(حديث مرفوع) حدثنا هشيم ، اخبرنا ابو بشر ، عن سعيد بن جبير ، عن ابن عباس ، قال: بت ليلة عند خالتي ميمونة بنت الحارث، ورسول الله صلى الله عليه وسلم عندها في ليلتها،" فقام يصلي من الليل، فقمت عن يساره لاصلي بصلاته، قال: فاخذ بذؤابة كانت لي، او براسي حتى جعلني عن يمينه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا أَبُو بِشْرٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: بِتُّ لَيْلَةً عِنْدَ خَالَتِي مَيْمُونَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَهَا فِي لَيْلَتِهَا،" فَقَامَ يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ، فَقُمْتُ عَنْ يَسَارِهِ لِأُصَلِّيَ بِصَلَاتِهِ، قَالَ: فَأَخَذَ بِذُؤَابَةٍ كَانَتْ لِي، أَوْ بِرَأْسِي حَتَّى جَعَلَنِي عَنْ يَمِينِهِ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اپنی خالہ ام المومنین سیدہ میمونہ بنت حارث رضی اللہ عنہا کے یہاں رات کو رک گیا، اس دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کو ان ہی کے یہاں تھے، رات کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھنے کے لئے کھڑے ہوئے تو میں بھی نماز میں شرکت کے لئے بائیں جانب کھڑا ہو گیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے بالوں کی ایک لٹ سے مجھے پکڑ کر اپنی دائیں طرف کر لیا۔
(حديث مرفوع) حدثنا هشيم ، انبانا خالد ، عن عكرمة ، عن ابن عباس ، قال: لما خيرت بريرة، رايت زوجها يتبعها في سكك المدينة، ودموعه تسيل على لحيته، فكلم العباس ليكلم فيه النبي صلى الله عليه وسلم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم لبريرة:" إنه زوجك" , فقالت: تامرني به يا رسول الله؟ قال:" إنما انا شافع"، قال: فخيرها فاختارت نفسها، وكان عبدا لآل المغيرة يقال له: مغيث.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَنْبَأَنَا خَالِدٌ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: لَمَّا خُيِّرَتْ بَرِيرَةُ، رَأَيْتُ زَوْجَهَا يَتْبَعُهَا فِي سِكَكِ الْمَدِينَةِ، وَدُمُوعُهُ تَسِيلُ عَلَى لِحْيَتِهِ، فَكُلِّمَ الْعَبَّاسُ لِيُكَلِّمَ فِيهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِبَرِيرَةَ:" إِنَّهُ زَوْجُكِ" , فَقَالَتْ: تَأْمُرُنِي بِهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" إِنَّمَا أَنَا شَافِعٌ"، قَالَ: فَخَيَّرَهَا فَاخْتَارَتْ نَفْسَهَا، وَكَانَ عَبْدًا لِآلِ الْمُغِيرَةِ يُقَالُ لَهُ: مُغِيثٌ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ جب سیدہ بریرہ رضی اللہ عنہا کو خیار عتق مل گیا (اور اس کے مطابق انہوں نے اپنے شوہر مغیث سے علیحدگی اختیار کر لی) تو میں نے اس کے شوہر کو دیکھا کہ وہ مدینہ منورہ کی گلیوں میں اس کے پیچھے پیچھے پھر رہا تھا، اس کے آنسو اس کی داڑھی پر بہہ رہے تھے، لوگوں نے سیدنا عباس رضی اللہ عنہ سے اس سلسلے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بات کرنے کے لئے کہا، چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ بریرہ رضی اللہ عنہا سے کہا کہ ”وہ تمہارا شوہر ہے“، سیدہ بریرہ رضی اللہ عنہا نے پوچھا: یا رسول اللہ! آپ مجھے اس کا حکم دے رہے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں تو صرف سفارش کر رہا ہوں“، اور انہیں اختیار دے دیا، انہوں نے اپنے آپ کو اختیار کر لیا۔ سیدہ بریرہ رضی اللہ عنہا کا شوہر آل مغیرہ کا غلام تھا جس کا نام مغیث تھا۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مشرکین کی اولاد کے بارے پوچھا گیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ بہتر جانتا ہے کہ وہ بڑے ہو کر کیا عمل کرتے؟“
