(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" التمسوا ليلة القدر في العشر الغوابر، في التسع الغوابر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الْتَمِسُوا لَيْلَةَ الْقَدْرِ فِي الْعَشْرِ الْغَوَابِرِ، فِي التِّسْعِ الْغَوَابِرِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”شب قدر کو آخری سات راتوں میں تلاش کیا کرو۔“
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن علي بن زيد بن جدعان ، عن القاسم بن ربيعة ، عن ابن عمر ، قال عبد الرزاق: كان مرة يقول: ابن محمد، ومرة يقول ابن ربيعة، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول، وهو على درج الكعبة:" الحمد لله الذي انجز وعده، ونصر عبده، وهزم الاحزاب وحده، الا وإن كل ماثرة كانت في الجاهلية، فإنها تحت قدمي اليوم، إلا ما كان من سدانة البيت وسقاية الحاج، الا وإن ما بين العمد والخطإ والقتل بالسوط والحجر فيها مئة بعير منها اربعون في بطونها اولادها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدِ بْنِ جُدْعَانَ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ رَبِيعَةَ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ: كَانَ مَرَّةً يَقُولُ: ابْنِ مُحَمَّدٍ، وَمَرَّةً يَقُولُ ابْنِ رَبِيعَة، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ، وَهُوَ عَلَى دَرَجِ الْكَعْبَةِ:" الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَنْجَزَ وَعْدَهُ، وَنَصَرَ عَبْدَهُ، وَهَزَمَ الْأَحْزَابَ وَحْدَهُ، أَلَا وَإِنَّ كُلَّ مَأْثُرَةٍ كَانَتْ فِي الْجَاهِلِيَّةِ، فَإِنَّهَا تَحْتَ قَدَمَيَّ الْيَوْمَ، إِلَّا مَا كَانَ مِنْ سِدَانَةِ الْبَيْتِ وَسِقَايَةِ الْحَاجِّ، أَلَا وَإِنَّ مَا بَيْنَ الْعَمْدِ وَالْخَطَإِ وَالْقَتْلِ بِالسَّوْطِ وَالْحَجَرِ فِيهَا مِئَةُ بَعِيرٍ مِنْهَا أَرْبَعُونَ فِي بُطُونِهَا أَوْلَادُهَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ فتح مکہ کہ دن خانہ کعبہ کی سیڑھیوں پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کہ تمام تعریفیں اس اللہ کے لئے ہیں جس نے اپنا وعدہ سچ کر دکھایا، اپنے بندے کی مدد کی اور تمام لشکروں کو تن تنہا شکست دی، یاد رکھو! زمانہ جاہلیت کا ہر تفاخر، ہر خون اور ہر دعویٰ میرے ان دو قدموں کے نیچے ہے، البتہ حاجیوں کو پانی پلانے اور بیت اللہ کی کلید برداری کا جو عہدہ ہے میں اسے ان عہدوں کے حاملین کے لیے برقرار رکھتا ہوں، یاد رکھو! لکڑی یا لاٹھی سے مقتول ہو جانے والے کی دیت سو اونٹ ہے، بعض اسانید کے مطابق اس میں دیت مغلظہ ہے جن میں چالیس حاملہ اونٹیاں بھی ہوں گی۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف على بن زيد بن جدعان.
(حديث مرفوع) حدثنا إبراهيم بن خالد ، حدثنا رباح ، عن معمر ، عن صدقة المكي ، عن عبد الله بن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم اعتكف وخطب الناس، فقال:" اما إن احدكم إذا قام في الصلاة فإنه يناجي ربه، فليعلم احدكم ما يناجي ربه، ولا يجهر بعضكم على بعض بالقراءة في الصلاة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا رَبَاحٌ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ صَدَقَةَ الْمَكِّيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اعْتَكَفَ وَخَطَبَ النَّاسَ، فَقَالَ:" أَمَا إِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا قَامَ فِي الصَّلَاةِ فَإِنَّهُ يُنَاجِي رَبَّهُ، فَلْيَعْلَمْ أَحَدُكُمْ مَا يُنَاجِي رَبَّهُ، وَلَا يَجْهَرْ بَعْضُكُمْ عَلَى بَعْضٍ بِالْقِرَاءَةِ فِي الصَّلَاةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اعتکاف کے دوران خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا: ”تم میں سے جو شخص بھی نماز پڑھنے کے لئے کھڑا ہوتا ہے، درحقیقت وہ اپنے رب سے مناجات کرتا ہے اس لئے تمہیں معلوم ہونا چاہئے کہ تم اپنے رب سے مناجات کر رہے ہو؟ اور تم نماز میں ایک دوسرے سے اونچی قرأت نہ کیا کرو۔“
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا عبيد الله بن عمر ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان عمر سال النبي صلى الله عليه وسلم: هل ينام احدنا وهو جنب؟ فقال:" نعم، ويتوضا وضوءه للصلاة"، قال نافع: فكان ابن عمر إذا اراد ان يفعل شيئا من ذلك توضا وضوءه للصلاة، ما خلا رجليه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ عُمَرَ سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: هَلْ يَنَامُ أَحَدُنَا وَهُوَ جُنُبٌ؟ فَقَالَ:" نَعَمْ، وَيَتَوَضَّأُ وُضُوءَهُ لِلصَّلَاةِ"، قَالَ نَافِعٌ: فَكَانَ ابْنُ عُمَرَ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَفْعَلَ شَيْئًا مِنْ ذَلِكَ تَوَضَّأَ وُضُوءَهُ لِلصَّلَاةِ، مَا خَلَا رِجْلَيْهِ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا: اگر کوئی آدمی اختیاری طور پر ناپاک ہو جائے تو کیا اسی حال میں سو سکتا ہے، نبی اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں وضو کر لے اور سو جائے“ نافع کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما جب کوئی ایساکام کرنا چاہتے، تو نماز والا وضو کر لیتے اور صرف پاؤں چھوڑ دیتے تھے۔
(حديث مرفوع) حدثنا إبراهيم بن خالد ، حدثنا رباح ، حدثني عمر بن حبيب ، عن ابن ابي نجيح ، عن مجاهد ، عن عبد الله بن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" لا يمنعن رجل اهله ان ياتوا المساجد"، فقال ابن لعبد الله بن عمر: فإنا نمنعهن!! فقال عبد الله: احدثك عن رسول الله صلى الله عليه وسلم وتقول هذا؟ قال: فما كلمه عبد الله حتى مات.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا رَبَاحٌ ، حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ حَبِيبٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا يَمْنَعَنَّ رَجُلٌ أَهْلَهُ أَنْ يَأْتُوا الْمَسَاجِدَ"، فَقَالَ ابْنٌ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ: فَإِنَّا نَمْنَعُهُنَّ!! فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: أُحَدِّثُكَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَقُولُ هَذَا؟ قَالَ: فَمَا كَلَّمَهُ عَبْدُ اللَّهِ حَتَّى مَاتَ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”کوئی شخص اپنے اہل خانہ کو مسجد آنے سے نہ روکے“، یہ سن کر سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کا کوئی بیٹا کہنے لگا کہ ہم تو انہیں روکیں گے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ میں تم سے نبی اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث بیان کر رہا ہوں اور تم یہ کہہ رہے ہو؟ اس کے بعد سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے آخر دم تک اس سے بات نہیں کی۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جو شخص قیامت کا منظر اپنی آنکھوں سے دیکھنا چاہتا ہے اسے چاہئے کہ وہ سورت تکویر سورت انفطار اور سورت انشقاق پڑھ لے“، غالباً سورت ہود کا بھی ذکر فرمایا۔