سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جب تم تین آدمی ہو تو تیسرے کو چھوڑ کر دو آدمی سرگوشی نہ کرنے لگا کرو اور کوئی شخص اپنے بھائی کو اس کی جگہ سے اٹھا کر خود وہاں نہ بیٹھے۔“
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن منصور ، عن عبد الرحمن بن سعد ، قال: صحبت ابن عمر من المدينة إلى مكة، فجعل" يصلي على راحلته ناحية مكة، فقلت لسالم: لو كان وجهه إلى المدينة كيف كان يصلي؟ قال: سله، فسالته؟ فقال: نعم وهاهنا وهاهنا، وقال: لان رسول الله صلى الله عليه وسلم صنعه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَعْدٍ ، قَالَ: صَحِبْتُ ابْنَ عُمَرَ مِنَ الْمَدِينَةِ إِلَى مَكَّةَ، فَجَعَلَ" يُصَلِّي عَلَى رَاحِلَتِهِ نَاحِيَةَ مَكَّةَ، فَقُلْتُ لِسَالِمٍ: لَوْ كَانَ وَجْهُهُ إِلَى الْمَدِينَةِ كَيْفَ كَانَ يُصَلِّي؟ قَالَ: سَلْهُ، فَسَأَلْتُهُ؟ فَقَالَ: نَعَمْ وَهَاهُنَا وَهَاهُنَا، وَقَالَ: لِأَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَنَعَهُ".
عبدالرحمن بن سعد رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مدینہ سے مکہ تک مجھے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کی رفاقت حاصل ہوئی، وہ مکہ کے ایک کونے میں اپنی سواری پر ہی نماز پڑھنے لگے، میں نے سالم سے کہا کہ اگر ان کا چہرہ مدینہ کی جانب ہوتا تو یہ کس طرح نماز پڑھتے؟ سالم نے کہا کہ تم خود ہی ان سے پوچھ لو، چنانچہ میں نے ان سے پوچھا، تو انہوں نے فرمایا کہ ہاں اسی طرح پڑھتا یہاں بھی اور وہاں بھی کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی طرح کیا ہے۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم دو دو رکعتیں کر کے نماز پڑھتے تھے، پھر رات کے آخری حصے میں ان کے ساتھ ایک رکعت ملا کر (تین) وتر پڑھ لیتے تھے۔
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، وحجاج ، قال: حدثني شعبة، سمعت مسلم بن يناق يحدث، عن ابن عمر ، انه راى رجلا يجر إزاره، فقال: ممن انت؟ فانتسب له، فإذا رجل من بنى ليث، فعرفه ابن عمر، فقال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم باذني هاتين يقول:" من جر إزاره لا يريد بذلك إلا المخيلة، فإن الله تعالى لا ينظر إليه يوم القيامة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، وَحَجَّاجٌ ، قَالَ: حَدَّثَنِي شُعْبَةُ، سَمِعْتُ مُسْلِمَ بْنَ يَنَّاقٍ يُحَدِّثُ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ رَأَى رَجُلًا يَجُرُّ إِزَارَهُ، فَقَالَ: مِمَّنْ أَنْتَ؟ فَانْتَسَبَ لَهُ، فَإِذَا رَجُلٌ مِنْ بَنِى لَيْثٍ، فَعَرَفَهُ ابْنُ عُمَرَ، فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأُذُنَيَّ هَاتَيْنِ يَقُولُ:" مَنْ جَرَّ إِزَارَهُ لَا يُرِيدُ بِذَلِكَ إِلَّا الْمَخِيلَةَ، فَإِنَّ اللَّهَ تَعَالَى لَا يَنْظُرُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
مسلم بن یناق رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے ایک آدمی کو تہبند گھسیٹتے ہوئے دیکھا تو اس سے پوچھا کہ تمہارا تعلق کہاں سے ہے؟ اس نے اپنا نسب بیان کیا تو پتہ چلا کہ اس کا تعلق بنو لیث سے ہے اور سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اسے شناخت کر لیا پھر فرمایا کہ میں نے اپنے دونوں کانوں سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص تکبر کی وجہ سے اپنے کپڑے زمین پر کھینچتا ہوا چلتا ہے اللہ اس پر قیامت کے دن نظر رحم نہیں فرمائے گا۔
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن فراس ، سمعت ذكوان يحدث، عن زاذان ، عن ابن عمر ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" من ضرب غلاما له حدا لم ياته، او لطمه، فإن كفارته ان يعتقه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ فِرَاسٍ ، سَمِعْتُ ذَكْوَانَ يُحَدِّثُ، عَنْ زَاذَانَ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَنْ ضَرَبَ غُلَامًا لَهُ حَدًّا لَمْ يَأْتِهِ، أَوْ لَطَمَهُ، فَإِنَّ كَفَّارَتَهُ أَنْ يُعْتِقَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص اپنے غلام کو کسی ایسے جرم کی سزا دے جو اس نے نہ کیا ہو یا اسے تھپڑ مارے، اس کا کفارہ یہی ہے کہ اسے آزاد کر دے۔
