مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 4695
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، حدثنا هشام بن عروة ، اخبرني ابي ، اخبرني ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تحروا بصلاتكم طلوع الشمس ولا غروبها، فإنها تطلع بين قرني شيطان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ ، أَخْبَرَنِي أَبِي ، أَخْبَرَنِي ابْنُ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَحَرَّوْا بِصَلَاتِكُمْ طُلُوعَ الشَّمْسِ وَلَا غُرُوبَهَا، فَإِنَّهَا تَطْلُعُ بَيْنَ قَرْنَيْ شَيْطَانٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: طلوع آفتاب یا غروب آفتاب کے وقت نماز پڑھنے کا ارادہ نہ کیا کرو کیونکہ سورج شیطان کے دوسینگوں درمیان طلوع ہوتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ : 582، م : 828
حدیث نمبر: 4696
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، حدثنا نافع ، عن عبد الله بن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" لا تسافر المراة ثلاثا إلا ومعها ذو محرم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا نَافِعٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا تُسَافِرْ الْمَرْأَةُ ثَلَاثًا إِلَّا وَمَعَهَا ذُو مَحْرَمٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کوئی عورت محرم کے بغیر تین دن کا سفر نہ کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ : 1087، م : 1338
حدیث نمبر: 4697
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم: يوم يقوم الناس لرب العالمين سورة المطففين آية 6 قال:" يقوم في رشحه إلى انصاف اذنيه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَوْمَ يَقُومُ النَّاسُ لِرَبِّ الْعَالَمِينَ سورة المطففين آية 6 قَالَ:" يَقُومُ فِي رَشْحِهِ إِلَى أَنْصَافِ أُذُنَيْهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آیت جب لوگ رب العالمین کے سامنے کھڑے ہوں گے، کی تفسیر میں فرمایا کہ اس وقت لوگ اپنے پیسنے میں نصف کان تک ڈوبے ہوئے کھڑے ہوں گے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ : 4938، م : 2862
حدیث نمبر: 4698
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن سفيان ، حدثني عبد الله بن دينار ، قال: سمعت ابن عمر ، يقول، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن اليهود إذا سلموا، فإنما تقول: السام عليك، فقل: عليك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ سُفْيَانَ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الْيَهُودَ إِذَا سَلَّمُوا، فَإِنَّمَا تَقُولُ: السَّامُ عَلَيْكَ، فَقُلْ: عَلَيْكَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی یہودی تمہیں سلام کرے تو وہ «السام عليك» کہتا ہے اس لئے اس کے جواب میں تم صرف علیک کہہ دیا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ : 6928، م : 2164
حدیث نمبر: 4699
Save to word اعراب
حدثنا يحيى ، عن مالك ، عن عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، نحوه مثله.حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَر ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَحْوَهُ مِثْلَهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ : 6928، م : 2164
حدیث نمبر: 4700
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن شعبة ، حدثني سماك بن حرب ، عن مصعب بن سعد ، ان ناسا دخلوا على ابن عامر في مرضه، فجعلوا يثنون عليه، فقال ابن عمر : اما إني لست باغشهم لك، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" إن الله تبارك وتعالى لا يقبل صدقة من غلول، ولا صلاة بغير طهور".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ شُعْبَةَ ، حَدَّثَنِي سِمَاكُ بْنُ حَرْبٍ ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ ، أَنَّ نَاسًا دَخَلُوا عَلَى ابْنِ عَامَرٍ فِي مَرَضِهِ، فَجَعَلُوا يُثْنُونَ عَلَيْهِ، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ : أَمَا إِنِّي لَسْتُ بِأَغَشِّهِمْ لَكَ، سَمِعْت رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى لَا يَقْبَلُ صَدَقَةً مِنْ غُلُولٍ، وَلَا صَلَاةً بِغَيْرِ طُهُورٍ".
