مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 4915
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن ثابت البناني ، قال: سالت ابن عمر ،" عن نبيذ الجر؟ فقال: حرام، فقلت: انهى عنه رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ فقال ابن عمر: يزعمون ذلك!!".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ ،" عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ؟ فَقَالَ: حَرَامٌ، فَقُلْتُ: أَنَهَى عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: يَزْعُمُونَ ذَلِكَ!!".
ثابت بنانی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مٹکے کی نبیذ کے متعلق پوچھا، تو انہوں نے فرمایا: وہ حرام ہے میں نے پوچھا کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے؟ انہوں نے فرمایا: ہاں، لوگ یہی کہتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1997.
حدیث نمبر: 4916
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" من شرب الخمر في الدنيا، ثم مات وهو يشربها لم يتب منها، حرمها الله عليه في الآخرة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ فِي الدُّنْيَا، ثُمَّ مَاتَ وَهُوَ يَشْرَبُهَا لَمْ يَتُبْ مِنْهَا، حَرَّمَهَا اللَّهُ عَلَيْهِ فِي الْآخِرَةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص دنیا میں شراب پیئے اور اس سے توبہ نہ کرے تو وہ آخرت میں اس سے محروم رہے گا اور وہاں اسے شراب نہیں پلائی جائے گی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 4917
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن عطاء بن السائب ، عن عبد الله بن عبيد بن عمير ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" من شرب الخمر لم تقبل له صلاة اربعين ليلة، فإن تاب، تاب الله عليه، فإن عاد، كان حقا على الله تعالى ان يسقيه من نهر الخبال"، قيل: وما نهر الخبال؟ قال:" صديد اهل النار".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ لَمْ تُقْبَلْ لَهُ صَلَاةٌ أَرْبَعِينَ لَيْلَةً، فَإِنْ تَابَ، تَابَ اللَّهُ عَلَيْهِ، فَإِنْ عَادَ، كَانَ حَقًّا عَلَى اللَّهِ تَعَالَى أَنْ يَسْقِيَهُ مِنْ نَهَرِ الْخَبَالِ"، قِيلَ: وَمَا نَهَرُ الْخَبَالِ؟ قَالَ:" صَدِيدُ أَهْلِ النَّارِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص شراب نوشی کرے اس کی چالیس دن کی نماز قبول نہ ہو گی، اگر توبہ کر لے تو اللہ اس کی توبہ کو قبول فرمائے گا دوسری مرتبہ بھی توبہ قبول ہو جائے گی، تیسری مرتبہ ایسا کرنے پر اللہ کے ذمہ حق ہے کہ وہ اسے نہرخبال کا پانی پلائے، لوگوں نے پوچھا کہ نہرخبال کیا چیز ہے؟ فرمایا: جہاں اہل جہنم کی پیپ جمع ہو گی۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، عطاء بن السائب كان قد اختلط ، معمر بن راشد بصري، ورواية صغار البصريين عنه ضعيفة، لأنه قدم عليهم البصرة فى آخر عمره بعد ما أختلط، لكن رواه عنه حماد بن زيد، وهو ممن روى عنه قديما قبل اختلاطه، فحسنا حديثه لذلك.
حدیث نمبر: 4918
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" لا شغار في الإسلام".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا شِغَارَ فِي الْإِسْلَامِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اسلام میں وٹے سٹے کے نکاح کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5112، م: 1415.
حدیث نمبر: 4919
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن عبيد الله بن عمر ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم" يخطب يوم الجمعة مرتين، بينهما جلسة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَخْطُبُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ مَرَّتَيْنِ، بَيْنَهُمَا جَلْسَةٌ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن دو خطبے دیتے تھے اور دونوں کے درمیاں ذرا سا وقفہ کر کے بیٹھ جاتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 920، م: 861.
حدیث نمبر: 4920
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابن عمر ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو على المنبر يقول:" من جاء منكم الجمعة، فليغتسل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ يَقُولُ:" مَنْ جَاءَ مِنْكُمْ الْجُمُعَةَ، فَلْيَغْتَسِلْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص جمعہ کے لئے آئے تو اسے چاہئے کہ غسل کر کے آئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 844.
حدیث نمبر: 4921
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" يصلي بعد الجمعة ركعتين في بيته".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يُصَلِّي بَعْدَ الْجُمُعَةِ رَكْعَتَيْنِ فِي بَيْتِهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے بعد اپنے گھر میں دو رکعتیں پڑھتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1180.
حدیث نمبر: 4922
Save to word اعراب
رقم الحديث: 4780
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: لما قفل النبي صلى الله عليه وسلم من حنين" سال عمر عن نذر كان نذره في الجاهلية، اعتكاف يوم؟ فامره به". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) فانطلق ابن عمر بين يديه، قال: وبعث معي بجارية كان اصابها يوم حنين، قال: فجعلتها في بعض بيوت الاعراب حين نزلت،" فإذا انا بسبي حنين قد خرجوا يسعون، يقولون: اعتقنا رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: فقال عمر لعبد الله: اذهب فارسلها، قال: فذهبت فارسلتها".
