مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 4535
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا الوليد ، حدثنا سعيد بن عبد العزيز ، عن سليمان بن موسى ، عن نافع مولى ابن عمر، ان ابن عمر " سمع صوت زمارة راع، فوضع اصبعيه في اذنيه، وعدل راحلته عن الطريق، يقول: يا نافع، اتسمع؟ فاقول: نعم، فيمضي، حتى قلت: لا، فوضع يديه، واعاد راحلته إلى الطريق، وقال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم وسمع صوت زمارة راع، فصنع مثل هذا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى ، عَنْ نَافِعٍ مَوْلَى ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ " سَمِعَ صَوْتَ زَمَّارَةِ رَاعٍ، فَوَضَعَ أُصْبُعَيْهِ فِي أُذُنَيْهِ، وَعَدَلَ رَاحِلَتَهُ عَنِ الطَّرِيقِ، يَقُولُ: يَا نَافِعُ، أَتَسْمَعُ؟ فَأَقُولُ: نَعَمْ، فَيَمْضِي، حَتَّى قُلْتُ: لَا، فَوَضَعَ يَدَيْهِ، وَأَعَادَ رَاحِلَتَهُ إِلَى الطَّرِيقِ، وَقَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَمِعَ صَوْتَ زَمَّارَةِ رَاعٍ، فَصَنَعَ مِثْلَ هَذَا.
نافع رحمہ اللہ جو سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے آزاد کردہ غلام ہیں کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما راستے میں جا رہے تھے کہ ان کے کانوں میں کسی چرواہے کے گانے اور ساز کی آواز آئی انہوں نے اپنے کانوں میں اپنی انگلیاں ٹھونس لیں اور وہ راستہ ہی چھوڑ دیا اور تھوڑے تھوڑے وقفے کے بعد مجھ سے پوچھتے رہے کہ نافع! کیا اب بھی آواز آ رہی ہے میں اگر ہاں میں جواب دیتا تو وہ چلتے رہتے یہاں تک کہ جب میں نے نہیں کہہ دیا تو انہوں نے اپنے ہاتھ کانوں سے ہٹا لئے اور اپنی سواری کو پھر راستے پر ڈال دیا اور کہنے لگے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک چرواہے کے گانے اور ساز کی آواز سنتے ہوئے اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا تھا۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، الوليد ابن مسلم، و إن كان يدلس تدليس التسوية، وهو شر أنواعه - تابعه مخلد ابن يزيد في الرواية: 4965
حدیث نمبر: 4536
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا الوليد ، حدثنا الاوزاعي ، ان يحيى بن ابي كثير حدثه، ان ابا قلابة حدثه، عن سالم بن عبد الله ، عن عبد الله بن عمر ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" تخرج نار من حضرموت، او بحضرموت، فتسوق الناس"، قلنا: يا رسول الله، ما تامرنا؟ قال:" عليكم بالشام".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، أَن َّ يَحْيَى بْنَ أَبِي كَثِيرٍ حَدَّثَهُ، أَنَّ أَبَا قِلَابَةَ حَدَّثَهُ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" تَخْرُجُ نَارٌ مِنْ حَضْرَمَوْتَ، أَوْ بِحَضْرَمَوْتَ، فَتَسُوقُ النَّاسَ"، قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا تَأْمُرُنَا؟ قَالَ:" عَلَيْكُمْ بِالشَّامِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے حضرموت جو کہ شام کا ایک علاقہ ہے سے ایک آگ نکلے گی اور لوگوں کو ہانک کر لے جائے گی ہم نے پوچھا: یا رسول اللہ! پھر آپ اس وقت کے لئے ہمیں کیا حکم دیتے ہیں؟ فرمایا: ملک شام کو اپنے اوپر لازم کر لینا (وہاں چلے جانا)۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، الوليد و يحي ابن أبي كثير صرحا بالتحديث، فانتفت شبهة تدليسهما
حدیث نمبر: 4537
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن الزهري ، حدثني ابو بكر بن عبيد الله بن عمر ، عن جده ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إذا اكل احدكم، فلياكل بيمينه، وإذا شرب، فليشرب بيمينه، فإن الشيطان ياكل بشماله، ويشرب بشماله".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ جَدِّهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا أَكَلَ أَحَدُكُمْ، فَلْيَأْكُلْ بِيَمِينِهِ، وَإِذَا شَرِبَ، فَلْيَشْرَبْ بِيَمِينِهِ، فَإِنَّ الشَّيْطَانَ يَأْكُلُ بِشِمَالِهِ، وَيَشْرَبُ بِشِمَالِهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص کھانا کھائے تو اسے چاہئے کہ دائیں ہاتھ سے کھائے اور جب پیئے تو دائیں ہاتھ سے کیونکہ بائیں ہاتھ سے شیطان کھاتا پیتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2020
حدیث نمبر: 4538
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابيه ، قال: سال رجل رسول الله صلى الله عليه وسلم: ما يلبس المحرم من الثياب؟ وقال سفيان مرة: ما يترك المحرم من الثياب؟ فقال:" لا يلبس القميص، ولا البرنس، ولا السراويل، ولا العمامة، ولا ثوبا مسه الورس، ولا الزعفران، ولا الخفين، إلا لمن لا يجد نعلين، فمن لم يجد نعلين فليلبس الخفين، وليقطعهما حتى يكونا اسفل من الكعبين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: سَأَلَ رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا يَلْبَسُ الْمُحْرِمُ مِنَ الثِّيَابِ؟ وَقَالَ سُفْيَانُ مَرَّةً: مَا يَتْرُكُ الْمُحْرِمُ مِنَ الثِّيَابِ؟ فَقَالَ:" لَا يَلْبَسُ الْقَمِيصَ، وَلَا الْبُرْنُسَ، وَلَا السَّرَاوِيلَ، وَلَا الْعِمَامَةَ، وَلَا ثَوْبًا مَسَّهُ الْوَرْسُ، وَلَا الزَّعْفَرَانُ، وَلَا الْخُفَّيْنِ، إِلَّا لِمَنْ لَا يَجِدُ نَعْلَيْنِ، فَمَنْ لَمْ يَجِدْ نَعْلَيْنِ فَلْيَلْبَسْ الْخُفَّيْنِ، وَلْيَقْطَعْهُمَا حَتَّى يَكُونَا أَسْفَلَ مِنَ الْكَعْبَيْنِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: یا رسول اللہ!! محرم کون سا لباس پہن سکتا ہے؟ یا یہ پوچھا کہ محرم کون سا لباس ترک کر دے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قمیض شلوار عمامہ اور موزے نہیں پہن سکتا الاّ یہ کہ اسے جوتے نہ ملیں جس شخص کو جوتے نہ ملیں اسے چاہئے کہ وہ موزوں کو ٹخنوں سے نیچے کاٹ کر پہن لے اسی طرح ٹوپی یا ایسا کپڑا جس پر ورس نامی گھاس یا زعفران لگی ہوئی وہ بھی محرم نہیں پہن سکتا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5806، م: 1177
