مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 5065
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله، قال: وجدت في كتاب ابي: حدثنا يزيد ، اخبرنا شعبة ، عن سماك يعني الحنفي ، سمعت ابن عمر ، يقول:" صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم في البيت ركعتين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، قَالَ: وَجَدْتُ فِي كِتَابِ أَبِي: حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخبرنا شُعْبَةُ ، عَنْ سِمَاكٍ يَعْنِي الْحَنَفِيَّ ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ:" صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْبَيْتِ رَكْعَتَيْنِ".
سماک حنفی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ کے اندر دو رکعت نماز پڑھی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح .
حدیث نمبر: 5066
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله، قال: وجدت في كتاب ابي: حدثنا محمد بن جعفر ، وحجاج ، قال محمد: حدثنا شعبة ، وقال حجاج: حدثني شعبة، عن سماك الحنفي ، قال: سمعت ابن عمر ، يقول: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم" صلى في البيت"، وستاتون من ينهاكم عنه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، قَالَ: وَجَدْتُ فِي كِتَابِ أَبِي: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، وَحَجَّاجٌ ، قَالَ مُحَمَّدٌ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، وَقَالَ حَجَّاجٌ: حَدَّثَنِي شُعْبَةُ، عَنْ سِمَاكٍ الْحَنَفِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" صَلَّى فِي الْبَيْتِ"، وَسَتَأْتُونَ مَنْ يَنْهَاكُمْ عَنْهُ.
سماک حنفی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ کے اندر نماز پڑھی ہے لیکن ابھی تم ایک ایسے شخص کے پاس جاؤ گے جو اس کی نفی کریں گے، (مراد سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ تھے جو قریب ہی بیٹھے تھے)۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح .
حدیث نمبر: 5067
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله، قال: وجدت في كتاب ابي: حدثنا يزيد ، اخبرنا شعبة ، عن ابي إسحاق ، عن رجل من نجران، انه سال ابن عمر، فقال: إنما اسالك عن اثنتين: عن الزبيب والتمر، وعن السلم في النخل؟ فقال ابن عمر : اتي رسول الله صلى الله عليه وسلم برجل سكران، فقال: إنما شربت زبيبا وتمرا، قال: فجلده الحد، ونهى عنهما ان يجمعا، قال: واسلم رجل في نخل لرجل، فقال: لم تحمل نخله ذلك العام، فاراد ان ياخذ دراهمه، فلم يعطه، فاتى به رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" لم تحمل نخله؟" قال: لا، قال:" ففيم تحبس دراهمه؟!"، قال: فدفعها إليه، قال: ونهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن السلم في النخل حتى يبدو صلاحه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، قَالَ: وَجَدْتُ فِي كِتَابِ أَبِي: حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ نَجْرَانَ، أَنَّهُ سَأَلَ ابْنَ عُمَرَ، فَقَالَ: إِنَّمَا أَسْأَلُكَ عَنِ اثْنَتَيْنِ: عَنِ الزَّبِيبِ وَالتَّمْرِ، وَعَنِ السَّلَمِ فِي النَّخْلِ؟ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ : أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرَجُلٍ سَكْرَانَ، فَقَالَ: إِنَّمَا شَرِبْتُ زَبِيبًا وَتَمْرًا، قَالَ: فَجَلَدَهُ الْحَدَّ، وَنَهَى عَنْهُمَا أَنْ يُجْمَعَا، قَالَ: وَأَسْلَمَ رَجُلٌ فِي نَخْلٍ لِرَجُلٍ، فَقَالَ: لَمْ تَحْمِلْ نَخْلُهُ ذَلِكَ الْعَامَ، فَأَرَادَ أَنْ يَأْخُذَ دَرَاهِمَهُ، فَلَمْ يُعْطِهِ، فَأَتَى بِهِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" لَمْ تَحْمِلْ نَخْلُهُ؟" قَالَ: لَا، قَالَ:" فَفِيمَ تَحْبِسُ دَرَاهِمَهُ؟!"، قَالَ: فَدَفَعَهَا إِلَيْهِ، قَالَ: وَنَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ السَّلَمِ فِي النَّخْلِ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهُ.