رقم الحديث: 4780
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: لَمَّا قَفَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ حُنَيْنٍ" سَأَلَ عُمَرُ عَنْ نَذْرٍ كَانَ نَذَرَهُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ، اعْتِكَافُ يَوْمٍ؟ فَأَمَرَهُ بِهِ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) فَانْطَلَقَ ابْنُ عُمَرُ بَيْنَ يَدَيْهِ، قَالَ: وَبَعَثَ مَعِي بِجَارِيَةٍ كَانَ أَصَابَهَا يَوْمَ حُنَيْنٍ، قَالَ: فَجَعَلْتُهَا فِي بَعْضِ بُيُوتِ الْأَعْرَابِ حِينَ نَزَلْتُ،" فَإِذَا أَنَا بِسَبْيِ حُنَيْنٍ قَدْ خَرَجُوا يَسْعَوْنَ، يَقُولُونَ: أَعْتَقَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: فَقَالَ عُمَرُ لِعَبْدِ اللَّهِ: اذْهَبْ فَأَرْسِلْهَا، قَالَ: فَذَهَبْتُ فَأَرْسَلْتُهَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب غزوہ حنین سے واپس آ رہے تھے تو راستے میں سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ان سے زمانہ جاہلیت کی اس منت کی متعلق پوچھا جو انہوں نے ایک دن کے اعتکاف کے حوالے سے مانی تھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اپنی منت پوری کر نے کا حکم دیا اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ وہاں سے روانہ ہو گئے اور میرے ساتھ اپنی اس باندی کو بھیج دیا جو انہیں غزوہ حنین میں ملی تھی، میں نے اسے ایک دیہاتی کے گھر میں ٹھہرایا اچانک میں نے دیکھا کہ غزوہ حنین کے ساری قیدی نکل کر بھاگے چلے جا رہے ہیں اور کہتے جا رہے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں آزاد کر دیا، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے بھی عبداللہ سے کہا کہ جا کر اسے آزاد کر دو چنانچہ میں نے جا کر اس باندی کو بھی چھوڑ دیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4320، م: 1656.
حدیث نمبر: 4923
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" مثل القرآن إذا عاهد عليه صاحبه، فقراه بالليل والنهار، كمثل رجل له إبل، فإن عقلها حفظها، وإن اطلق عقلها ذهبت، فكذلك صاحب القرآن".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَثَلُ الْقُرْآنِ إِذَا عَاهَدَ عَلَيْهِ صَاحِبُهُ، فَقَرَأَهُ بِاللَّيْلِ وَالنَّهَارِ، كَمَثَلِ رَجُلٍ لَهُ إِبِلٌ، فَإِنْ عَقَلَهَا حَفِظَهَا، وَإِنْ أَطْلَقَ عُقُلَهَا ذَهَبَتْ، فَكَذَلِكَ صَاحِبُ الْقُرْآنِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: قرآن کی مثال بندھے ہوئے اونٹ کی طرح ہے جسے اس کا مالک اگر باندھ کر رکھے تو وہ اس کے قابو میں رہتا ہے اور اگر کھلا چھوڑ دے تو وہ نکل جاتا ہے اسی طرح صاحب قرآن کی مثال ہے جو اسے دن رات پڑھتا رہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 789.
حدیث نمبر: 4924
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم" لا حسد إلا على اثنتين رجل آتاه الله القرآن، فهو يقوم به آناء الليل وآناء النهار، ورجل آتاه الله مالا، فهو ينفق منه آناء الليل وآناء النهار".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" لَا حَسَدَ إِلَّا عَلَى اثْنَتَيْنِ رَجُلٌ آتَاهُ اللَّهُ الْقُرْآنَ، فَهُوَ يَقُومُ بِهِ آنَاءَ اللَّيْلِ وَآنَاءَ النَّهَارِ، وَرَجُلٌ آتَاهُ اللَّهُ مَالًا، فَهُوَ يُنْفِقُ مِنْهُ آنَاءَ اللَّيْلِ وَآنَاءَ النَّهَارِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے یہ ارشاد نبوی منقول ہے کہ سوائے دو آدمیوں کے کسی اور پر حسد (رشک) کرنا جائز نہیں ہے ایک وہ آدمی جسے اللہ نے قرآن کی دولت دی ہو اور وہ رات دن اس کی تلاوت میں مصروف رہتا ہو اور دوسرا وہ آدمی ہے جسے اللہ نے مال و دولت عطاء فرمایا ہو اور اسے راہ حق میں لٹانے پر مسلط کر دیا ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7529، م: 815.

Previous    134    135    136    137    138    139    140    141    142    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.