(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، حدثني نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" لا تسافر المراة ثلاثا إلا ومعها ذو محرم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تُسَافِرْ الْمَرْأَةُ ثَلَاثًا إِلَّا وَمَعَهَا ذُو مَحْرَمٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”کوئی عورت محرم کے بغیر تین دن کا سفر نہ کرے۔“
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، اخبرني نافع ، عن ابن عمر ، قال النبي صلى الله عليه وسلم:" الخيل بنواصيها الخير إلى يوم القيامة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْخَيْلُ بِنَوَاصِيهَا الْخَيْرُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”قیامت کے لئے گھوڑوں کی پیشانی میں خیر اور بھلائی رکھ دی گئی ہے۔“
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، حدثنا محمد بن يحيى ، عن عمه ، عن ابن عمر ، قال:" رقيت يوما على بيت حفصة، فرايت رسول الله صلى الله عليه وسلم على حاجته، مستدبر البيت مستقبل الشام".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، عَنْ عَمِّهِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" رَقِيتُ يَوْمًا عَلَى بَيْتِ حَفْصَةَ، فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى حَاجَتِهِ، مُسْتَدْبِرَ الْبَيْتِ مُسْتَقْبِلَ الشَّامِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک دن میں سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہ کی گھر کی چھت پر چڑھا تو میں نے دیکھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم شام کی طرف رخ کر کے اور قبلہ کی طرف پشت کر کے قضاء حاجت فرما رہے ہیں۔
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، اخبرني نافع ، عن ابن عمر: انه كان" يرمل ثلاثا ويمشي اربعا، ويزعم ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يفعله، وكان يمشي ما بين الركنين، قال: إنما كان يمشي ما بينهما ليكون ايسر لاستلامه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّهُ كَان" يَرْمُلُ ثَلَاثًا وَيَمْشِي أَرْبَعًا، وَيَزْعُمُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَفْعَلُهُ، وَكَانَ يَمْشِي مَا بَيْنَ الرُّكْنَيْنِ، قَالَ: إِنَّمَا كَانَ يَمْشِي مَا بَيْنَهُمَا لِيَكُونَ أَيْسَرَ لِاسْتِلَامِهِ".
نافع رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما طواف کے پہلے تین چکروں میں رمل اور باقی چار چکروں میں معمول کی رفتار رکھتے تھے ان کا خیال یہ تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی اسی طرح کرتے تھے اور رکن یمانی اور حجر اسود کے درمیان عام رفتار سے چلتے تھے تاکہ استلام کر نے میں آسانی ہو سکے۔
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رجلا سال النبي صلى الله عليه وسلم عن الضب، وهو على المنبر؟ فقال:" لا آكله ولا انهى عنه". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" من اكل من هذه الشجرة، فلا ياتين المسجد".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الضَّبِّ، وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ؟ فَقَالَ:" لَا آكُلُهُ وَلَا أَنَهَى عَنْهُ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ أَكَلَ مِنْ هَذِهِ الشَّجَرَةِ، فَلَا يَأْتِيَنَّ الْمَسْجِدَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے جبکہ وہ منبر پر تھے، گوہ کے متعلق پوچھا، تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں اسے کھاتاہوں اور نہ منع کرتا ہوں۔“ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”جو شخص اس درخت سے کچھ کھا کر آئے (کچا لہسن) تو وہ مسجد میں نہ آئے۔“
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن ابن عجلان ، حدثني نافع ، عن ابن عمر انه كان" يصلي على راحلته، ويوتر عليها، ويذكر ذلك عن النبي صلى الله عليه وسلم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ كَانَ" يُصَلِّي عَلَى رَاحِلَتِهِ، وَيُوتِرُ عَلَيْهَا، وَيَذْكُرُ ذَلِكَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
