى الْحَجَرِ ثَلَاثًا، وَمَشَى أَرْبَعًا، وَصَلَّى عِنْدَ الْمَقَامِ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ ذَكَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَلَهُ".
نافع رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے طواف کے پہلے تین چکروں میں حجر اسود سے حجر اسود تک رمل اور باقی چار چکروں میں عام رفتار رکھی اور مقام ابراہیم کے پاس دو رکعتیں پڑھیں، پھر فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اسی طرح کیا تھا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح ، العمري - وإن كان ضعيفا - متابع .
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا العمري ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: ما تركت استلام الركنين في شدة ولا رخاء منذ" رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يستلمهما: الحجر والركن اليماني".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْعُمَرِيُّ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: مَا تَرَكْتُ اسْتِلَامَ الرُّكْنَيْنِ فِي شِدَّةٍ وَلَا رَخَاءٍ مُنْذُ" رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَلِمُهُمَا: الْحَجَرَ وَالرُّكْنَ الْيَمَانِيَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حجر اسود کا استلام کرتے ہوئے خود دیکھا ہے اس لئے میں کسی سختی یا نرمی کی پرواہ کئے بغیر اس کا استلام کرتا ہی رہوں گا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح ، العمري - وإن كان ضعيفا - قد توبع .
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا سعيد بن السائب ، عن داود بن ابي عاصم ، قال: سالت ابن عمر عن الصلاة بمني، قال: هل سمعت بمحمد صلى الله عليه وسلم؟ قلت: نعم، وآمنت به، قال: فإنه كان" يصلي بمني ركعتين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ السَّائِبِ ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي عَاصِمٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ عَنِ الصَّلَاةِ بِمِنًي، قَالَ: هَلْ سَمِعْتَ بِمُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قُلْتُ: نَعَمْ، وَآمَنْتُ بِهِ، قَالَ: فَإِنَّهُ كَانَ" يُصَلِّي بِمِنًي رَكْعَتَيْنِ".
داؤد بن ابی عاصم ثقفی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے منٰی میں نماز کے متعلق پوچھا، تو انہوں نے فرمایا: کہ کیا تم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا نام سنا ہے، میں نے کہا، جی ہاں! میں ان پر ایمان لا کر راہ راست پر بھی آیا ہوں، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: پھر وہ منٰی میں دو رکعتیں پڑھتے تھے۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے مغرب اور عشاء کی نماز (مزدلفہ میں) ایک ہی اقامت کے ساتھ ادا کی اور فرمایا کہ اس مقام پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے ساتھ بھی اسی طرح کیا تھا۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم احرام باندھتے وقت زیتون کا وہ تیل استعمال فرماتے تھے جس میں پھول ڈال کر انہیں جوش نہ دیا گیا ہوتا۔