سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک منہ سے سن کر ستر سورتیں پڑھی ہیں، اور سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کاتبان وحی میں سے تھے جن کی مینڈھیاں تھیں۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 5000، م: 2462، وهذا إسناد ضعيف، خمير مجهول.
(حديث مرفوع) حدثنا عمرو بن محمد ابو سعيد يعني العنقزي ، اخبرنا إسرائيل واسود بن عامر ، حدثنا إسرائيل . ح وحدثنا ابو نعيم ، حدثنا إسرائيل ، عن مخارق ، عن طارق بن شهاب ، قال: قال عبد الله : لقد شهدت من المقداد قال ابو نعيم ابن الاسود مشهدا لان اكون انا صاحبه احب إلي مما عدل به، اتى رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو يدعو على المشركين، فقال: والله يا رسول الله، لا نقول كما قالت بنو إسرائيل لموسى: اذهب انت وربك فقاتلا إنا ههنا قاعدون سورة المائدة آية 24، ولكن نقاتل عن يمينك، وعن يسارك ومن بين يديك، ومن خلفك، فرايت وجه رسول الله صلى الله عليه وسلم يشرق، وسره ذلك، قال اسود: فرايت وجه رسول الله صلى الله عليه وسلم يشرق لذلك، وسره ذلك، قال ابو نعيم: فرايت رسول الله صلى الله عليه وسلم اشرق وجهه، وسره ذلك.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدٍ أَبُو سَعِيدٍ يَعْنِي الْعَنْقَزِيَّ ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ وَأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ . ح وَحَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ مُخَارِقٍ ، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ : لقد شَهِدْتُ مِنَ الْمِقْدَادِ قَالَ أَبُو نُعَيْمٍ ابْنِ الْأَسْوَدِ مَشْهَدًا لَأَنْ أَكُونَ أَنَا صَاحِبَهُ أَحَبُّ إِلَيَّ مِمَّا عُدِلَ بِهِ، أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَدْعُو عَلَى الْمُشْرِكِينَ، فَقَالَ: وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَا نَقُولُ كَمَا قَالَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ لِمُوسَى: اذْهَبْ أَنْتَ وَرَبُّكَ فَقَاتِلا إِنَّا هَهُنَا قَاعِدُونَ سورة المائدة آية 24، وَلَكِنْ نُقَاتِلُ عَنْ يَمِينِكَ، وَعَنْ يَسَارِكَ وَمِنْ بَيْنِ يَدَيْكَ، وَمِنْ خَلْفِكَ، فَرَأَيْتُ وَجْهَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُشْرِقُ، وَسَرَّهُ ذَلِكَ، قَالَ أَسْوَدُ: فَرَأَيْتُ وَجْهَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُشْرِقُ لِذَلِكَ، وَسَرَّهُ ذَلِكَ، قَالَ أَبُو نُعَيْمٍ: فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَشْرَقَ وَجْهُهُ، وَسَرَّهُ ذَلكَ.
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں سیدنا مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ کے پاس موجود تھا - اور مجھے ان کا ہم نشین ہونا دوسری تمام چیزوں سے زیادہ محبوب تھا - وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور مشرکین کو بد دعائیں دے کر کہنے لگے: یا رسول اللہ! واللہ! ہم اس طرح نہیں کہیں گے جیسے بنی اسرائیل نے حضرت موسیٰ علیہ السلام سے کہہ دیا تھا کہ آپ اور آپ کا رب جا کر لڑو، ہم یہاں بیٹھے ہیں، بلکہ ہم آپ کے دائیں بائیں اور آگے پیچھے سے لڑیں گے، میں نے دیکھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا رخ انور خوشی سے تمتما رہا تھا۔
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن ابي إسحاق ، عن ابي الاحوص ، عن عبد الله ، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان" يسلم عن يمينه وعن يساره:" السلام عليكم ورحمة الله، السلام عليكم ورحمة الله"، حتى يرى بياض خده.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ" يُسَلِّمُ عَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ يَسَارِهِ:" السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ، السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ"، حَتَّى يُرَى بَيَاضُ خَدِّهِ.