حدیث نمبر: 4539
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابيه ، انه راى رسول الله صلى الله عليه وسلم وابا بكر وعمر" يمشون امام الجنازة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبَا بَكْر وَعُمَرَ" يَمْشُونَ أَمَامَ الْجِنَازَةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرات شیخین کو جنازے کے آگے چلتے ہوئے دیکھا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 4540
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابيه ، رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم" إذا افتتح الصلاة رفع يديه حتى يحاذي منكبيه، وإذا اراد ان يركع، وبعد ما يرفع راسه من الركوع"، وقال سفيان مرة: وإذا رفع راسه، واكثر ما كان يقول: وبعد ما يرفع راسه من الركوع، ولا يرفع بين السجدتين.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى يُحَاذِيَ مَنْكِبَيْهِ، وَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ، وَبَعْدَ مَا يَرْفَعُ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ"، وَقَالَ سُفْيَانُ مَرَّةً: وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ، وَأَكْثَرُ مَا كَانَ يَقُولُ: وَبَعْدَ مَا يَرْفَعُ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ، وَلَا يَرْفَعُ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز کے آغاز میں اپنے ہاتھ کندھوں کے برابر کر کے رفع یدین کرتے ہوئے دیکھا ہے نیز رکوع میں جاتے وقت اور رکوع سے سر اٹھانے کے بعد بھی رفع یدین کرتے ہوئے دیکھا ہے لیکن دو سجدوں کے درمیان نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے رفع یدین نہیں کیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 736، م: 390
حدیث نمبر: 4541
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابيه ، نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم" عن بيع الثمر بالتمر"، قال سفيان: كذا حفظنا الثمر بالتمر، واخبرهم زيد بن ثابت: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" رخص في العرايا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" عَنْ بَيْعِ الثَّمَرِ بِالتَّمْرِ"، قَالَ سُفْيَانُ: كَذَا حَفِظْنَا الثَّمَرِ بِالتَّمْرِ، وَأَخْبَرَهُمْ زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" رَخَّصَ فِي الْعَرَايَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کٹی ہوئی کھجور کے بدلے درختوں پر لگی ہوئی کھجور کو ایک معین اندازے سے بیچنے کی ممانعت فرمائی ہے، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے مجھ سے یہ حدیث بیان کی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اندازے کے ساتھ بیع عرایا کی اجازت دی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1534، م: 1272
حدیث نمبر: 4542
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابيه ، رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم" يجمع بين المغرب والعشاء إذا جد به السير".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَجْمَعُ بَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ إِذَا جَدَّ بِهِ السَّيْرُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے میں نے دیکھا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جب چلنے میں جلدی ہوتی تو وہ مغرب اور عشاء کو جمع کر لیتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1106، م: 703
حدیث نمبر: 4543
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابيه ، قال: سئل النبي صلى الله عليه وسلم عما يقتل المحرم من الدواب؟ قال:" خمس لا جناح في قتلهن على من قتلهن في الحرم: العقرب، والفارة، والغراب، والحداة، والكلب العقور".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَمَّا يَقْتُلُ الْمُحْرِمُ مِنَ الدَّوَابِّ؟ قَالَ:" خَمْسٌ لَا جُنَاحَ فِي قَتْلِهِنَّ عَلَى مَنْ قَتَلَهُنَّ فِي الْحَرَمِ: الْعَقْرَبُ، وَالْفَأْرَةُ، وَالْغُرَابُ، وَالْحِدَأَةُ، وَالْكَلْبُ الْعَقُورُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی نے سوال پوچھا کہ محرم کون سے جانور کو قتل کر سکتا ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بچھو، چوہے، چیل، کوے اور باؤلے کتے کو مار سکتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1828، م: 1199
حدیث نمبر: 4544
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابيه ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" الشؤم في ثلاث: الفرس، والمراة، والدار"، قال سفيان: إنما نحفظه عن سالم، يعني:" الشوم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الشُّؤْمُ فِي ثَلَاثٍ: الْفَرَسِ، وَالْمَرْأَةِ، وَالدَّارِ"، قَالَ سُفْيَانُ: إِنَّمَا نَحْفَظُهُ عَنْ سَالِمٍ، يَعْنِي:" الشُّوْمَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نحوست تین چیزوں میں ہو سکتی تھی، گھوڑے میں عورت میں اور گھر میں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2858، م: 2225

Previous    96    97    98    99    100    101    102    103    104    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.