(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله، قال: وجدت في كتاب ابي: حدثنا يزيد ، اخبرنا شعبة ، عن جبلة بن سحيم ، قال: كان ابن الزبير يرزقنا التمر، وبالناس يومئذ جهد، قال: فمر بنا عبد الله بن عمر ، فنهانا عن الإقران، وقال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم" نهى عن الإقران، إلا ان يستاذن الرجل اخاه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، قَالَ: وَجَدْتُ فِي كِتَابِ أَبِي: حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ جَبَلَةَ بْنِ سُحَيْمٍ ، قَالَ: كَانَ ابْنُ الزُّبَيْرِ يَرْزُقُنَا التَّمْرَ، وَبِالنَّاسِ يَوْمَئِذٍ جَهْدٌ، قَالَ: فَمَرَّ بِنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، فَنَهَانَا عَنِ الْإِقْرَانِ، وَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنْ الْإِقْرَانِ، إِلَّا أَنْ يَسْتَأْذِنَ الرَّجُلُ أَخَاهُ".
جبلہ کہتے ہیں کہ سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ ہمیں کھانے کے لئے کھجور دیا کرتے تھے، اس زمانے میں لوگ انتہائی مشکلات کا شکار تھے، ایک دن ہم کھجوریں کھا رہے تھے کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما ہمارے پاس سے گزرے اور فرمانے لگے کہ ایک وقت میں کئی کئی کھجوریں اکٹھی مت کھاؤ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بھائی کی اجازت کے بغیر کئی کھجوریں اکٹھی کھانے سے منع فرمایا ہے۔