(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا إسرائيل ، عن ابي إسحاق ، عن ابي الاحوص ، عن عبد الله ، ان قوما اتوا النبي صلى الله عليه وسلم، فقالوا: صاحب لنا يشتكي، انكويه؟ قال: فسكت، ثم قالوا: انكويه؟ فسكت، ثم قال:" اكووه وارضفوه رضفا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّ قَوْمًا أَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: صَاحِبٌ لَنَا يَشْتَكِي، أَنَكْوِيهِ؟ قَالَ: فَسَكَتَ، ثُمَّ قَالُوا: أَنَكْوِيهِ؟ فَسَكَتَ، ثُمَّ قَالَ:" اكْوُوهُ وَارْضِفُوهُ رَضْفًا".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کچھ لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے کہ ہمارے ایک ساتھی کو کچھ بیماری ہے، کیا ہم داغ کر اس کا علاج کر سکتے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی جواب دینے سے سکوت فرمایا، انہوں نے پھر پوچھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر سکوت فرمایا اور کچھ دیر بعد فرمایا: ”اسے داغ دو اور پتھر گرم کر کے لگاؤ۔“