(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن الاسود بن قيس ، سمعت سعيد بن عمرو بن سعيد يحدث، انه سمع ابن عمر يحدث، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال:" إنا امة امية، لا نكتب ولا، نحسب الشهر هكذا وهكذا وهكذا، وعقد الإبهام في الثالثة، والشهر هكذا وهكذا وهكذا"، يعني تمام ثلاثين.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ ، سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ عَمْرِو بْنِ سَعِيدٍ يُحَدِّثُ، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ يُحَدِّثُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ:" إِنَّا أُمَّةٌ أُمِّيَّةٌ، لَا نَكْتُبُ وَلَا، نَحْسُبُ الشَّهْرُ هَكَذَا وَهَكَذَا وَهَكَذَا، وَعَقَدَ الْإِبْهَامَ فِي الثَّالِثَةِ، وَالشَّهْرُ هَكَذَا وَهَكَذَا وَهَكَذَا"، يَعْنِي تَمَامَ ثَلَاثِينَ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہم امی امت ہیں، حساب کتاب نہیں جانتے، بعض اوقات مہینہ اتنا، اتنا اور اتنا ہوتا ہے، تیسری مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انگوٹھا بند کر لیا اور بعض اوقات اتنا، اتنا اور اتنا ہوتا ہے یعنی پورے تیس کا۔“
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن المنهال بن عمرو ، سمعت سعيد بن جبير ، قال: مررت مع ابن عمر في طريق من طرق المدينة، فإذا فتية قد نصبوا دجاجة يرمونها، لهم كل خاطئة، قال: فغضب، وقال: من فعل هذا؟ قال: فتفرقوا، فقال ابن عمر :" لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم من يمثل بالحيوان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ الْمِنْهَالِ بْنِ عَمْرٍو ، سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ ، قَالَ: مَرَرْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ في طَرِيقٍ مِنْ طُرُقِ الْمَدِينَةِ، فَإِذَا فِتْيَةٌ قَدْ نَصَبُوا دَجَاجَةً يَرْمُونَهَا، لَهُمْ كُلُّ خَاطِئَةٍ، قَالَ: فَغَضِبَ، وَقَالَ: مَنْ فَعَلَ هَذَا؟ قَالَ: فَتَفَرَّقُوا، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ :" لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ يُمَثِّلُ بِالْحَيَوَانِ".
سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مدینہ کے کسی راستے پر سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کا گزر ہوا، دیکھا کہ کچھ نوجوانوں نے ایک زندہ مرغی کو باندھ رکھا ہے اور اس پر نشانہ درست کر رہے ہیں، اس پر سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما غصے میں آ گئے اور فرمانے لگے، یہ کون کر رہا ہے؟ اسی وقت سارے نوجوان دائیں بائیں ہو گئے، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص پر لعنت فرمائی ہے، جو جانور کا مثلہ کرے۔
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن زيد , وابي بكر ابني محمد انهما سمعا , نافعا يحدث، عن عبد الله بن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه كان يقول:" لبيك اللهم لبيك، لبيك لا شريك لك لبيك، إن الحمد والنعمة لك، والملك لا شريك لك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ زَيْدٍ , وَأَبِي بَكْرٍ ابْنَيْ مُحَمَّدٍ أَنَّهُمَا سَمِعَا , نَافِعًا يُحَدِّثُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ:" لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ، إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ، وَالْمُلْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تلبیہ یہ تھا، میں حاضر ہوں، اے اللہ! میں حاضر ہوں، میں حاضر ہوں، آپ کا کوئی شریک نہیں، میں حاضر ہوں، تمام تعریفیں اور تمام نعمتیں آپ کے لئے ہیں، حکومت بھی آپ ہی کی ہے، آپ کا کوئی شریک نہیں۔
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن واقد بن محمد بن زيد ، انه سمع نافعا ، قال: راى ابن عمر مسكينا، فجعل يدنيه، ويضع بين يديه، فجعل ياكل اكلا كثيرا، فقال لي: لا تدخلن هذا علي، فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" إن الكافر ياكل في سبعة امعاء".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ وَاقِدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ نَافِعًا ، قَالَ: رَأَى ابْنُ عُمَرَ مِسْكِينًا، فَجَعَلَ يُدْنِيهِ، وَيَضَعُ بَيْنَ يَدَيْهِ، فَجَعَلَ يَأْكُلُ أَكْلًا كَثِيرًا، فَقَالَ لِي: لَا تُدْخِلَنَّ هَذَا عَلَيَّ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِنَّ الْكَافِرَ يَأْكُلُ فِي سَبْعَةِ أَمْعَاءٍ".