نجران کے ایک آدمی نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے سوال کرتے ہوئے کہا کہ میں آپ سے دو چیزوں کے متعلق پوچھتا ہوں، ایک تو کشمش اور کھجور کے متعلق اور ایک کھجور کے درخت میں بیع سلم کے متعلق (ادھار)۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس نشے میں دھت ایک شخص کو لایا گیا، اس نے کشمش اور کھجور کی شراب پینے کا اعتراف کیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر حد جاری فرمائی اور ان دونوں کو اکٹھا کرنے سے منع فرمایا۔ نیز ایک آدمی نے دوسرے کے لئے کھجور کے درخت میں بیع سلم کی، لیکن اس سال پھل ہی نہیں آیا، اس نے اپنے پیسے واپس لینا چاہے تو اس نے انکار کر دیا، وہ آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ گیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے درختوں کے مالک سے پوچھا کہ کیا اس کے درختوں پر پھل نہیں آیا؟ اس نے کہا نہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو پھر اس کے پیسے کیوں روک رکھے ہیں؟ چنانچہ اس نے اس کے پیسے لوٹا دئیے، اس کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پھل پکنے تک بیع سلم سے منع فرما دیا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة النجراني الذى روى عنه أبو إسحاق .
حدیث نمبر: 5068
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله، قال: وجدت في كتاب ابي: حدثنا يزيد ، اخبرنا محمد بن إسحاق ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو على المنبر، وساله رجل عن الضب، فقال:" لا آكله ولا احرمه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، قَالَ: وَجَدْتُ فِي كِتَابِ أَبِي: حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ، وَسَأَلَهُ رَجُلٌ عَنِ الضَّبِّ، فَقَالَ:" لَا آكُلُهُ وَلَا أُحَرِّمُهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے گوہ کے متعلق پوچھا: تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اسے کھاتا ہوں اور نہ ہی حرام قرار دیتا ہوں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1943، ابن إسحاق - وإن كان مدلسا، وقد عنعن- متابع .
حدیث نمبر: 5069
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله، قال: وجدت في كتاب ابي: حدثنا محمد بن بكر ، اخبرنا ابن جريج ، قال: قال عكرمة بن خالد : سالت عبد الله بن عمر عن العمرة قبل الحج، فقال ابن عمر: لا باس على احد يعتمر قبل ان يحج، قال عكرمة: قال عبد الله :" اعتمر النبي صلى الله عليه وسلم قبل ان يحج".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، قَالَ: وَجَدْتُ فِي كِتَابِ أَبِي: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: قَالَ عِكْرِمَةُ بْنُ خَالِدٍ : سَأَلْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ عَنِ الْعُمْرَةِ قَبْلَ الْحَجِّ، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: لَا بَأْسَ عَلَى أَحَدٍ يَعْتَمِرُ قَبْلَ أَنْ يَحُجَّ، قَالَ عِكْرِمَةُ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ :" اعْتَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ أَنْ يَحُجَّ".
عکرمہ بن خالد رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے قبل از حج عمرہ کرنے کا مسئلہ پوچھا، تو انہوں نے فرمایا کہ حج سے پہلے عمرہ کرنے میں کسی کے لئے کوئی حرج نہیں ہے، نیز انہوں نے یہ بھی فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی حج سے پہلے عمرہ فرمایا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1774 .