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم دائیں بائیں اس طرح سلام پھیرتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک رخساروں کی سفیدی دکھائی دیتی تھی۔
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، عن مسعر ، عن علقمة بن مرثد ، عن المغيرة بن عبد الله اليشكري ، عن المعرور بن سويد ، عن عبد الله ، قال: قالت ام حبيبة ابنة ابي سفيان: اللهم امتعني بزوجي رسول الله صلى الله عليه وسلم، وبابي ابي سفيان، وباخي معاوية، قال: فقال لها رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنك سالت الله لآجال مضروبة، وايام معدودة، وارزاق مقسومة، لن يعجل شيء قبل حله، او يؤخر شيء عن حله، ولو كنت سالت الله ان يعيذك من عذاب في النار، وعذاب في القبر، كان اخير، او افضل". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) قال: وذكر عنده القردة قال: وذكر عنده القردة قال مسعر: اراه قال: والخنازير إنه مما مسخ، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" إن الله لم يمسخ شيئا فيدع له نسلا او عاقبة، وقد كانت القردة، او الخنازير قبل ذلك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْيَشْكُرِيِّ ، عَنْ الْمَعْرُورِ بْنِ سُوَيْدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَتْ أُمُّ حَبِيبَةَ ابْنَةُ أَبِي سُفْيَانَ: اللَّهُمَّ أَمْتِعْنِي بِزَوْجِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَبِأَبِي أَبِي سُفْيَانَ، وَبِأَخِي مُعَاوِيَةَ، قَالَ: فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّكِ سَأَلْتِ اللَّهَ لِآجَالٍ مَضْرُوبَةٍ، وَأَيَّامٍ مَعْدُودَةٍ، وَأَرْزَاقٍ مَقْسُومَةٍ، لَنْ يُعَجَّلَ شَيْءٌ قَبْلَ حِلِّهِ، أَوْ يُؤَخَّرَ شَيْءٌ عَنْ حِلِّهِ، وَلَوْ كُنْتِ سَأَلْتِ اللَّهَ أَنْ يُعِيذَكِ مِنْ عَذَابٍ فِي النَّارِ، وَعَذَابٍ فِي الْقَبْرِ، كَانَ أَخْيَرَ، أَوْ أَفْضَلَ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) قَالَ: وَذُكِرَ عِنْدَهُ الْقِرَدَةُ قَالَ: وَذُكِرَ عِنْدَهُ الْقِرَدَةُ قَالَ مِسْعَرٌ: أُرَاهُ قَالَ: وَالْخَنَازِيرُ إِنَّهُ مِمَّا مُسِخَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللَّهَ لَمْ يَمْسَخْ شَيْئًا فَيَدَعَ لَهُ نَسْلًا أَوْ عَاقِبَةً، وَقَدْ كَانَتْ الْقِرَدَةُ، أَوْ الْخَنَازِيرُ قَبْلَ ذَلِكَ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ام المومنین سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا یہ دعا کر رہی تھیں کہ اے اللہ! مجھے اپنے شوہر نامدار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، اپنے والد ابوسفیان اور اپنے بھائی معاویہ سے فائدہ پہنچا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی یہ دعا سن لی اور فرمایا کہ ”تم نے اللہ سے طے شدہ مدت، گنتی کے چند دن اور تقسیم شدہ رزق کا سوال کیا، ان میں سے کوئی چیز بھی اپنے وقت سے پہلے تمہیں نہیں مل سکتی اور اپنے وقت مقررہ سے مؤخر نہیں ہو سکتی، اگر تم اللہ سے یہ دعا کرتیں کہ وہ تمہیں عذاب جہنم اور عذاب قبر سے محفوظ فرما دے تو یہ زیادہ بہتر اور افضل ہوتا۔“ راوی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے یہ تذکرہ ہوا کہ بندر انسانوں کی مسخ شدہ شکل ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ نے جس قوم کی شکل کو مسخ کیا اس کی نسل کو کبھی باقی نہیں رکھا، جبکہ بندر اور خنزیر تو پہلے سے چلے آرہے ہیں۔“
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا إسرائيل ، عن ابي إسحاق ، عن ابي الاحوص ، عن عبد الله ، ان قوما اتوا النبي صلى الله عليه وسلم، فقالوا: صاحب لنا يشتكي، انكويه؟ قال: فسكت، ثم قالوا: انكويه؟ فسكت، ثم قال:" اكووه وارضفوه رضفا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّ قَوْمًا أَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: صَاحِبٌ لَنَا يَشْتَكِي، أَنَكْوِيهِ؟ قَالَ: فَسَكَتَ، ثُمَّ قَالُوا: أَنَكْوِيهِ؟ فَسَكَتَ، ثُمَّ قَالَ:" اكْوُوهُ وَارْضِفُوهُ رَضْفًا".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کچھ لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے کہ ہمارے ایک ساتھی کو کچھ بیماری ہے، کیا ہم داغ کر اس کا علاج کر سکتے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی جواب دینے سے سکوت فرمایا، انہوں نے پھر پوچھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر سکوت فرمایا اور کچھ دیر بعد فرمایا: ”اسے داغ دو اور پتھر گرم کر کے لگاؤ۔“
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن جابر ، عن ابي الضحى ، عن مسروق ، عن عبد الله ، قال: ما نسيت فيما نسيت ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يسلم عن يمينه وعن شماله:" السلام عليكم ورحمة الله، السلام عليكم ورحمة الله"، حتى يرى او نرى بياض خديه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ أَبِي الضُّحَى ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: مَا نَسِيتُ فِيمَا نَسِيتُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُسَلِّمُ عَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ شِمَالِهِ:" السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ، السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ"، حَتَّى يُرَى أَوْ نَرَى بَيَاضَ خَدَّيْهِ.
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں جو باتیں بھول گیا، سو بھول گیا، لیکن یہ بات نہیں بھولا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اختتام نماز پر دائیں اور بائیں جانب سلام پھیرتے ہوئے ”السلام علیکم ورحمۃ اللہ“ کہتے تھے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے رخساروں کی سفیدی دکھائی دیتی تھی۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف جابر الجعفي.
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن الاعمش ، عن ابي وائل ، عن عبد الله ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا ينبغي لاحد ان يقول انا خير من يونس بن متى".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَنْبَغِي لِأَحَدٍ أَنْ يَقُولَ أَنَا خَيْرٌ مِنْ يُونُسَ بْنِ مَتَّى".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”کسی شخص کے لئے یہ کہنا جائز نہیں ہے کہ میں حضرت یونس علیہ السلام سے بہتر ہوں۔“
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”اللہ نے جس چیز کو بھی حرام قرار دیا ہے، وہ جانتا ہے کہ اسے تم میں سے جھانک کر دیکھنے والے دیکھیں گے، آگاہ رہو کہ میں تمہیں جہنم کی آگ میں گرنے سے بچانے کے لئے تمہاری کمر سے پکڑ کر کھینچ رہا ہوں اور تم اس میں ایسے گر رہے ہو جیسے پروانے گرتے ہیں یا مکھی۔“
حكم دارالسلام: إسناده حسن، سماع وكيع من المسعودي قبل الاختلاط.