(حديث مرفوع) قال عبد الله بن احمد: وجدت هذه الاحاديث في كتاب ابي بخط يده، وهو إلى حديث إسحاق بن يوسف الازرق، حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا شعبة ، عن جبلة بن سحيم ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" من جر ثوبا من ثيابه مخيلة لم ينظر الله إليه يوم القيامة".(حديث مرفوع) قال عَبْد اللَّهِ بن أحمد: وَجَدْتُ هَذِهِ الْأَحَادِيثَ فِي كِتَابِ أَبِي بِخَطِّ يَدِه، وَهُوَ إِلَى حَدِيثِ إِسْحَاقَ بْنِ يُوسُفَ الْأَزْرَقِ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ جَبَلَةَ بْنِ سُحَيْمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ جَرَّ ثَوْبًا مِنْ ثِيَابِهِ مَخِيلَةً لَمْ يَنْظُرْ اللَّهُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جو شخص تکبر کی وجہ سے اپنے کپڑے گھسیٹتا ہوا چلتا ہے (کپڑے زمین پر گھستے جاتے ہیں) اللہ قیامت کے دن اس پر نظر رحم نہ فرمائے گا۔“
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله، قال: وجدت في كتاب ابي: حدثنا يزيد ، قال: اخبرنا شعبة ، عن عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، ان عمر، قال: يا رسول الله، تصيبني من الليل الجنابة؟ فقال:" اغسل ذكرك، ثم توضا، ثم ارقد".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، قَالَ: وَجَدْتُ فِي كِتَابِ أَبِي: حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ عُمَرَ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، تُصِيبُنِي مِنَ اللَّيْلِ الْجَنَابَةُ؟ فَقَالَ:" اغْسِلْ ذَكَرَكَ، ثُمَّ تَوَضَّأْ، ثُمَّ ارْقُدْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: یا رسول اللہ! اگر میں رات کو ناپاک ہو جاؤں اور غسل کرنے سے پہلے سونا چاہوں تو کیا کروں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شرمگاہ دھو کر نماز والا وضو کر کے سو جاؤ۔“
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله، قال: وجدت في كتاب ابي: حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا شعبة ، عن محارب بن دثار ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" من جر ثوبه مخيلة، فإن الله تعالى لا ينظر إليه يوم القيامة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، قَالَ: وَجَدْتُ فِي كِتَابِ أَبِي: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ جَرَّ ثَوْبَهُ مَخِيلَةً، فَإِنَّ اللَّهَ تَعَالَى لَا يَنْظُرُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جو شخص تکبر کی وجہ سے اپنے کپڑے گھسیٹتا ہوا چلتا ہے (کپڑے زمین پر گھستے جاتے ہیں) اللہ قیامت کے دن اس پر نظر رحم نہ فرمائے گا۔“
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله، قال: وجدت في كتاب ابي: حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا شعبة ، عن عبد الله بن دينار ، سمعت ابن عمر ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، وساله رجل عن الضب، قال:" لا آكله ولا احرمه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، قَالَ: وَجَدْتُ فِي كِتَابِ أَبِي: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَسَأَلَهُ رَجُلٌ عَنِ الضَّبِّ، قَالَ:" لَا آكُلُهُ وَلَا أُحَرِّمُهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے گوہ کے متعلق پوچھا: تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں اسے کھاتا ہوں اور نہ ہی حرام قرار دیتا ہوں۔“
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله، قال: وجدت في كتاب ابي: حدثنا يزيد ، اخبرنا شعبة ، عن عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، قال:" وقت رسول الله صلى الله عليه وسلم لاهل المدينة ذا الحليفة، ولاهل الشام الجحفة، ولاهل نجد قرنا"، قال ابن عمر: ونبئت انه وقت لاهل اليمن يلملم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، قَالَ: وَجَدْتُ فِي كِتَابِ أَبِي: حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" وَقَّتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَهْلِ الْمَدِينَةِ ذَا الْحُلَيْفَةِ، وَلِأَهْلِ الشَّامِ الْجُحْفَةَ، وَلِأَهْلِ نَجْدٍ قَرْنًا"، قَالَ ابْنُ عُمَرَ: وَنُبِّئْتُ أَنَّهُ وَقَّتَ لِأَهْلِ الْيَمَنِ يَلَمْلَمَ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل مدینہ کے لئے