حدیث نمبر: 5070
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله، قال: وجدت في كتاب ابي: حدثنا محمد بن بكر ، اخبرنا ابن جريج ، اخبرني نافع ، عن عبد الله بن عمر ، قال: قام رجل في مسجد المدينة، فقال: يا رسول الله، من اين تامرنا ان نهل؟ قال:" مهل اهل المدينة من ذي الحليفة، ومهل اهل الشام من الجحفة، ومهل اهل نجد من قرن"، قال لي نافع: وقال لي ابن عمر: وزعموا ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" ومهل اهل اليمن من يلملم"، وكان يقول لا اذكر ذلك.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، قَالَ: وَجَدْتُ فِي كِتَابِ أَبِي: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَامَ رَجُلٌ فِي مَسْجِدِ الْمَدِينَةِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مِنْ أَيْنَ تَأْمُرُنَا أَنْ نُهِلَّ؟ قَالَ:" مُهَلُّ أَهْلِ الْمَدِينَةِ مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ، وَمُهَلُّ أَهْلِ الشَّامِ مِنَ الْجُحْفَةِ، وَمُهَلُّ أَهْلِ نَجْدٍ مِنْ قَرْنٍ"، قَالَ لِي نَافِعٌ: وَقَالَ لِي ابْنُ عُمَرَ: وَزَعَمُوا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" وَمُهَلُّ أَهْلِ الْيَمَنِ مِنْ يَلَمْلَمَ"، وَكَانَ يَقُولُ لَا أَذْكُرُ ذَلِكَ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے مسجد نبوی میں کھڑے ہو کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ یا رسول اللہ! آپ ہمیں کہاں سے احرام باندھنے کا حکم دیتے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اہل مدینہ کے لئے ذوالحلیفہ، اہل شام کے لئے جحفہ اور اہل نجد کے لئے قرن میقات ہے۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ بعد میں لوگوں نے یہ بھی کہا کہ اہل یمن کی میقات یلملم ہے لیکن مجھے یہ یاد نہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1525، م: 1182، ابن جريج صرح بالتحديث هنا، فانتفت شبهة تدليسه .
حدیث نمبر: 5071
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله، قال: وجدت في كتاب ابي: حدثنا محمد بن بكر ، اخبرنا ابن جريج ، اخبرني نافع ، ان ابن عمر كان يقول: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول:" لبيك اللهم لبيك، لبيك لا شريك لك لبيك، إن الحمد والنعمة لك، والملك، لا شريك لك"، قال نافع: وكان ابن عمر، يقول: وزدت انا لبيك لبيك وسعديك، والخير في يديك، لبيك والرغباء إليك والعمل.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، قَالَ: وَجَدْتُ فِي كِتَابِ أَبِي: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ كَانَ يَقُولُ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ، إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ، وَالْمُلْكَ، لَا شَرِيكَ لَكَ"، قَالَ نَافِعٌ: وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ، يَقُولُ: وَزِدْتُ أَنَا لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ، وَالْخَيْرُ فِي يَدَيْكَ، لَبَّيْكَ وَالرَّغْبَاءُ إِلَيْكَ وَالْعَمَلُ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تلبیہ یہ تھا، میں حاضر ہوں اے اللہ! میں حاضر ہوں، میں حاضر ہوں آپ کا کوئی شریک نہیں، میں حاضر ہوں، تمام تعریفیں اور تمام نعمتیں آپ کے لئے ہیں، حکومت بھی آپ ہی کی ہے، آپ کا کوئی شریک نہیں، ابن عمر رضی اللہ عنہما اس میں یہ اضافہ فرماتے تھے کہ میں حاضر ہوں، میں حاضر ہوں، میں تیری خدمت میں آ گیا ہوں، ہر قسم کی خیر آپ کے ہاتھ میں ہے، میں حاضر ہوں، تمام رغبتیں اور عمل آپ ہی کے لئے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1184 .
حدیث نمبر: 5072
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله، قال: وجدت في كتاب ابي: حدثنا يزيد ، اخبرنا حنظلة ، سمعت طاوسا ، يقول: سمعت ابن عمر ، وساله رجل:" هل نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الجر والدباء؟ قال: نعم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، قَالَ: وَجَدْتُ فِي كِتَابِ أَبِي: حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخبرنا حَنْظَلَةُ ، سَمِعْتُ طَاوُسًا ، يَقُولُ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ، وَسَأَلَهُ رَجُلٌ:" هَلْ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْجَرِّ وَالدُّبَّاءِ؟ قَالَ: نَعَمْ".