نافع رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سواری پر نفل نماز اور وتر پڑھ لیا کرتے تھے اور اس کی نسبت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف فرماتے تھے۔
(حديث مرفوع) حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الحجاج ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الذي تفوته صلاة العصر متعمدا حتى تغرب الشمس، فكانما وتر اهله وماله".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الَّذِي تَفُوتُهُ صَلَاةُ الْعَصْرِ مُتَعَمِّدًا حَتَّى تَغْرُبَ الشَّمْسُ، فَكَأَنَّمَا وُتِرَ أَهْلَهُ وَمَالَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص کی نماز عصر عمداً فوت ہو جائے حتٰی کہ سورج غروب ہو جائے گویا اس کے اہل خانہ اور مال تباہ و برباد ہو گیا۔“
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 626، وهذا إسناد ضعيف، الحجاج مدلس، وقد عنعن
سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ کچھ لوگوں پر سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کا گزر ہوا دیکھا کہ کچھ نوجوانوں نے ایک زندہ مرغی کو باندھ رکھا ہے اور اس پر نشانہ درست کر رہے ہیں اس پر سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص پر لعنت فرمائی ہے جو جانور کا مثلہ کرے۔
(حديث مرفوع) حدثنا ابو معاوية ، حدثنا عبد الملك بن ابجر ، عن ثوير بن ابي فاختة ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم" إن ادنى اهل الجنة منزلة لينظر في ملك الفي سنة، يرى اقصاه كما يرى ادناه، ينظر في ازواجه وخدمه، وإن افضلهم منزلة لينظر في وجه الله تعالى كل يوم مرتين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبْجَرَ ، عَنْ ثُوَيْرِ بْنِ أَبِي فَاخِتَةَ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" إِنَّ أَدْنَى أَهْلِ الْجَنَّةِ مَنْزِلَةً لَيَنْظُرُ فِي مُلْكِ أَلْفَيْ سَنَةٍ، يَرَى أَقْصَاهُ كَمَا يَرَى أَدْنَاهُ، يَنْظُرُ فِي أَزْوَاجِهِ وَخَدَمِهِ، وَإِنَّ أَفْضَلَهُمْ مَنْزِلَةً لَيَنْظُرُ فِي وَجْهِ اللَّهِ تَعَالَى كُلَّ يَوْمٍ مَرَّتَيْنِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جنت میں سب سے کم درجے کا آدمی دو ہزار سال کے فاصلے پر پھیلی ہوئی مملکت کے آخری حصے کو اس طرح دیکھے گا، جیسے اپنے قریب کے حصے کو دیکھتا ہو گا اور اس پورے علاقے میں اپنی بیویوں اور خادموں کو بھی اسی طرح دیکھتا ہو گا جب کہ سب سے افضل درجے کا جنتی روزانہ دو مرتبہ اللہ تعالیٰ کا دیدار کرنے والا ہو گا۔“
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، ثوير بن فاختة ضعفه ابن معين وأبو زرعة وأبو حاتم والنسائي وابن عدي وغيرهم، وقال الدارقطني علي بن الجنيد: متروك
(حديث مرفوع) حدثنا ابو معاوية ، حدثنا محمد بن سوقة ، عن ابي بكر بن حفص ، عن ابن عمر ، قال: اتى رسول الله صلى الله عليه وسلم رجل، فقال: يا رسول الله، اذنبت ذنبا كبيرا، فهل لي توبة؟ فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الك والدان؟" قال: لا، قال:" فلك خالة"، قال: نعم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" فبرها إذن".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُوقَةَ ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ حَفْصٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَذْنَبْتُ ذَنْبًا كَبِيرًا، فَهَلْ لِي تَوْبَةٌ؟ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَلَكَ وَالِدَانِ؟" قَالَ: لَا، قَالَ:" فَلَكَ خَالَةٌ"، قَالَ: نَعَمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَبِرَّهَا إِذَنْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا: یا رسول اللہ! مجھ سے ایک بہت بڑا گناہ سرزد ہو گیا ہے کیا میرے لئے توبہ کی گنجائش اور کوئی صورت ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا: ”کیا تمہارے والدین ہیں؟“ اس نے کہا: نہیں! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خالہ کے متعلق پوچھا، اس نے کہا: وہ ہیں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جاؤ اور ان سے حسن سلوک کرو۔“