(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، حدثنا ايوب بن موسى ، عن نافع ، خرج ابن عمر يريد العمرة، فاخبروه ان بمكة امرا، فقال:" اهل بالعمرة، فإن حبست، صنعت كما صنع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاهل بالعمرة، فلما سار قليلا، وهو بالبيداء، قال: ما سبيل العمرة إلا سبيل الحج، اوجب حجا، وقال: اشهدكم اني قد اوجبت حجا، فإن سبيل الحج سبيل العمرة، فقدم مكة، فطاف بالبيت سبعا، وبين الصفا والمروة سبعا، وقال: هكذا رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم فعل، اتى قديدا، فاشترى هديا، فساقه معه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ مُوسَى ، عَنْ نَافِعٍ ، خَرَجَ ابْنُ عُمَرَ يُرِيدُ الْعُمْرَةَ، فَأَخْبَرُوهُ أَنَّ بِمَكَّةَ أَمْرًا، فَقَالَ:" أُهِلُّ بِالْعُمْرَةِ، فَإِنْ حُبِسْتُ، صَنَعْتُ كَمَا صَنَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَهَلَّ بِالْعُمْرَةِ، فَلَمَّا سَارَ قَلِيلًا، وَهُوَ بِالْبَيْدَاءِ، قَالَ: مَا سَبِيلُ الْعُمْرَةِ إِلَّا سَبِيلُ الْحَجِّ، أُوجِبُ حَجًّا، وَقَالَ: أُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ أَوْجَبْتُ حَجًّا، فَإِنَّ سَبِيلَ الْحَجِّ سَبِيلُ الْعُمْرَةِ، فَقَدِمَ مَكَّةَ، فَطَافَ بِالْبَيْتِ سَبْعًا، وَبَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ سَبْعًا، وَقَالَ: هَكَذَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَلَ، أَتَى قُدَيْدًا، فَاشْتَرَى هَدْيًا، فَسَاقَهُ مَعَهُ".
نافع رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ ایک مرتبہ عمرے کے ارادے سے روانہ ہوئے، لوگوں نے بتایا کہ اس وقت مکہ مکرمہ میں شورش بپا ہے انہوں نے فرمایا: میں عمرے کا احرام باندھ لیتا ہوں، اگر میرے سامنے بھی کوئی رکاوٹ پیش آ گئی تو میں وہی کروں گا، جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا، پھر چلتے چلتے جب مقام بیداء پر پہنچے تو فرمانے لگے کہ حج اور عمرہ دونوں کا معاملہ ایک ہی جیسا تو ہے میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے عمرے کے ساتھ حج کی بھی نیت کر لی ہے۔ چنانچہ وہ مکہ مکرمہ پہنچے اور سات چکر لگا کر ایک طواف کیا اور صفا مروہ کے درمیان سعی کے سات چکر لگائے اور فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا ہے کہ انہوں نے مقام ”قدیر“ پر پہنچ کر ہدی کا جانور خریدا اور اپنے ساتھ لے گئے۔
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن ايوب بن موسى ، عن نافع ، ان ابن عمر " اتى قديدا، واشترى هديه، فطاف بالبيت وبين الصفا والمروة، وقال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم صنع هكذا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ مُوسَى ، عَنْ نَافِعٍ ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ " أَتَى قُدَيْدًا، وَاشْتَرَى هَدْيَهُ، فَطَافَ بِالْبَيْتِ وَبَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، وَقَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَنَعَ هَكَذَا".
نافع رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما مقام ”قدیر“ پر پہنچ کر ہدی کا جانور خریدا حرم شریف پہنچ کر خانہ کعبہ کا طواف اور صفا مروہ کے درمیان سعی کی اور فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا ہے۔
(حديث موقوف) حدثنا حدثنا سفيان ، حدثنا ايوب يعني ابن موسى ، عن نافع ، سمعت رجلا من بني سلمة يحدث ابن عمر: ان جارية لكعب بن مالك كانت ترعى غنما له بسلع، بلغ الموت شاة منها، فاخذت ظررة، فذكتها به، فامره باكلها".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ يَعْنِي ابْنَ مُوسَى ، عَنْ نَافِعٍ ، سَمِعْتُ رَجُلًا مِنْ بَنِي سَلِمَةَ يُحَدِّثُ ابْنَ عُمَرَ: أَنَّ جَارِيَةً لِكَعْبِ بْنِ مَالِكٍ كَانَتْ تَرْعَى غَنَمًا لَهُ بِسَلْعٍ، بَلَغَ الْمَوْتُ شَاةً مِنْهَا، فَأَخَذَتْ ظُرَرَةً، فَذَكَّتْهَا بِهِ، فَأَمَرَهُ بِأَكْلِهَا".
نافع رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے بنو سلمہ کے ایک آدمی کو سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے سامنے یہ حدیث بیان کرتے ہوئے سنا کہ سیدنا کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کی ایک باندی تھی جو ”سلع“ میں ان کی بکریاں چرایا کر تی تھی ان بکریوں میں سے ایک بکری مرنے کے قریب ہو گئی تو اس باندی نے تیز دھاری دار پتھر لے کر اس بکری کو اس سے ذبح کر دیا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کھانے کی اجازت دے دی۔
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن ابن ابي نجيح ، عن إسماعيل بن عبد الرحمن بن ذؤيب ، من بني اسد بن عبد العزى، قال: خرجنا مع ابن عمر إلى الحمى، فلما غربت الشمس، هبنا ان نقول له: الصلاة، حتى ذهب بياض الافق، وذهبت فحمة العشاء،" نزل، فصلى بنا ثلاثا واثنتين، والتفت إلينا، وقال: هكذا رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم فعل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ ابْنِ أَبِي نجِيحٍ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ذُؤَيْبٍ ، مِنْ بَنِي أَسَدِ بْنِ عَبْدِ الْعُزَّى، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ ابْنِ عُمَرَ إِلَى الْحِمَى، فَلَمَّا غَرُبَتْ الشَّمْسُ، هِبْنَا أَنْ نَقُولَ لَهُ: الصَّلَاةَ، حَتَّى ذَهَبَ بَيَاضُ الْأُفُقِ، وَذَهَبَتْ فَحْمَةُ الْعِشَاءِ،" نَزَلَ، فَصَلَّى بِنَا ثَلَاثًا وَاثْنَتَيْنِ، وَالْتَفَتَ إِلَيْنَا، وَقَالَ: هَكَذَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَلَ".
