(حديث مرفوع) حدثنا ابو معاوية ، حدثنا محمد بن سوقة ، عن ابي بكر بن حفص ، عن ابن عمر ، قال: اتى رسول الله صلى الله عليه وسلم رجل، فقال: يا رسول الله، اذنبت ذنبا كبيرا، فهل لي توبة؟ فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الك والدان؟" قال: لا، قال:" فلك خالة"، قال: نعم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" فبرها إذن".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُوقَةَ ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ حَفْصٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَذْنَبْتُ ذَنْبًا كَبِيرًا، فَهَلْ لِي تَوْبَةٌ؟ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَلَكَ وَالِدَانِ؟" قَالَ: لَا، قَالَ:" فَلَكَ خَالَةٌ"، قَالَ: نَعَمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَبِرَّهَا إِذَنْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا: یا رسول اللہ! مجھ سے ایک بہت بڑا گناہ سرزد ہو گیا ہے کیا میرے لئے توبہ کی گنجائش اور کوئی صورت ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا: ”کیا تمہارے والدین ہیں؟“ اس نے کہا: نہیں! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خالہ کے متعلق پوچھا، اس نے کہا: وہ ہیں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جاؤ اور ان سے حسن سلوک کرو۔“