نافع رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے ایک مسکین آدمی کو دیکھا، انہوں نے اسے قریب بلا کر اس کے آگے کھانا رکھا، وہ بہت سا کھانا کھا گیا، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے یہ دیکھ کر مجھ سے فرمایا: آئندہ یہ میرے پاس نہ آئے، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ کافر سات آنتوں میں کھاتا ہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن سليمان ، عن مجاهد ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال:" لا تمنعوا نساءكم المساجد بالليل"، فقال سالم او بعض بنيه: والله لا ندعهن يتخذنه دغلا!! قال: فلطم صدره، وقال: احدثك عن رسول الله صلى الله عليه وسلم وتقول هذا؟!.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سُلَيْمَانَ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ:" لَا تَمْنَعُوا نِسَاءَكُمْ الْمَسَاجِدَ بِاللَّيْلِ"، فَقَالَ سَالِمٌ أَوْ بَعْضُ بَنِيهِ: وَاللَّهِ لَا نَدَعُهُنَّ يَتَّخِذْنَهُ دَغَلًا!! قَالَ: فَلَطَمَ صَدْرَهُ، وَقَالَ: أُحَدِّثُكَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَقُولُ هَذَا؟!.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”تم رات کے وقت اپنے اہل خانہ کو مسجد آنے سے نہ روکا کرو“، یہ سن کر سالم یا سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کا کوئی بیٹا کہنے لگا کہ واللہ! ہم تو انہیں اس طرح نہیں چھوڑیں گے، وہ تو اسے اپنے لئے دلیل بنا لیں گی، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اس کے سینے پر ہاتھ مار کر فرمایا کہ میں تم سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث بیان کر رہا ہوں اور تم یہ کہہ رہے ہو؟
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، وحجاج ، قالا: حدثنا شعبة ، سمعت سليمان الاعمش ، وقال حجاج: عن الاعمش يحدث، عن يحيى بن وثاب ، عن شيخ من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، قال: واراه ابن عمر ، قال حجاج: قال شعبة: قال سليمان: وهو ابن عمر يحدث، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال:" المؤمن الذي يخالط الناس، ويصبر على اذاهم اعظم اجرا من الذي لا يخالطهم، ولا يصبر على اذاهم"، قال حجاج: خير من الذي لا يخالطهم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، وَحَجَّاجٌ ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، سَمِعْتُ سُلَيْمَانَ الْأَعْمَشَ ، وَقَالَ حَجَّاجٌ: عَنِ الْأَعْمَشِ يُحَدِّثُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ وَثَّابٍ ، عَنْ شَيْخٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: وَأُرَاهُ ابْنَ عُمَرَ ، قَالَ حَجَّاجٌ: قَالَ شُعْبَةُ: قَالَ سُلَيْمَانُ: وَهُوَ ابْنُ عُمَرَ يُحَدِّثُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ:" الْمُؤْمِنُ الَّذِي يُخَالِطُ النَّاسَ، وَيَصْبِرُ عَلَى أَذَاهُمْ أَعْظَمُ أَجْرًا مِنَ الَّذِي لَا يُخَالِطُهُمْ، وَلَا يَصْبِرُ عَلَى أَذَاهُمْ"، قَالَ حَجَّاجٌ: خَيْرٌ مِنَ الَّذِي لَا يُخَالِطُهُمْ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”وہ مسلمان جو لوگوں سے ملتاجلتا ہے اور ان کی طرف سے آنے والی تکالیف پر صبر کرتا ہے، وہ اس مسلمان سے اجر و ثواب میں کہیں زیادہ ہے، جو لوگوں سے میل جول نہیں رکھتا کہ ان کی تکالیف پر صبر کرنے کی نوبت آئے۔“
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن سليمان ، عن ذكوان ، عن عبد الله بن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا كنتم ثلاثة، فلا يتناج اثنان دون واحد"، قال: فقلت لابن عمر: فإذا كانوا اربعة؟ قال: فلا باس به.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سُلَيْمَانَ ، عَنْ ذَكْوَانَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا كُنْتُمْ ثَلَاثَةً، فَلَا يَتَنَاجَ اثْنَانِ دُونَ وَاحِدٍ"، قَالَ: فَقُلْتُ لِابْنِ عُمَرَ: فَإِذَا كَانُوا أَرْبَعَةً؟ قَالَ: فَلَا بَأْسَ بِهِ.
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جب تم تین آدمی ہو تو تیسرے کو چھوڑ کر دو آدمی سرگوشی نہ کرنے لگا کرو“، راوی کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ اگر چار ہوں تو کیا حکم ہے؟ فرمایا: اس میں کوئی حرج نہیں۔
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا سعيد ، عن قتادة ، عن بكر بن عبد الله ، عن ابن عمر ، انه قال: تلبية رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لبيك اللهم لبيك، لبيك لا شريك لك لبيك، إن الحمد والنعمة لك، والملك لا شريك لك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ قَالَ: تَلْبِيَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ، إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ، وَالْمُلْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تلبیہ یہ تھا، میں حاضر ہوں، اے اللہ! میں حاضر ہوں، میں حاضر ہوں، آپ کا کوئی شریک نہیں، میں حاضر ہوں، تمام تعریفیں اور تمام نعمتیں آپ کے لئے ہیں، حکومت بھی آپ ہی کی ہے، آپ کا کوئی شریک نہیں۔