مصعب بن سعد رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ کچھ لوگ ابن عامر کے پاس بیمار پرسی کے لئے آئے اور ان کی تعریف کر نے لگے، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ میں تمہیں ان سے بڑھ کر دھوکہ نہیں دوں گا، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ مال غنیمت میں سے چوری کی ہوئی چیز کا صدقہ قبول نہیں کرتا اور نہ ہی طہارت کے بغیر نماز قبول کرتا ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن من أجل سماك بن حرب
حدیث نمبر: 4701
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن سفيان ، حدثنا عبد الله بن دينار ، قال: سمعت عبد الله بن عمر ان رسول الله صلى الله عليه وسلم امر اسامة على قوم، فطعن الناس في إمارته، فقال:" إن تطعنوا في إمارته، فقد طعنتم في إمارة ابيه، وايم الله، إن كان لخليقا للإمارة، وإن كان لمن احب الناس إلي، وإن ابنه هذا لاحب الناس إلي بعده".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ سُفْيَانَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَّرَ أُسَامَةَ عَلَى قَوْمٍ، فَطَعَنَ النَّاسُ فِي إِمَارَتِهِ، فَقَالَ:" إِنْ تَطْعَنُوا فِي إِمَارَتِهِ، فَقَدْ طَعَنْتُمْ فِي إِمَارَةِ أَبِيهِ، وَايْمُ اللَّهِ، إِنْ كَانَ لَخَلِيقًا لِلْإِمَارَةِ، وَإِنْ كَانَ لَمِنْ أَحَبِّ النَّاسِ إِلَيَّ، وَإِنَّ ابْنَهُ هَذَا لَأَحَبُّ النَّاسِ إِلَيَّ بَعْدَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک موقع پر سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کو کچھ لوگوں کا امیر مقرر کیا لوگوں نے ان کی امارت پر اعتراض کیا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم اس کی امارت پر اعتراض کر رہے تو یہ کوئی نئی بات نہیں ہے، اس سے پہلے تم اس کے باپ کی امارت پر بھی اعتراض کر چکے ہو حالانکہ اللہ کی قسم! وہ امارت کا حق دار تھا اور لوگوں میں مجھے سب سے زیادہ محبوب تھا اور اب اس کا یہ بیٹا اس کے بعد مجھے سب سے زیادہ محبوب ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4250
حدیث نمبر: 4702
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن سفيان ، حدثني ابن دينار ، سمعت ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اسلم سالمها الله، وغفار غفر الله لها، وعصية عصت الله ورسوله".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ سُفْيَانَ ، حَدَّثَنِي ابْنُ دِينَارٍ ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَسْلَمُ سَالَمَهَا اللَّهُ، وَغِفَارٌ غَفَرَ اللَّهُ لَهَا، وَعُصَيَّةُ عَصَتِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: قبیلہ اسلم اللہ اسے سلامت رکھے، قبیلہ غفار اللہ اس کی بخشش کرے اور عصیہ نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2518
حدیث نمبر: 4703
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن سفيان ، حدثني عبد الله بن دينار ، سمعت ابن عمر ، قال: كانت قريش تحلف بآبائها، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من كان حالفا، فليحلف بالله، لا تحلفوا بآبائكم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ سُفْيَانَ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ، قَالَ: كَانَتْ قُرَيْشٌ تَحْلِفُ بِآبَائِهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم:" مَنْ كَانَ حَالِفًا، فَلْيَحْلِفْ بِاللَّهِ، لَا تَحْلِفُوا بِآبَائِكُمْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ قریش کے لوگ اپنے آباؤ اجداد کے نام کی قسمیں کھایا کرتے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص قسم کھانا چاہتا ہے وہ اللہ کے نام کی قسم کھائے، اپنے آباؤ اجداد کے نام کی قسمیں مت کھاؤ۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3836، م: 1646
حدیث نمبر: 4704
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن إسماعيل ، عن ابي حنظلة ، سالت ابن عمر رضي الله تعالى عنهما عن الصلاة في السفر؟ قال:" الصلاة في السفر ركعتان"، قلنا: إنا آمنون؟ قال: سنة النبي صلى الله عليه وسلم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ ، عَنْ أَبِي حَنْظَلَةَ ، سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُمَا عَنِ الصَّلَاةِ فِي السَّفَرِ؟ قَالَ:" الصَّلَاةُ فِي السَّفَرِ رَكْعَتَانِ"، قُلْنَا: إِنَّا آمِنُونَ؟ قَالَ: سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ابوحنظلہ کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے سفر کی نماز کے متعلق دریافت کیا، انہوں نے فرمایا کہ سفر میں نماز کی دو رکعتیں ہیں، ہم نے کہا کہ اب تو ہر طرف امن و امان ہے؟ فرمایا: یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن

Previous    112    113    114    115    116    117    118    119    120    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.