(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا محمد بن إسحاق ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" إذا نعس احدكم في المسجد يوم الجمعة فليتحول من مجلسه ذلك إلى غيره".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِذَا نَعَسَ أَحَدُكُمْ فِي الْمَسْجِدِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَلْيَتَحَوَّلْ مِنْ مَجْلِسِهِ ذَلِكَ إِلَى غَيْرِهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جب تم میں سے کسی کو جمعہ کے دن اپنی جگہ پر بیٹھے بیٹھے اونگھ آ جائے تو اسے اپنی جگہ بدل لینی چاہئے۔“
حكم دارالسلام: ضعيف مرفوعا، و الصحيح وقفه كما سلف برقم: 4741
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ پانچ قسم کے جانور ایسے ہیں جہنیں قتل کرنے میں کوئی گناہ نہیں ہے بچھو، چوہے، چیل، کوے اور باؤلے کتے کو۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1199، محمد ابن إسحاق. مدلس، وقد عنعن. لكنه قد توبع
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا محمد ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: راى رسول الله صلى الله عليه وسلم في القبلة نخامة، فاخذ عودا او حصاة، فحكها به، ثم قال:" إذا قام احدكم يصلي فلا يبصق في قبلته، فإنما يناجي ربه تبارك وتعالى".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: رَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْقِبْلَةِ نُخَامَةً، فَأَخَذَ عُودًا أَوْ حَصَاةً، فَحَكَّهَا بِهِ، ثُمَّ قَالَ:" إِذَا قَامَ أَحَدُكُمْ يُصَلِّي فَلَا يَبْصُقْ فِي قِبْلَتِهِ، فَإِنَّمَا يُنَاجِي رَبَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں قبلہ کی جانب بلغم لگا ہوا دیکھا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر اسے صاف کر دیا، پھر لوگوں کی طرف متوجہ ہو کر ان سے ناراض ہو کر فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی شخص نماز میں ہوتا ہے تو اللہ اس کے چہرے کے سامنے ہوتا ہے اس لئے تم میں سے کوئی شخص اپنی نماز میں اپنے چہرے کے سامنے ناک صاف نہ کرے۔“
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن من أجل محمد بن إسحاق . وإن كان مدلسا وقد عنعن. قد صرح بالسماع فيما يأتي برقم: 6306، وهو متابع
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، حدثنا هشام ، عن محمد ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" صلاة الليل مثنى مثنى، والوتر ركعة من آخر الليل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" صَلَاةُ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى، وَالْوِتْرُ رَكْعَةٌ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رات کی دو دو رکعت ہوتی ہے اور وتر رات کے آخری حصے میں ایک رکعت ہے۔“
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دجال کانا ہو گا اس کی دائیں آنکھ انگور کے دانے کی طرح پھولی ہوئی ہو گی۔“
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جو شخص چالیس دن تک غذائی ضروریات کی ذخیرہ اندوزی کرتا ہے، وہ اللہ سے بری ہے اور اللہ اس سے بری ہے اور جس خاندان میں ایک آدمی بھی بھوکا رہا، ان سب سے اللہ کا ذمہ بری ہے۔“
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابن عمر " انه كان يكره الاشتراط في الحج، ويقول: اما حسبكم بسنة نبيكم صلى الله عليه وسلم؟ إنه لم يشترط".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ " أَنَّهُ كَانَ يَكْرَهُ الِاشْتِرَاطَ فِي الْحَجِّ، وَيَقُولُ: أَمَا حَسْبُكُمْ بسُنَّةَ نَبِيِّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ إِنَّهُ لَمْ يَشْتَرِطْ".