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن توبة العنبري ، قال: سمعت مورقا العجلي ، قال: سمعت رجلا سال ابن عمر ، او هو سال ابن عمر، فقال:" هل تصلي الضحى؟ قال: لا، قال عمر؟ قال: لا؟ فقال: ابو بكر؟ فقال: فرسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: لا إخال".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ تَوْبَةَ الْعَنْبَرِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُوَرِّقًا الْعِجْلِيَّ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَجُلًا سَأَلَ ابْنَ عُمَرَ ، أَوْ هُوَ سَأَلَ ابْنَ عُمَرَ، فَقَالَ:" هَلْ تُصَلِّي الضُّحَى؟ قَالَ: لَا، قَالَ عُمَرُ؟ قَالَ: لَا؟ فَقَالَ: أَبُو بَكْرٍ؟ فَقَالَ: فَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: لَا إِِِخَالُ".
مورق عجلی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا: کیا آپ چاشت کی نماز پڑھتے ہیں؟ انہوں نے کہا، نہیں! میں نے پوچھا: سیدنا عمر رضی اللہ عنہ پڑھتے تھے؟ فرمایا: نہیں! میں نے پوچھا: سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ پڑھتے تھے؟ فرمایا: نہیں! میں نے پوچھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم پڑھتے تھے؟ فرمایا: میرا خیال نہیں۔
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، وحجاج ، قال: حدثني شعبة، عن سماك الحنفي ، قال: سمعت ابن عمر ، يقول: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم" صلى في البيت" وستاتون من ينهاكم عنه، فتسمعون منه يعني ابن عباس، قال حجاج: فتسمعون من قوله، قال ابن جعفر: وابن عباس جالس قريبا منه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، وَحَجَّاجٌ ، قَالَ: حَدَّثَنِي شُعْبَةُ، عَنْ سِمَاكٍ الْحَنَفِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" صَلَّى فِي الْبَيْتِ" وَسَتَأْتُونَ مَنْ يَنْهَاكُمْ عَنْهُ، فَتَسْمَعُونَ مِنْهُ يَعْنِي ابْنَ عَبَّاسٍ، قَالَ حَجَّاجٌ: فَتَسْمَعُونَ مِنْ قَوْلِهِ، قَالَ ابْنُ جَعْفَرٍ: وَابْنُ عَبَّاسٍ جَالِسٌ قَرِيبًا مِنْهُ.
سماک حنفی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ کے اندر نماز پڑھی ہے لیکن ابھی تم ایک ایسے شخص کے پاس جاؤ گے اور ان کی باتیں سنو گے جو اس کی نفی کریں گے، مراد سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما تھے جو قریب ہی بیٹھے تھے۔
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن جابر ، سمعت سالم بن عبد الله يحدث، انه راى اباه " يرفع يديه إذا كبر، وإذا اراد ان يركع، وإذا رفع راسه من الركوع، فسالته عن ذلك؟ فزعم انه راى رسول الله صلى الله عليه وسلم يصنعه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ جَابِرٍ ، سَمِعْتُ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يُحَدِّثُ، أَنَّهُ رَأَى أَبَاهُ " يَرْفَعُ يَدَيْهِ إِذَا كَبَّرَ، وَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ، فَسَأَلْتُهُ عَنْ ذَلِكَ؟ فَزَعَمَ أَنَّهُ رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُهُ".
سالم رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ انہوں نے اپنے والد صاحب کو نماز کے آغاز میں اپنے ہاتھ کندھوں کے برابر کر کے رفع یدین کرتے ہوئے دیکھا ہے، نیز رکوع میں جاتے وقت اور رکوع سے سر اٹھانے کے بعد بھی رفع یدین کرتے ہوئے دیکھا ہے، میں نے ان سے اس کے متعلق پوچھا، تو انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی اسی طرح کیا کرتے تھے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف جابر الجعفي، لكنه متابع، وانظر ماسلف برقم: 4540 .