(حديث موقوف) حدثنا حدثنا عبد الله، قال: وجدت في كتاب ابي: حدثنا حجاج ، حدثنا شعبة ، عن ثابت البناني ، قال: سالت ابن عمر ، فقلت:" انهي عن نبيذ الجر؟ فقال: قد زعموا ذاك، فقلت: من زعم ذاك، النبي صلى الله عليه وسلم؟ قال: زعموا ذاك، فقلت: يا ابا عبد الرحمن، انت سمعته من النبي صلى الله عليه وسلم؟ قال: قد زعموا ذاك"، قال: فصرفه الله تعالى عني يومئذ، وكان احدهم إذا سئل انت سمعته من النبي صلى الله عليه وسلم؟ غضب ثم هم بصاحبه.(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، قَالَ: وَجَدْتُ فِي كِتَابِ أَبِي: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ ، فَقُلْتُ:" أَنُهِيَ عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ؟ فَقَالَ: قَدْ زَعَمُوا ذَاكَ، فَقُلْتُ: مَنْ زَعَمَ ذَاكَ، النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: زَعَمُوا ذَاكَ، فَقُلْتُ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنْتَ سَمِعْتَهُ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: قَدْ زَعَمُوا ذَاكَ"، قَالَ: فَصَرَفَهُ اللَّهُ تَعَالَى عَنِّي يَوْمَئِذٍ، وَكَانَ أَحَدُهُمْ إِذَا سُئِلَ أَنْتَ سَمِعْتَهُ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ غَضِبَ ثُمَّ هَمَّ بِصَاحِبِهِ.
ثابت بنانی رحمہ اللہ کہتے کہ ایک مرتبہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ کیا مٹکے کی نبیذ سے ممانعت کی گئی ہے؟ انہوں نے فرمایا: ان کا یہی کہنا ہے، میں نے پوچھا: کن کا کہنا ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا؟ انہوں نے فرمایا: ان کا یہی کہنا ہے، میں نے دوبارہ یہی سوال پوچھا اور انہوں نے یہی جواب دیا، بس اللہ نے مجھے اس دن ان سے بچا لیا کیونکہ جب ان سے کوئی شخص یہ پوچھتا کہ واقعی آپ نے یہ بات نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے تو وہ غصے میں آ جاتے تھے اور اس شخص کی طرف متوجہ ہو جاتے تھے۔