بنو اسد بن عبدالعزی کے اسماعیل بن عبدالرحمن کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ چراگاہ کے لئے نکلے سورج غروب ہو گیا، پھر جب رات کی تاریکی چھانے لگی تو انہوں نے اتر کر ہمیں پہلے تین اور پھر دو رکعتیں پڑھائیں اور ہماری طرف متوجہ ہو کر فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا ہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن ابن ابي نجيح ، عن مجاهد ، قال: صحبت ابن عمر إلى المدينة، فلم اسمعه يحدث عن النبي صلى الله عليه وسلم إلا حديثا: كنا عند النبي صلى الله عليه وسلم فاتي بجمارة، فقال:" إن من الشجر شجرة مثلها كمثل الرجل المسلم"، فاردت ان اقول: هي النخلة، فنظرت فإذا انا اصغر القوم، فسكت، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" هي النخلة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، قَالَ: صَحِبْتُ ابْنَ عُمَرَ إِلَى الْمَدِينَةِ، فَلَمْ أَسْمَعْهُ يُحَدِّثُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا حَدِيثًا: كُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأُتِيَ بِجُمَّارَةٍ، فَقَالَ:" إِنَّ مِنَ الشَّجَرِ شَجَرَةً مَثَلُهَا كَمَثَلِ الرَّجُلِ الْمُسْلِمِ"، فَأَرَدْتُ أَنْ أَقُولَ: هِيَ النَّخْلَةُ، فَنَظَرْتُ فَإِذَا أَنَا أَصْغَرُ الْقَوْمِ، فَسَكَتُّ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هِيَ النَّخْلَةُ".
مجاہد رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مجھے مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ تک کے سفر میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کی رفاقت کا شرف حاصل ہوا، اس دوران میں نے انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صرف ایک ہی حدیث بیان کرتے ہوئے سنا اور وہ یہ کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ کہیں سے کھجوروں کا ایک گچھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”درختوں میں سے ایک درخت ایسا ہے جو مسلمان کی طرح ہے (بتاؤ وہ کون سادرخت ہے؟)“ میں نے کہنا چاہا کہ وہ کھجور کا درخت ہے لیکن میں نے دیکھا تو اس مجلس میں شریک تمام لوگوں میں سب سے زیادہ چھوٹا میں ہی تھا، اس لئے خاموش ہو گیا، پھر خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہی فرمایا کہ وہ کھجور کا درخت ہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن ابن ابي نجيح ، عن مجاهد ، قال: شهد ابن عمر الفتح وهو ابن عشرين سنة ومعه فرس حرون ورمح ثقيل، فذهب ابن عمر يختلي لفرسه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن عبد الله، إن عبد الله".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، قَالَ: شَهِدَ ابْنُ عُمَرَ الْفَتْحَ وَهُوَ ابْنُ عِشْرِينَ سَنَةً وَمَعَهُ فَرَسٌ حَرُونٌ وَرُمْحٌ ثَقِيلٌ، فَذَهَبَ ابْنُ عُمَرَ يَخْتَلِي لِفَرَسِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ، إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ".
مجاہد رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما فتح مکہ کے موقع پر موجود تھے اس وقت ان کی عمر بیس سال تھی ان کے پاس ایک ڈٹ جانے والا گھوڑا اور ایک بھاری نیزہ بھی تھا، وہ جا کر اپنے گھوڑے کے لئے گھاس کاٹنے لگے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آوازیں دے دے کر انہیں روکا۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، و قول مجاهد: شهد ابن عمر الفتح....محمول على أنه سمع ذلك منه، لطول ملازمته له، وقد سمع منه شيئا كثيرا، و حديثه عنه في «الصحيحين الصحيحين»
یزید بن عطارد کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے کھڑے ہو کر پانی پینے کا حکم پوچھا، تو انہوں نے جواب دیا کہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں کھڑے ہو کر پانی پی لیتے تھے اور چلتے چلتے کھانا کھا لیتے تھے۔ (کیونکہ جہاد کی مصروفیت میں کھانے پینے کے لئے وقت کہاں؟)۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، أبو البزري لم يروعنه إلا عمران ابن حدير، قال ابو حاتم في الجرح و التعديل 9 / 282: لا يحتج به، فهو مجهول، لم يوثقه غير ابن حبان
(حديث مرفوع) حدثنا عبدة ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم وابا بكر وعمر كانوا" يبدؤون بالصلاة قبل الخطبة في العيد".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدَةُ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبَا بَكْرٍ وَعُمَرَ كَانُوا" يَبْدَؤُونَ بِالصَّلَاةِ قَبْلَ الْخُطْبَةِ فِي الْعِيدِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرات شیخین رضی اللہ عنہ عید کے موقع پر خطبہ سے پہلے نماز پڑھایا کرتے تھے۔