(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، وعبد الله بن بكر ، قالا: حدثنا سعيد ، عن قتادة ، عن يونس بن جبير ، انه سال ابن عمر عن رجل طلق امراته وهي حائض؟ فقال: اتعرف عبد الله بن عمر؟ فإنه طلق امراته حائضا، فانطلق عمر إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاخبره بذلك، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" مره فليراجعها، ثم إن بدا له طلاقها طلقها في قبل عدتها"، قال ابن بكر:" او في قبل طهرها"، فقلت لابن عمر: ايحسب طلاقه ذلك طلاقا؟ قال: نعم، ارايت إن عجز واستحمق؟!.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَكْرٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ يُونُسَ بْنِ جُبَيْرٍ ، أَنَّهُ سَأَلَ ابْنَ عُمَرَ عَنْ رَجُلٍ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ؟ فَقَالَ: أَتَعْرِفُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ؟ فَإِنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ حَائِضًا، فَانْطَلَقَ عُمَرُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبَرَهُ بِذَلِكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مُرْهُ فَلْيُرَاجِعْهَا، ثُمَّ إِنْ بَدَا لَهُ طَلَاقُهَا طَلَّقَهَا فِي قُبُلِ عِدَّتِهَا"، قَالَ ابْنُ بَكْرٍ:" أَوْ فِي قُبُلِ طُهْرِهَا"، فَقُلْتُ لِابْنِ عُمَرَ: أَيُحْسَبُ طَلَاقُهُ ذَلِكَ طَلَاقًا؟ قَالَ: نَعَمْ، أَرَأَيْتَ إِنْ عَجَزَ وَاسْتَحْمَقَ؟!.
یونس بن جبیر رحمتہ اللہ علیہ نے ایک مرتبہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے اس شخص کے متعلق پوچھا: جو ایام کی حالت میں اپنی بیوی کو طلاق دے دے، تو انہوں نے فرمایا کہ کیا تم عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو جانتے ہو، اس نے بھی اپنی بیوی کو ایام کی حالت میں طلاق دے دی تھی، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے جا کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات بتائی، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے کہو کہ وہ اس سے رجوع کر لے، پھر اگر وہ اسے طلاق دینا ہی چاہے تو طہر کے دوران دے،“ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ کیا اس کی وہ طلاق شمار کی جائے گی؟ فرمایا: یہ بتاؤ، کیا تم اسے بیوقوف اور احمق ثابت کرنا چاہتے ہو۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ غیلان بن سلمہ ثقفی نے جس وقت اسلام قبول کیا ان کے نکاح میں دس بیویاں تھیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ ان میں سے چار کو منتخب کر لو (اور باقی چھ کو طلاق دے دو)۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، رجاله ثقات إلا أن معمرا أخطأ فيه كما سلف برقم: 4609.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جب تم سونے لگو تو اپنے گھروں میں آگ کو جلتا ہوا نہ چھوڑا کرو۔“
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”لوگوں کی مثال ان سو اونٹوں کی سی ہے، جن میں سے ایک بھی سواری کے قابل نہ ہو۔“
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مٹکے یعنی دباء اور مزفت سے منع کیا ہے اور فرمایا ہے کہ مشکیزوں میں نبیذ بنا لیا کرو۔
(حديث مرفوع) حدثنا بهز ، حدثنا شعبة ، حدثنا عقبة بن حريث ، سمعت عبد الله بن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من كان ملتمسا فليلتمسها في العشر، فإن عجز او ضعف فلا يغلب على السبع البواقي".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ حُرَيْثٍ ، سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ كَانَ مُلْتَمِسًا فَلْيَلْتَمِسْهَا فِي الْعَشْرِ، فَإِنْ عَجَزَ أَوْ ضَعُفَ فَلَا يُغْلَبْ عَلَى السَّبْعِ الْبَوَاقِي".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شب قدر کو تلاش کر نے والا اسے آخری عشرے میں تلاش کرے، اگر اس سے عاجز آ جائے یا کمزور ہو جائے تو آخری سات راتوں میں مغلوب نہ ہو۔“
(حديث مرفوع) حدثنا بهز ، حدثنا شعبة ، اخبرني عقبة ، سمعت ابن عمر ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" صلاة الليل مثنى مثنى، فإن خشيت الصبح فاوتر بركعة"، قال: قلت: ما مثنى مثنى؟ قال: ركعتان ركعتان.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، أَخْبَرَنِي عُقْبَةُ ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" صَلَاةُ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى، فَإِنْ خَشِيتَ الصُّبْحَ فَأَوْتِرْ بِرَكْعَةٍ"، قَالَ: قُلْتُ: مَا مَثْنَى مَثْنَى؟ قَالَ: رَكْعَتَانِ رَكْعَتَانِ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ر”ات کی نماز دو دو رکعت کر کے پڑھی جاتی ہے، جب طلوع فجر ہونے لگے تو ان کے ساتھ ایک رکعت اور ملا کر وتر پڑھ لو۔“
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن الحكم ، قال: رايت طاوسا " حين يفتتح الصلاة يرفع يديه، وحين يركع، وحين يرفع راسه من الركوع"، فحدثني رجل من اصحابه، انه يحدثه، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ الْحَكَمِ ، قَالَ: رَأَيْتُ طَاوُسًا " حِينَ يَفْتَتِحُ الصَّلَاةَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ، وَحِينَ يَرْكَعُ، وَحِينَ يَرْفَعُ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ"، فَحَدَّثَنِي رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِهِ، أَنَّهُ يُحَدِّثُهُ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
حکم رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے طاؤس کو دیکھا کہ وہ نماز شروع کرتے وقت، رکوع میں جاتے وقت اور رکوع سے سر اٹھاتے وقت رفع یدین کر رہے تھے، ان کے کسی شاگرد نے مجھے بتایا کہ وہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے حوالے سے اسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لإبهام الرجل من أصحاب طاووس الذى حدث عنه الحكم بن عتيبة.