ذوالحلیفہ، اہل شام کے لئے جحفہ، اہل نجد کے لئے قرن کو میقات مقرر فرمایا۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل یمن کے لئے یلملم کو میقات مقرر فرمایا ہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله، قال: وجدت في كتاب ابي: حدثنا يزيد ، اخبرنا شعبة ، عن عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بيع الثمر او النخل حتى يبدو صلاحه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، قَالَ: وَجَدْتُ فِي كِتَابِ أَبِي: حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الثَّمَرِ أَوْ النَّخْلِ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پکنے سے قبل پھلوں کی بیع سے منع فرمایا ہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله، قال: وجدت في كتاب ابي: حدثنا يزيد ، قال: اخبرنا شعبة ، عن زيد بن جبير ، قال: سال رجل ابن عمر عن بيع النخل؟ فقال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بيع النخل حتى يبدو صلاحه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، قَالَ: وَجَدْتُ فِي كِتَابِ أَبِي: حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، قَالَ: سَأَلَ رَجُلٌ ابْنَ عُمَرَ عَنْ بَيْعِ النَّخْلِ؟ فَقَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ النَّخْلِ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پکنے سے قبل پھلوں کی بیع سے منع فرمایا ہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله، قال: وجدت في كتاب ابي: حدثنا يزيد ، اخبرنا شعبة ، عن عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، انه كان" يصلي على راحلته حيث وجهت، وزعم ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يفعله".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، قَالَ: وَجَدْتُ فِي كِتَابِ أَبِي: حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ كَانَ" يُصَلِّي عَلَى رَاحِلَتِهِ حَيْثُ وَجَّهَتْ، وَزَعَمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَفْعَلُهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما اپنی سواری پر ہی نفل نماز پڑھ لیتے تھے، خواہ اس کا رخ کسی بھی سمت میں ہوتا اور فرماتے تھے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا ہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله، قال: وجدت في كتاب ابي: حدثنا يزيد ، اخبرنا شعبة ، عن جبلة بن سحيم ، قال: كان ابن الزبير يرزقنا التمر، وبالناس يومئذ جهد، قال: فمر بنا عبد الله بن عمر ، فنهانا عن الإقران، وقال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم" نهى عن الإقران، إلا ان يستاذن الرجل اخاه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، قَالَ: وَجَدْتُ فِي كِتَابِ أَبِي: حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ جَبَلَةَ بْنِ سُحَيْمٍ ، قَالَ: كَانَ ابْنُ الزُّبَيْرِ يَرْزُقُنَا التَّمْرَ، وَبِالنَّاسِ يَوْمَئِذٍ جَهْدٌ، قَالَ: فَمَرَّ بِنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، فَنَهَانَا عَنِ الْإِقْرَانِ، وَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنْ الْإِقْرَانِ، إِلَّا أَنْ يَسْتَأْذِنَ الرَّجُلُ أَخَاهُ".
جبلہ کہتے ہیں کہ سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ ہمیں کھانے کے لئے کھجور دیا کرتے تھے، اس زمانے میں لوگ انتہائی مشکلات کا شکار تھے، ایک دن ہم کھجوریں کھا رہے تھے کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما ہمارے پاس سے گزرے اور فرمانے لگے کہ ایک وقت میں کئی کئی کھجوریں اکٹھی مت کھاؤ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بھائی کی اجازت کے بغیر کئی کھجوریں اکٹھی کھانے سے منع فرمایا ہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله، قال: وجدت في كتاب ابي: حدثنا يزيد ، اخبرنا شعبة ، عن عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" من اشترى طعاما، فلا يبيعه حتى يقبضه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، قَالَ: وَجَدْتُ فِي كِتَابِ أَبِي: حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ اشْتَرَى طَعَامًا، فَلَا يَبِيعُهُ حَتَّى يَقْبِضَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جو شخص غلہ خریدے تو اس پر قبضہ کرنے پہلے اسے آگے فروخت نہ کرے۔“