مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ
0
29. مسنَد عَبدِ اللَّهِ بنِ عمَرَ بنِ الخَطَّابِ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنهمَا
0
حدیث نمبر: 4535
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى ، عَنْ نَافِعٍ مَوْلَى ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ " سَمِعَ صَوْتَ زَمَّارَةِ رَاعٍ، فَوَضَعَ أُصْبُعَيْهِ فِي أُذُنَيْهِ، وَعَدَلَ رَاحِلَتَهُ عَنِ الطَّرِيقِ، يَقُولُ: يَا نَافِعُ، أَتَسْمَعُ؟ فَأَقُولُ: نَعَمْ، فَيَمْضِي، حَتَّى قُلْتُ: لَا، فَوَضَعَ يَدَيْهِ، وَأَعَادَ رَاحِلَتَهُ إِلَى الطَّرِيقِ، وَقَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَمِعَ صَوْتَ زَمَّارَةِ رَاعٍ، فَصَنَعَ مِثْلَ هَذَا.
نافع رحمہ اللہ جو سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے آزاد کردہ غلام ہیں کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما راستے میں جا رہے تھے کہ ان کے کانوں میں کسی چرواہے کے گانے اور ساز کی آواز آئی انہوں نے اپنے کانوں میں اپنی انگلیاں ٹھونس لیں اور وہ راستہ ہی چھوڑ دیا اور تھوڑے تھوڑے وقفے کے بعد مجھ سے پوچھتے رہے کہ نافع! کیا اب بھی آواز آ رہی ہے میں اگر ”ہاں“ میں جواب دیتا تو وہ چلتے رہتے یہاں تک کہ جب میں نے نہیں کہہ دیا تو انہوں نے اپنے ہاتھ کانوں سے ہٹا لئے اور اپنی سواری کو پھر راستے پر ڈال دیا اور کہنے لگے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک چرواہے کے گانے اور ساز کی آواز سنتے ہوئے اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا تھا۔
حكم دارالسلام: حديث حسن، الوليد ابن مسلم، و إن كان يدلس تدليس التسوية، وهو شر أنواعه - تابعه مخلد ابن يزيد في الرواية: 4965