(حديث مرفوع) حدثنا هشيم ، انبانا عمرو بن دينار ، عن طاوس ، عن ابن عباس ، قال:" الطعام الذي نهى عنه النبي صلى الله عليه وسلم ان يباع حتى يقبض"، قال ابن عباس: واحسب كل شيء مثله.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَنْبَأَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ ، عَنْ طَاوُسٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ:" الطَّعَامُ الَّذِي نَهَى عَنْهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُبَاعَ حَتَّى يُقْبَضَ"، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: وَأَحْسَبُ كُلَّ شَيْءٍ مِثْلَهُ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جس غلے کو بیچنے سے منع فرمایا ہے، وہ قبضہ سے قبل ہے، میری رائے یہ ہے کہ اس کا تعلق ہر چیز کے ساتھ ہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا هشيم ، انبانا عمرو بن دينار ، عن جابر بن زيد ، عن ابن عباس ، قال: خطب رسول الله صلى الله عليه وسلم , وقال:" إذا لم يجد المحرم إزارا فليلبس السراويل، وإذا لم يجد النعلين فليلبس الخفين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَنْبَأَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ زَيْدٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: خَطَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَقَالَ:" إِذَا لَمْ يَجِدْ الْمُحْرِمُ إِزَارًا فَلْيَلْبَسْ السَّرَاوِيلَ، وَإِذَا لَمْ يَجِدْ النَّعْلَيْنِ فَلْيَلْبَسْ الْخُفَّيْنِ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا: ”جب محرم کو نیچے باندھنے کے لئے تہبند نہ ملے تو اسے شلوار پہن لینی چاہئے، اور اگر جوتی نہ ملے تو موزے پہن لینے چاہئیں۔“
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سینگی لگوا کر خون نکلوایا، اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم حالت احرام میں بھی تھے اور روزے سے بھی تھے۔
(حديث مرفوع) حدثنا هشيم ، انبانا ابو بشر ، عن سعيد بن جبير ، عن ابن عباس ، ان رجلا كان مع النبي صلى الله عليه وسلم فوقصته ناقته، وهو محرم فمات، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اغسلوه بماء وسدر، وكفنوه في ثوبيه، ولا تمسوه بطيب، ولا تخمروا راسه، فإنه يبعث يوم القيامة ملبيا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَنْبَأَنَا أَبُو بِشْرٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّ رَجُلًا كَانَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَقَصَتْهُ نَاقَتُهُ، وَهُوَ مُحْرِمٌ فَمَاتَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اغْسِلُوهُ بِمَاءٍ وَسِدْرٍ، وَكَفِّنُوهُ فِي ثَوْبَيْهِ، وَلَا تَمَسُّوهُ بِطِيبٍ، وَلَا تُخَمِّرُوا رَأْسَهُ، فَإِنَّهُ يُبْعَثُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مُلَبِّيًا".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج میں شریک تھا، حالت احرام ہی میں وہ اپنی اونٹنی سے گرا، اس کی گردن ٹوٹ گئی اور وہ مرگیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے بیری ملے پانی سے غسل دو، اس کے احرام ہی کی دونوں چادروں میں اسے کفن دے دو، نہ اسے خوشبو لگاؤ اور نہ اس کا سر ڈھانپو، کیونکہ قیامت کے دن یہ تلبیہ کہتا ہوا اٹھایا جائے گا۔“
(حديث مرفوع) حدثنا هشيم ، اخبرنا عوف ، عن زياد بن حصين ، عن ابي العالية ، عن ابن عباس ، قال: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم غداة جمع:" هلم القط لي" , فلقطت له حصيات، هن حصى الخذف، فلما وضعهن في يده، قال:" نعم، بامثال هؤلاء وإياكم والغلو في الدين، فإنما هلك من كان قبلكم بالغلو في الدين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا عَوْفٌ ، عَنْ زِيَادِ بْنِ حُصَيْنٍ ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَدَاةَ جَمْعٍ:" هَلُمَّ الْقُطْ لِي" , فَلَقَطْتُ لَهُ حَصَيَاتٍ، هُنْ حَصَى الْخَذْفِ، فَلَمَّا وَضَعَهُنَّ فِي يَدِهِ، قَالَ:" نَعَمْ، بِأَمْثَالِ هَؤُلَاءِ وَإِيَّاكُمْ وَالْغُلُوَّ فِي الدِّينِ، فَإِنَّمَا هَلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ بِالْغُلُوِّ فِي الدِّينِ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مزدلفہ کی صبح مجھ سے فرمایا: ”ادھر آ کر میرے لئے کنکریاں چن کر لاؤ“، میں نے کچھ کنکریاں چنیں جو ٹھیکری کی تھیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اپنے ہاتھ میں لے کر فرمایا: ”ہاں! اس طرح کی کنکریاں ہونی چاہئیں، دین میں غلو سے بچو، کیونکہ تم سے پہلے لوگ دین میں غلو کی وجہ سے ہلاک ہوگئے تھے۔“