(حديث موقوف) حدثنا حدثنا سفيان ، حدثنا ايوب يعني ابن موسى ، عن نافع ، سمعت رجلا من بني سلمة يحدث ابن عمر: ان جارية لكعب بن مالك كانت ترعى غنما له بسلع، بلغ الموت شاة منها، فاخذت ظررة، فذكتها به، فامره باكلها".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ يَعْنِي ابْنَ مُوسَى ، عَنْ نَافِعٍ ، سَمِعْتُ رَجُلًا مِنْ بَنِي سَلِمَةَ يُحَدِّثُ ابْنَ عُمَرَ: أَنَّ جَارِيَةً لِكَعْبِ بْنِ مَالِكٍ كَانَتْ تَرْعَى غَنَمًا لَهُ بِسَلْعٍ، بَلَغَ الْمَوْتُ شَاةً مِنْهَا، فَأَخَذَتْ ظُرَرَةً، فَذَكَّتْهَا بِهِ، فَأَمَرَهُ بِأَكْلِهَا".
نافع رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے بنو سلمہ کے ایک آدمی کو سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے سامنے یہ حدیث بیان کرتے ہوئے سنا کہ سیدنا کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کی ایک باندی تھی جو ”سلع“ میں ان کی بکریاں چرایا کر تی تھی ان بکریوں میں سے ایک بکری مرنے کے قریب ہو گئی تو اس باندی نے تیز دھاری دار پتھر لے کر اس بکری کو اس سے ذبح کر دیا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کھانے کی اجازت دے دی۔