سالم رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما حج میں شرط لگانے کو مکروہ خیال کرتے تھے اور فرماتے تھے کہ کیا تمہارے لئے تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کافی نہیں ہے؟ کہ انہوں نے بھی شرط نہیں لگائی تھی۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے گوہ کے متعلق پوچھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں اسے کھاتا ہوں اور نہ حرام کرتا ہوں۔“
حكم دارالسلام: هذا الحديث له إسنادان: الأول: عبد الرزاق عن معمر عن أيوب عن نافع عن ابن عمر، وهو صحيح. والثاني: عبد الرزاق عن عبد الله عن نافع عن ابن عمر، وهو ضعيف لضعف عبد الله العمري، وقد غيره الشيخ أحمد شاكر إلى عبيد الله وهو خطأ، هو فى «مصنف عبد الرزاق» برقم: 8672، بإسناديه
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا إسرائيل ، عن سماك ، عن سعيد بن جبير ، عن ابن عمر ، انه سال النبي صلى الله عليه وسلم اشتري الذهب بالفضة؟ فقال:" إذا اخذت واحدا منهما، فلا يفارقك صاحبك وبينك وبينه لبس".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَشْتَرِي الذَّهَبَ بِالْفِضَّةِ؟ فَقَالَ:" إِذَا أَخَذْتَ وَاحِدًا مِنْهُمَا، فَلَا يُفَارِقْكَ صَاحِبُكَ وَبَيْنَكَ وَبَيْنَهُ لَبْسٌ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: کیا میں چاندی کے بدلے سونا خرید سکتا ہوں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب بھی ان دونوں میں سے کوئی بھی چیز لو تو اپنے ساتھی سے اس وقت تک جدا نہ ہو جب تک تمہارے اور اس کے درمیان معمولی سا بھی اشتباہ ہو۔“
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانفراد سماك بن حرب برفعه، قال النسائي: إذا انفرد بأصل لم يكن حجة، لأنه كان ربما يلقن فيتلقن
(حديث موقوف) حدثنا حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا داود يعني ابن قيس ، عن زيد بن اسلم ، قال: ارسلني ابي إلى ابن عمر ، فقلت: اادخل؟ فعرف صوتي، فقال: اي بني،" إذا اتيت إلى قوم، فقل: السلام عليكم، فإن ردوا عليك، فقل: اادخل؟". قال: ثم راى ابنه واقدا يجر إزاره، فقال: ارفع إزارك، فإني قال: ثم راى ابنه واقدا يجر إزاره، فقال: ارفع إزارك، فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" من جر ثوبه من الخيلاء لم ينظر الله إليه".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا دَاوُدُ يَعْنِي ابْنَ قَيْسٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، قَالَ: أَرْسَلَنِي أَبِي إِلَى ابْنِ عُمَرَ ، فَقُلْتُ: أَأَدْخُلُ؟ فَعَرَفَ صَوْتِي، فَقَالَ: أَيْ بُنَيَّ،" إِذَا أَتَيْتَ إِلَى قَوْمٍ، فَقُلْ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ، فَإِنْ رَدُّوا عَلَيْكَ، فَقُلْ: أَأَدْخُلُ؟". قَالَ: ثُمَّ رَأَى ابْنَهُ وَاقِدًا يَجُرُّ إِزَارَهُ، فَقَالَ: ارْفَعْ إِزَارَكَ، فَإِنِّي قَالَ: ثُمَّ رَأَى ابْنَهُ وَاقِدًا يَجُرُّ إِزَارَهُ، فَقَالَ: ارْفَعْ إِزَارَكَ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَنْ جَرَّ ثَوْبَهُ مِنَ الْخُيَلَاءِ لَمْ يَنْظُرْ اللَّهُ إِلَيْهِ".
زید بن اسلم رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ مجھے میرے والد اسلم نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس بھیجا میں نے ان کے گھر پہنچ کر کہا کیا میں اندر آ سکتا ہوں؟ انہوں نے میری آواز پہچان لی اور فرمانے لگے، بیٹا جب کسی کے پاس جاؤ تو پہلے السلام علیکم کہو اگر وہ سلام کا جواب دے دے، تو پھر پوچھو، کیا میں اندر آ سکتا ہوں؟ اسی اثنا میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کی نظر اپنے بیٹے پر پڑ گئی، جو اپنا ازار زمین پر کھینچتا چلا آ رہا تھا، انہوں نے اس سے فرمایا کہ اپنی شلوار اوپر کرو، میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص تکبر کی وجہ سے اپنے کپڑے زمین پر کھینچتا ہوا چلتا ہے اللہ اس پر قیامت کے دن نظر رحم نہیں فرمائے گا۔