(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن شعبة ، حدثني سماك بن حرب ، عن مصعب بن سعد ، ان ناسا دخلوا على ابن عامر في مرضه، فجعلوا يثنون عليه، فقال ابن عمر : اما إني لست باغشهم لك، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" إن الله تبارك وتعالى لا يقبل صدقة من غلول، ولا صلاة بغير طهور".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ شُعْبَةَ ، حَدَّثَنِي سِمَاكُ بْنُ حَرْبٍ ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ ، أَنَّ نَاسًا دَخَلُوا عَلَى ابْنِ عَامَرٍ فِي مَرَضِهِ، فَجَعَلُوا يُثْنُونَ عَلَيْهِ، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ : أَمَا إِنِّي لَسْتُ بِأَغَشِّهِمْ لَكَ، سَمِعْت رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى لَا يَقْبَلُ صَدَقَةً مِنْ غُلُولٍ، وَلَا صَلَاةً بِغَيْرِ طُهُورٍ".
مصعب بن سعد رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ کچھ لوگ ابن عامر کے پاس بیمار پرسی کے لئے آئے اور ان کی تعریف کر نے لگے، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ میں تمہیں ان سے بڑھ کر دھوکہ نہیں دوں گا، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ مال غنیمت میں سے چوری کی ہوئی چیز کا صدقہ قبول نہیں کرتا اور نہ ہی طہارت کے بغیر نماز قبول کرتا ہے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن من أجل سماك بن حرب