(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن ايوب ، عن سعيد بن جبير ، قال: قلت لابن عمر : رجل لاعن امراته؟ فقال: فرق رسول الله صلى الله عليه وسلم بين اخوي بني العجلان، وقال:" إن احدكما كاذب فهل منكما تائب؟" ثلاثا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، قَالَ: قُلْتُ لابْنِ عُمَرَ : رَجُلٌ لاعَنَ امْرَأَتَهُ؟ فَقَالَ: فَرَّقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَخَوَيْ بَنِي الْعَجْلانِ، وَقَالَ:" إِنَّ أَحَدَكُمَا كَاذِبٌ فَهَلْ مِنْكُمَا تَائِبٌ؟" ثَلاثًا.
سعید بن جبیر رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے لعان کر نے والے کے متعلق مسئلہ پوچھا، انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے میاں بیوی کے درمیان تفریق کرا دی تھی اور فرمایا تھا کہ اللہ جانتا ہے تم میں سے کوئی ایک ضرور جھوٹا ہے، تو کیا تم میں سے کوئی توبہ کرنے کے لئے تیار ہے؟ لیکن ان میں سے کوئی بھی تیار نہ ہوا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ ان کے سامنے یہ بات دہرائی۔
(حديث مرفوع) حدثنا حماد بن اسامة ، قال عبيد الله : اخبرني نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" عامل اهل خيبر بشطر ما خرج من زرع او تمر، فكان يعطي ازواجه كل عام مائة وسق، وثمانين وسقا من تمر، وعشرين وسقا من شعير".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ أُسَامَةَ ، قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ : أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" عَامَلَ أَهْلَ خَيْبَرَ بِشَطْرِ مَا خَرَجَ مِنْ زَرْعٍ أَوْ تَمْرٍ، فَكَانَ يُعْطِي أَزْوَاجَهُ كُلَّ عَامٍ مِائَةَ وَسْقٍ، وَثَمَانِينَ وَسْقًا مِنْ تَمْرٍ، وَعِشْرِينَ وَسْقًا مِنْ شَعِيرٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل خیبر کے ساتھ یہ معاملہ طے فرمایا کہ پھل یا کھیتی کی جو پیداوار ہو گی اس کا نصف تم ہمیں دو گے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ازواج مطہرات کو ہر سال سو وسق دیا کرتے تھے جن میں سے اسی وسق کھجوریں بیس وسق جو ہوتے تھے۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے پاؤں رکاب میں ڈال لیتے اور اونٹنی انہیں لے کر سیدھی کھڑی ہو جاتی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم ذوالحلیفہ کی مسجد سے احرام باندھتے تھے۔
(حديث مرفوع) حدثنا حماد ، قال: عبيد الله اخبرنا، ومحمد بن بشر ، قال: حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم ذكر المسيح، قال ابن بشر في حديثه: وذكر الدجال، بين ظهراني الناس، فقال:" إن الله تبارك وتعالى ليس باعور، الا وإن المسيح الدجال اعور عين اليمنى، كان عينه عنبة طافية".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، قَالَ: عُبَيْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا، وَمُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَكَرَ الْمَسِيحَ، قَالَ ابْنُ بِشْرٍ فِي حَدِيثِهِ: وَذَكَرَ الدَّجَّالَ، بَيْنَ ظَهْرَانَيْ النَّاسِ، فَقَالَ:" إِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى لَيْسَ بِأَعْوَرَ، أَلاَ وَإِنَّ الْمَسِيحَ الدَّجَّالَ أَعْوَرُ عَيْنِ الْيُمْنَى، كَأَنَّ عَيْنَهُ عِنَبَةٌ طَافِيَةٌ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دجال کا تذکر ہ لوگوں کے سامنے کرتے ہوئے فرمایا کہ اللہ تبارک وتعالیٰ کانا نہیں ہے لیکن یاد رکھو مسیح دجال دائیں آنکھ سے کانا ہو گا، اس کی دائیں آنکھ انگور کے دانے کی طرح پھولی ہوئی ہو گی۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جب تم میں سے کسی کو دعوت ولیمہ دی جائے تو اسے اس دعوت کو قبول کر لینا چاہئے۔“
حدثنا حماد بن اسامة، حدثنا عبيد الله، حدثنا نافع، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، هذا الحديث وهذا الوصف.حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، حَدَّثَنَا نَافِعٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، هَذَا الْحَدِيثَ وَهَذَا الْوَصْفَ.
قال عبد الله بن احمد: قال ابي: وحدثنا قبله، قال: حدثنا هشام ، وابن عون ، عن محمد ، عن ابي هريرة ، قال: صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم إحدى صلاتي العشي ركعتين، ثم سلم، فذكر الحديث، فليجب.قال عبد الله بن أحمد: قَالَ أَبِي: وَحَدَّثَنَا قَبْلَهُ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، وَابْنُ عَوْنٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِحْدَى صَلاتَيْ الْعَشِيِّ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، فَلْيُجِبْ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ شام کی دو نمازوں میں سے کسی ایک میں دو رکعتیں پڑھا کر سلام پھیر دیا پھر انہوں نے پوری حدیث ذکر کی۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے لعان کر نے والی خاتون کے بچے کا نسب اس کی ماں سے ثابت قرار دیا (باپ سے اس کا نسب ختم کر دیا)۔