(حديث موقوف) حدثنا حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا داود يعني ابن قيس ، عن زيد بن اسلم ، قال: ارسلني ابي إلى ابن عمر ، فقلت: اادخل؟ فعرف صوتي، فقال: اي بني،" إذا اتيت إلى قوم، فقل: السلام عليكم، فإن ردوا عليك، فقل: اادخل؟". قال: ثم راى ابنه واقدا يجر إزاره، فقال: ارفع إزارك، فإني قال: ثم راى ابنه واقدا يجر إزاره، فقال: ارفع إزارك، فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" من جر ثوبه من الخيلاء لم ينظر الله إليه".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا دَاوُدُ يَعْنِي ابْنَ قَيْسٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، قَالَ: أَرْسَلَنِي أَبِي إِلَى ابْنِ عُمَرَ ، فَقُلْتُ: أَأَدْخُلُ؟ فَعَرَفَ صَوْتِي، فَقَالَ: أَيْ بُنَيَّ،" إِذَا أَتَيْتَ إِلَى قَوْمٍ، فَقُلْ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ، فَإِنْ رَدُّوا عَلَيْكَ، فَقُلْ: أَأَدْخُلُ؟". قَالَ: ثُمَّ رَأَى ابْنَهُ وَاقِدًا يَجُرُّ إِزَارَهُ، فَقَالَ: ارْفَعْ إِزَارَكَ، فَإِنِّي قَالَ: ثُمَّ رَأَى ابْنَهُ وَاقِدًا يَجُرُّ إِزَارَهُ، فَقَالَ: ارْفَعْ إِزَارَكَ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَنْ جَرَّ ثَوْبَهُ مِنَ الْخُيَلَاءِ لَمْ يَنْظُرْ اللَّهُ إِلَيْهِ".
زید بن اسلم رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ مجھے میرے والد اسلم نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس بھیجا میں نے ان کے گھر پہنچ کر کہا کیا میں اندر آ سکتا ہوں؟ انہوں نے میری آواز پہچان لی اور فرمانے لگے، بیٹا جب کسی کے پاس جاؤ تو پہلے السلام علیکم کہو اگر وہ سلام کا جواب دے دے، تو پھر پوچھو، کیا میں اندر آ سکتا ہوں؟ اسی اثنا میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کی نظر اپنے بیٹے پر پڑ گئی، جو اپنا ازار زمین پر کھینچتا چلا آ رہا تھا، انہوں نے اس سے فرمایا کہ اپنی شلوار اوپر کرو، میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص تکبر کی وجہ سے اپنے کپڑے زمین پر کھینچتا ہوا چلتا ہے اللہ اس پر قیامت کے دن نظر رحم نہیں فرمائے گا۔