طاؤس کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مٹکے اور کدو کی نبیذ سے منع فرمایا ہے؟ انہوں نے فرمایا: ہاں، طاؤس کہتے ہیں کہ یہ بات میں نے خود سنی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1997.
حدیث نمبر: 5073
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله، قال: وجدت في كتاب ابي: حدثنا ابن نمير ، عن حنظلة ، عن سالم بن عبد الله ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من اقتنى كلبا، إلا ضاريا او كلب ماشية، فإنه ينقص من اجره كل يوم قيراطان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، قَالَ: وَجَدْتُ فِي كِتَابِ أَبِي: حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، عَنْ حَنْظَلَةَ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ اقْتَنَى كَلْبًا، إِلَّا ضَارِيًا أَوْ كَلْبَ مَاشِيَةٍ، فَإِنَّهُ يَنْقُصُ مِنْ أَجْرِهِ كُلَّ يَوْمٍ قِيرَاطَانِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص ایسا کتا رکھے جو جانوروں کی حفاظت کے لئے نہ ہو اور نہ ہی شکاری کتا ہو تو اس کے ثواب میں روزانہ دو قیراط کمی ہوتی رہے گی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5481.
حدیث نمبر: 5074
Save to word اعراب
(حديث موقوف) حدثنا حدثنا عبد الله، قال: وجدت في كتاب ابي: حدثنا حجاج ، حدثنا شعبة ، عن ثابت البناني ، قال: سالت ابن عمر ، فقلت:" انهي عن نبيذ الجر؟ فقال: قد زعموا ذاك، فقلت: من زعم ذاك، النبي صلى الله عليه وسلم؟ قال: زعموا ذاك، فقلت: يا ابا عبد الرحمن، انت سمعته من النبي صلى الله عليه وسلم؟ قال: قد زعموا ذاك"، قال: فصرفه الله تعالى عني يومئذ، وكان احدهم إذا سئل انت سمعته من النبي صلى الله عليه وسلم؟ غضب ثم هم بصاحبه.(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، قَالَ: وَجَدْتُ فِي كِتَابِ أَبِي: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ ، فَقُلْتُ:" أَنُهِيَ عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ؟ فَقَالَ: قَدْ زَعَمُوا ذَاكَ، فَقُلْتُ: مَنْ زَعَمَ ذَاكَ، النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: زَعَمُوا ذَاكَ، فَقُلْتُ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنْتَ سَمِعْتَهُ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: قَدْ زَعَمُوا ذَاكَ"، قَالَ: فَصَرَفَهُ اللَّهُ تَعَالَى عَنِّي يَوْمَئِذٍ، وَكَانَ أَحَدُهُمْ إِذَا سُئِلَ أَنْتَ سَمِعْتَهُ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ غَضِبَ ثُمَّ هَمَّ بِصَاحِبِهِ.
ثابت بنانی رحمہ اللہ کہتے کہ ایک مرتبہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ کیا مٹکے کی نبیذ سے ممانعت کی گئی ہے؟ انہوں نے فرمایا: ان کا یہی کہنا ہے، میں نے پوچھا: کن کا کہنا ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا؟ انہوں نے فرمایا: ان کا یہی کہنا ہے، میں نے دوبارہ یہی سوال پوچھا اور انہوں نے یہی جواب دیا، بس اللہ نے مجھے اس دن ان سے بچا لیا کیونکہ جب ان سے کوئی شخص یہ پوچھتا کہ واقعی آپ نے یہ بات نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے تو وہ غصے میں آ جاتے تھے اور اس شخص کی طرف متوجہ ہو جاتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1997.

Previous    149    150    151    152    153    154    155    156    157    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.