(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن علي بن زيد بن جدعان ، عن القاسم بن ربيعة ، عن ابن عمر ، قال عبد الرزاق: كان مرة يقول: ابن محمد، ومرة يقول ابن ربيعة، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول، وهو على درج الكعبة:" الحمد لله الذي انجز وعده، ونصر عبده، وهزم الاحزاب وحده، الا وإن كل ماثرة كانت في الجاهلية، فإنها تحت قدمي اليوم، إلا ما كان من سدانة البيت وسقاية الحاج، الا وإن ما بين العمد والخطإ والقتل بالسوط والحجر فيها مئة بعير منها اربعون في بطونها اولادها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدِ بْنِ جُدْعَانَ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ رَبِيعَةَ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ: كَانَ مَرَّةً يَقُولُ: ابْنِ مُحَمَّدٍ، وَمَرَّةً يَقُولُ ابْنِ رَبِيعَة، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ، وَهُوَ عَلَى دَرَجِ الْكَعْبَةِ:" الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَنْجَزَ وَعْدَهُ، وَنَصَرَ عَبْدَهُ، وَهَزَمَ الْأَحْزَابَ وَحْدَهُ، أَلَا وَإِنَّ كُلَّ مَأْثُرَةٍ كَانَتْ فِي الْجَاهِلِيَّةِ، فَإِنَّهَا تَحْتَ قَدَمَيَّ الْيَوْمَ، إِلَّا مَا كَانَ مِنْ سِدَانَةِ الْبَيْتِ وَسِقَايَةِ الْحَاجِّ، أَلَا وَإِنَّ مَا بَيْنَ الْعَمْدِ وَالْخَطَإِ وَالْقَتْلِ بِالسَّوْطِ وَالْحَجَرِ فِيهَا مِئَةُ بَعِيرٍ مِنْهَا أَرْبَعُونَ فِي بُطُونِهَا أَوْلَادُهَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ فتح مکہ کہ دن خانہ کعبہ کی سیڑھیوں پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کہ تمام تعریفیں اس اللہ کے لئے ہیں جس نے اپنا وعدہ سچ کر دکھایا، اپنے بندے کی مدد کی اور تمام لشکروں کو تن تنہا شکست دی، یاد رکھو! زمانہ جاہلیت کا ہر تفاخر، ہر خون اور ہر دعویٰ میرے ان دو قدموں کے نیچے ہے، البتہ حاجیوں کو پانی پلانے اور بیت اللہ کی کلید برداری کا جو عہدہ ہے میں اسے ان عہدوں کے حاملین کے لیے برقرار رکھتا ہوں، یاد رکھو! لکڑی یا لاٹھی سے مقتول ہو جانے والے کی دیت سو اونٹ ہے، بعض اسانید کے مطابق اس میں دیت مغلظہ ہے جن میں چالیس حاملہ اونٹیاں بھی ہوں گی۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف على بن زيد بن جدعان.